بارش کے بعد کراچی پاکستان اور سری لنکا ون ڈے کے لیے تیار
طارق سعید کراچی
30 ستمبر 2019
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز ڈے اینڈ نائٹ میچ کے ساتھ پیر تیس ستمبر کو کراچی میں شروع ہو رہی ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم میں دس برس بعد ہونے والے اس ایک روزہ میچ کا ملک بھرمیں بڑی بےتابی سے انتظار کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
سری لنکا کی ٹیم 13روزہ دورے پر پاکستان آئی ہے۔ 2009ء میں ہونے والے خونریز حملے کے بعد دنیا کی کسی بھی کرکٹ ٹیم کا یہ پاکستان میں سب سے طویل قیام ہو گا۔ گزشتہ جمعے کو دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ایک روزہ میچ بارش کی نذر ہو جانے کے بعد اب پاکستان کے سب سے بڑے شہرمیں مطلع صاف ہوچکا ہے۔
اتوار کی سہ پہر سخت گرمی میں سری لنکن اسکواڈ نے دیر تک نیشنل اسٹیڈیم میں پریکٹس کی۔ مہمان ٹیم کے ہیڈ کوچ رمیش رتنائیکے کا کہنا تھا کہ بارشوں نے کولمبو کے بعد کراچی میں بھی ان کی ٹیم کا پیچھا نہیں چھوڑا، اس لیے ان کی ٹیم اس دورے کی اچھی طرح تیاری نہیں کر پائی۔ تاہم ماضی کے مشہور فاسٹ بولر رتنائیکے کے بقول یہ کوئی بہانہ نہیں اور وہ جیت کی غرض سے ہی پاکستان آئے ہیں۔
سکیورٹی خدشات کے باعث کپتان کرونارتنے اور سابق کپتان اینجلو میتھیوز سمیت سری لنکا کے صف اول کے دس کھلاڑی اس دورے پر پاکستان نہیں آئے۔ اس ضمن میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رمیش رتنائیکے نے یقین ظاہر کیا کہ موجودہ دورے کی کامیابی سے نہ صرف سری لنکا کے انکار کر دینے والے کھلاڑیوں بلکہ دنیا کی دیگر ٹیموں کی بھی آئندہ پاکستان آمد کے سلسلے میں حوصلہ افزائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سرکردہ کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان کے خلاف پاکستان میں کھیلنا ایک بڑا چیلنج ہے لیکن چند ماہ پہلے عالمی کپ میں جب کوئی بھی سری لنکا کو خاطر میں نہیں لا رہا تھا تو اس ٹیم نے انگلینڈ کو شکست دی تھی، ''پاکستان میں بھی ہمیں ویسی ہی صورتحال درپیش ہے اور نوجوان کھلاڑیوں کے پاس اپنا مستقبل سنوارنے کا یہ سنہری موقع ہے۔‘‘
دلچسپ امر یہ ہے کراچی کے پہلے ون ڈے کی طرح جون میں انگلینڈ میں ہوئے عالمی کپ میں بھی پاکستان اور سری لنکا کے مابین میچ میں کارڈف کی بارش جیت گئی تھی۔
وکٹ کیپر سرفراز احمد پہلی بار اپنے آبائی شہر کراچی میں ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔ سرفراز احمد کے نائب محمد رضوان بھی پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہیں۔ سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر یاسر حمید کا خیال ہے کہ سرفراز اور رضوان دونوں کو پاکستان کی پلیئنگ الیون میں شامل کیا جانا چاہیے۔ جانی بئیرسٹو اور جوز بٹلر کے ساتھ ورلڈکپ جیت کر انگلینڈ دو وکٹ کیپروں کو کھلانے کی روایت قائم کر چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں یاسر حمید کا کہنا تھا کہ پشاورسے تعلق رکھنے والے محمد رضوان اور ان کے ڈومیسٹک ٹیم میٹ افتخار احمد کی پاکستانی ٹیم میں واپسی خوش آئند ہے۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک کے بین لاقوامی کرکٹ کے منظر نامے سے ہٹنے کے بعد پاکستان کو مڈل آردڑ میں ایک ایسے بیٹسمین کی ضرورت ہے، جو محمد حفیظ کی طرح آف اسپن کر سکے اور یہ خوبی افتخار احمد میں موجود ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
ٹیم کمبینیشن پر مزید گفتگو کرتے ہوئے اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سینچریاں بنانے والے واحد پاکستانی کرکٹر یاسر حمید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس سیریز میں نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کو بھی موقع دینا چاہیے جو ورلڈکپ میں ایک بھی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔ انہوں نے کہا ٹیسٹ میچوں سے دستبردار ہونے کے بعد اب محمد عامر اور وہاب ریاض پر محدود اوورز کے مقابلوں میں کارکردگی دکھانے کے لیے زیادہ دباؤ ہوگا اور محمد حسنین کو موقع دیے جانے سے پاکستانی فاسٹ بولروں کے درمیان مقابلے کی فضا قائم ہو گی۔
لیگ اسپنر شاداب خان، جو فخر زمان اور امام الحق کی طرح پاکستان کے ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں، جو اپنے ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اس میچ کا بےصبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاداب نے کہا کہ روایتی طور پر کراچی کی پچ اسپنرز کے لیے مددگار رہی ہے اور ان کی کوشش ہو گی کہ اس سے فائد اٹھایا جائے۔ شاداب مزید کہتے ہیں کہ سری لنکا کی بولنگ اب بھی کم تر نہیں لیکن بیٹنگ میں کچھ نئے چہرے سامنے آ رہے ہیں۔ اجنبی ٹیم سے کھیلنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے لیکن وہ مہمان ٹیم کے بعض نئے کھلاڑیوں کے خلاف اپنے انڈر 19 کے دنوں میں کھیل چکے ہیں۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
10 تصاویر1 | 10
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اب تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں آٹھ ون ڈے میچ کھیلے جا چکے ہیں جن میں 3-5 سے پاکستان کا پلڑا بھاری ہے۔
سری لنکن ٹیم کراچی میں سیریز کے آخری دو ایک روزہ میچ کھیلنے کے بعد لاہور جائے گی جہاں دونوں ممالک تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔