1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باجوڑ میں خود کش حملہ، طالبان مخالف ملیشیا رہنما ہلاک

24 اپریل 2011

افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی کے مرکزی قصبے خار سے شمال مشرق کی طرف ایک خود کش بم حملے میں طالبان کے مخالف ایک اہم ملیشیا رہنما سمیت کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔

خار میں اقوام متحدہ کے خوراک کی تقسیم کے مرکز پر خود کش حملے میں زخمی ہونے والا ایک نوجوان، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/dpa

خار سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ ہفتہ کی شام کیا گیا اور ہلاک شدگان اس بم دھماکے کی زد میں اس وقت آئے جب وہ علاقے میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف معمول کے گشت پر تھے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ خود کش حملہ خار سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر سالار زئی کے علاقے میں کیا گیا اور ہلاک ہونے والے ملیشیا رہنما کا تعلق بھی اسی قبیلے سے تھا۔ اس واقعے میں ایک خود کش حملہ آور نے خود کو ملک مناسب خان کی گاڑی کے سامنے دھماکے سے اڑا دیا۔

باجوڑ ایجنسی میں خار کے نواح میں پاکستانی فوج کے فضائی حملے کا نشانہ بننے والے ایک مدرسے کی تباہ شدہ عمارت، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

مناسب خان نہ صرف سالار زئی قبیلے کے سربراہ تھے بلکہ وہ اپنے قبیلے کے زیر اثر علاقے میں ایک ایسے لشکر کی قیادت بھی کر رہے تھے، جس نے طالبان عسکریت پسندوں کو وہاں سے نکال دیا تھا۔ خار میں ایک اعلیٰ پولیس اہلکار جاوید خان نے بتایا کہ اس دھماکے میں ملک مناسب خان کے علاوہ چار دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے، جن میں ایک نیم فوجی اہلکار بھی شامل تھا۔

اے ایف پی کے مطابق علاقے میں موجود پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بھی اس حملے اور اس میں ملک مناسب خان سمیت پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

گزشتہ برس کرسمس کے روز خار کے خونریز بم حملے کے زخمیوں میں سے چند ایک کی علاج کے لیے پشاور منتقلی، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/dpa

ابھی تک کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ پولیس اہلکار جاوید خان کے بقول پاکستانی قبائلی علاقے میں مقامی طالبان ماضی میں بھی ملک مناسب خان کو ہلاک کرنے کی کم از کم چار ناکام کوششیں کر چکے تھے۔ اس کی وجہ سالار زئی قبیلے کی طرف سے مناسب خان کی سربراہی میں طالبان کے خلاف تشکیل دیا جانے والا وہ لشکر ہے، جس کی مسلح کاوشوں سے کم از کم سالار زئی کا علاقہ طالبان سے پاک ہو گیا تھا۔

باجوڑ ایجنسی میں سالار زئی قبیلے اور طالبان کے درمیان اس کشیدگی کے پس منظر میں گزشتہ برس دسمبر میں کرسمس کے روز اقوام متحدہ کے خوراک کی تقسیم کے ایک مرکز پر کیے جانے والے ایک خود کش حملے میں بھی 43 افراد مارے گئے تھے۔ اس کا سبب بھی سالار زئی لشکر کی کارروائیاں تھیں، جن کی حکومت کی طرف سے مکمل حمایت کی جاتی تھی۔ قریب پانچ ماہ قبل خار میں یہ بم دھماکہ ایک ایسی برقعہ پوش خاتون نے کیا تھا، جسے حکام نے پاکستان کی پہلی مصدقہ خود کش خاتون حملہ آور قرار دیا تھا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں