1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارسلونا، سیکس ورکرز کے لیے سماجی مراعات کا عدالتی فیصلہ

عاطف بلوچ10 مارچ 2015

بارسلونا کی ایک عدالت نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں ایک قحبہ خانے کی مالکہ کو کہا ہے کہ وہ تین سیکس ورکرز کو باقاعدہ طور پر ملازمت دے تاکہ وہ اپنی کمائی سے حکومت کو ادائیگیاں کر کے سماجی مراعات حاصل کر سکیں۔

تصویر: imago/EQ Images

خبر رساں ادارے اے پی نے ہسپانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالت نے یہ فیصلہ فروری میں سنایا تھا لیکن اسے رواں ہفتے ہی عام کیا گیا ہے۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق ایک قحبہ خانے کی مالکہ کو کہا گیا ہے کہ وہاں کام کرنے والی تین سیکس ورکز کو باقاعدہ ملازمت دی جائے تاکہ وہ حکومت کو ٹیکس ادا کریں اور ان کو صحت، پینشن اور بے روزگار یا معذور ہونے کی صورت میں حکومتی مراعات میسر آ سکیں۔ عدالت نے بارسلونا کے اس قحبہ خانے یا پھر متعلقہ سیکس ورکرز کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

جسم فروش افراد کے حامی حلقوں نے منگل کے دن اس عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے بالآخر قحبہ خانوں میں کام کرنے والے سیکس ورکرز کے اُن قانونی حقوق کو تسلیم کیا ہے، جو مختلف کمپنیوں میں کام کرنے والے دیگر افراد کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ فیصلہ ملک بھر کے دیگر سیکس ورکرز کے لیے ایک عدالتی دلیل نہیں بن سکتا اور اس کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔

اسپین میں کم ازکم چھ لاکھ سیکس ورکرز سرگرم ہیںتصویر: Reuters

اگرچہ اسپین میں جسم فروشی کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے لیکن کسی قحبہ خانے کی طرف سے سیکس ورکر کو ملازمت دینا ایک جرم ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ اپنی نوعیت کا ایک خاص کیس ہے لیکن اس کا اطلاق صرف بارسلونا میں ہی ہو گا، جہاں کے ایک جسم فروشی کے اڈے پر یہ سیکس ورکرز کام کرتی تھیں۔ سیکس ورکرز کے حقوق کے لیے سرگرداں وکیل جیمی بونے نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک اہم پیشرفت ہے لیکن یہ جسم فروشی کو ایک معمول کا پروفیشن بنانے کی طرف صرف ایک قدم ہی ہے۔‘‘

اسپین میں کم ازکم چھ لاکھ سیکس ورکرز سرگرم ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس دھندے سے سالانہ بنیادوں پر 4.1 بلین ڈالر کی کمائی ہوتی ہے، جس میں زیادہ تر متعلقہ حکومتی اداروں سے پوشیدہ رکھی جاتی ہے۔ اس یورپی ملک میں جسم فروشی کو باقاعدہ ایک پروفیشن کا درجہ دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے لیکن قانون دانوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پیشے کو ریگولیٹ کرنے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں حائل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں