ہسپانوی شہر بارسلونا میں ایک عمارت کے تہہ خانے میں آگ بھڑکنے سے تین پاکستانی شہری ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ بیسمنٹ میں قائم دکان کو یہ پاکستانی غیر قانونی رہائش کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
اشتہار
اسپین کے شمال مشرقی شہر بارسلونا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعے کی صبح لگ بھگ چھ بجے کے قریب بارسیلونیتا نامی علاقے میں ایک رہائشی عمارت کی بیسمنٹ میں آگ بھڑک اٹھی۔
فائربرگیڈ کی جانب سے فوری طور آگ بجھانے کی کوشش کی گئی لیکن آتشزدگی کے نتیجےمیں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد پاکستانی شہری تھے۔
پولیس ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے میں تین افراد کی ہلاکت ہوئی اور تینوں نوجوان کا تعلق پاکستان سے تھا۔ پولیس کی جانب سے آگ لگنے کی وجہ جاننے کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
بارسلونا میں ڈی ڈبلیو اردو کے نمائندہ حافظ احمد نے بتایا کہ جس رہائشی عمارت کے تہہ خانے میں آگ لگی وہ دراصل تقریباﹰ 35 مربع میٹر کی ایک دکان تھی، جس کو سات پاکستانی اپنی رہائش کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ پولیس چیف نے اس دکان کو ایک ’غار‘ سے تشبیہ دی ہے۔
اسپین میں پھنسا 76 سالہ پاکستانی، رہائشی اجازت نامے کا منتظر
04:50
اطلاعات کے مطابق صبح سویرے آگ بھڑکنے سے تین لوگوں کی اسی وقت موت ہوگئی، دو زخمی ابھی بھی مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جب کہ ایک کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے دو کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان ہیں اور ایک کی عمر تقریباﹰ 40 سال بتائی گئی ہے۔
حافظ احمد کے مطابق اس عمارت کی دکان میں رہنے والے پاکستانی افراد سائیکل رکشہ چلاتے تھے اور انہوں نے بیٹریز چارج کرنے کے لیے لگائی تھیں، عین ممکن ہے کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ بھڑک گئی ہو۔
بارسلونا کاتالونیا علاقے کا اقتصادی مرکز ہے اور وہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد روزگار کے سلسلے میں رہتی ہے۔
ع آ / ش ح (اے ایف پی، کاتالان نیوز)
کاتالان، باسک اور گالیشیائی: اسپین کی متعدد، متنوع قومیتیں
اسپین کئی قومیتوں کی ثقافتوں اور زبانوں کا ملک تصور کیا جاتا ہے۔ ایک ہسپانوی قوم کاتالان اس وقت مرکزی حکومت کے ساتھ رسہ کشی میں مصروف ہے۔ کاتالونیا میں علیحدگی پسندی کی بھی تحریک پائی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/J. Nazca
رومن صوبہ
جزیرہ نما آئبیریا میں کئی صوبوں کے ناموں کا تعلق رومن دور سے ہے۔ جدید اسپین کثیرالجہتی ثقافتوں کا حامل ملک ہے۔ یہ ماضی میں کبھی بھی موجودہ شکل میں نہیں تھا۔ وہاں پہلی بار ریاستی سطح پر حکمرانی کا دور سن 1702 میں شروع ہونے والی بارہ سالہ جنگ کے بعد شروع ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Prisma Archivo
مختلف علاقوں والی قوم
ہسپانوی قوم پسندی کئی علاقوں میں شدت سے پائی جاتی ہے۔ آراگان اور کئی دیگر سابقہ بادشاہتیں خود کو ہسپانوی قومی ریاست کا حصہ ہی خیال کرتی تھیں۔ استوریاس نسل کی آبادی کی اپنی زبان ہے لیکن یہ خطہ فخر محسوس کرتا ہے کہ اس نے اسپین کو عرب اور بربر یا مُور حکمرانوں سے واپس لینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کاتالونیا میں آزادی کا متنازعہ ریفرنڈم بھی میڈرڈ میں قوم پسندانہ سوچ ہی کا مظہر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Soriano
خون آلُود انگلیاں
کاتالونیا کی آزادی کی اب تک نامکمل جدوجہد کئی سالوں پر محیط ہے۔ اس علاقے کا ’سینی ایرا‘ کہلانے والا پرچم آراگان بادشاہت کے جھنڈے جیسا ہے۔ اس جھنڈے کے ڈیزائن کو ماضی کے جنگی سردار ولفریڈ کی ’چار خون آلود انگلیوں‘ کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ کاتالونیا کی خود مختاری سے متعلقہ قانون کو سن 2006 میں ایک عدالتی فیصلے نے محدود کر دیا تھا، جس کے بعد وہاں آزادی کی تحریک تقویت پکڑ گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/M. Oesterle
ویلینسیا کی قوم پرستی
ویلینسیا میں قوم پرستی کا تعلق انیسویں صدی میں کاتالان زبان و ثقافت کے احیاء کی تحریک سے جڑا ہوا ہے۔ محققین ویلینسیا میں قوم پرستی کو کاتالان رومانوی تحریک کا متبادل قرار دیتے ہیں۔ اسی علاقے میں مشہور ہسپانوی تہوار ’ٹوماٹینا‘ بھی منایا جاتا ہے، جس میں ہزاروں افراد ایک دوسرے کے خلاف ’ٹماٹروں سے جدل‘ کرتے ہیں۔ ویلینسیا کی علاقائی پارلیمان میں قوم پرستوں کو چار فیصد کے قریب نمائندگی حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/Gtresonline
دیگر کاتالان علاقے
اسپین کے کئی علاقوں میں کاتالان زبان کے مختلف لہجے بولے جاتے ہیں۔ ان میں جزائر بالیار، مایورکا، ایبِٹسا، مینورکا اور فورمَینٹیرا شامل ہیں۔ ویلینسیا کے مقابلے میں بعض جزائر میں کاتالان قوم پرستانہ جذبات غیر معمولی حد تک زیادہ ہیں۔ کاتالونیا کی پٹی لا فرانخا میں آزادی کی تحریک آج تک زور نہیں پکڑ سکی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
باسک علاقہ
کاتالونیا کی آزادی کی تحریک کے مقابلے میں باسک علیحدگی پسندوں کے مسلح گروپ ایٹا (ETA) کے دہشت گردانہ حملے ماضی میں کہیں زیادہ خبروں میں رہے۔ باسک قوم پرست فرانس، اسپین اور ناوارے کے باسک علاقے کو اپنا وطن اور قوم سمجھتے ہیں۔ پہاں کی ایک تہائی آبادی آزادی پسند ہے جبکہ عوام کی اکثریت خود مختاری چاہتی ہے۔ اس علاقے میں سن 2008 کے ایک ریفرنڈم کو عدالت نے قبل از انعقاد ہی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rivas
گالیشیا کی جدوجہد
ہسپانوی ڈکٹیٹر فرانچیسکو فرانکو گالیشیا ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ کاتالونیا اور باسک علاقوں کے بعد گالیشیا میں علیحدگی پسندی کی تحریک سب سے مضبوط ہے۔ اسپین کی مرکزی سیاسی جماعتوں میں بھی گالیشیائی قوم پرستی کی جھلک نظر آتی ہے۔ اسی لیے گالیشیا میں مقامی قوم پرست پارٹیاں مقابلتاﹰ کم مقبول ہیں۔
جزیرہ نما آئبیریا میں عربی زبان کے لفظ الاندلس کے نام والا علاقہ وہ ہے، جہاں عرب اور بربر نسل کے حکمرانوں نے 750 برس سے زائد عرصے تک حکومت کی تھی۔ یہ دور عرف عام میں ’مُوروں کا عہد‘ کہلاتا ہے۔ اس خطے پر مسیحی قبضے کے بعد اسے الاندلُس سے اندلُوسیا بنا دیا گیا۔ ڈکٹیٹر فرانکو کے مرنے کے اندلُوسیا کی عوام نے اپنی خود مختاری کے حق میں ووٹ بھی دیا تھا لیکن وہاں آزادی کی تحریک میں کوئی جان نہیں ہے۔