1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

'منکی پاکس' کے بڑھتے کیسز پر عالمی ادارہ صحت فکرمند

23 مئی 2022

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 12 ملکوں میں 'منکی پاکس' کے تقریباً ایک سو کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے دیگر ملکوں میں بھی اس کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Symptome Affenpocken
تصویر: Brian W.J. Mahy/CDC/REUTERS

مغربی ملکوں میں 'منکی پاکس' (آبلہ بندر) کے بڑھتے ہوئے کیسز نے حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ اب تک 12ملکوں میں منکی پاکس کے 92 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 28 مشتبہ کیسز جانچ کے مرحلے میں ہیں۔

جن ملکوں میں منکی پاکس کے کیسز ملے ہیں ان میں آسٹریلیا، بیلجیئم، کینیڈا، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈ، پرتگال، اسپین، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا اظہار تشویش

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ منکی پاکس کے مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے کیونکہ اس نے ان ملکوں میں بھی اپنی نگرانی شروع کرادی ہے جہاں یہ بیماری بالعموم نہیں ہوتی تھی۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وہ منکی پاکس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے آنے والے دنوں میں اپنی رہنمائی اور سفارشات پیش کر ے گا۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عالمی ادارہ متاثرہ ملکوں اور اپنے شرکاء کار کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس بیماری کی وسعت کی سنگینی اور اس کے پھیلنے کے اسباب کو بہتر طور پر سمجھا جاسکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے،"یہ وائرس بعض ملکوں میں جانوروں میں موجود رہاہے جس سے وقتا ً فوقتاً مقامی افراد اور مسافروں متاثر ہوتے رہتے ہیں۔"

بیان میں کہا گیا ہے کہ چونکہ نیا وائرس لوگوں کے ایک دوسرے کے رابطے میں آنے سے پھیل رہا ہے اس لیے متاثرہ افراد اور ان سے قریبی تعلقات رکھنے والے افراد پر توجہ مرکوزکی جانی چاہئے۔

منکی پاکس کے کیسز اس وقت یورپ میں بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت ' گے کمیونٹی' کے منکی پاکس سے متاثر ہونے کے کیسز کی بھی جانچ کررہا ہے۔

تصویر: Brian W.J. Mahy/CDC/REUTERS

ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار اور متعدی امراض کے ماہر ڈیوڈ ہیمین نے کہا کہ اس وقت یہ معلوم ہو رہا ہے کہ یہ بیماری جنسی رابطوں کے ذریعے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں ماہرین کی ایک بین الاقوامی کمیٹی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تبادلہ خیال کیا ہے جس میں گفتگو ہوئی کہ بیماری کے پھیلنے سے متعلق کس قسم کی تحقیق ہونی چاہئے۔ عوام کو کیا معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے؟ علامات کے بغیر اس بیماری کا پھیلاؤ کس قدر ہے۔ آبادی کے کون سے حصے اس بیماری کی وجہ سے خطرے میں ہیں اور اس کے پھیلنے کے راستے کون سے ہیں؟

'آپ خود اپنی حفاظت کرسکتے ہیں'، بائیڈن

امریکی صدر جو بائیدن نے یورپ اور امریکہ میں منکی پاکس کے متعدد کیسز سامنے آنے کے بعد اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس بیماری کے حوالے سے اپنے پہلے عوامی تبصر ے میں بائیڈن نے کہا،”یہ تشویش کی بات ہے کیونکہ اگر یہ بیماری پھیل جاتی ہے تو اس کے مضمرات ہوں گے۔ مجھے اس کی شدت کے بارے میں نہیں بتایاگیا ہے لیکن یہ بہر حال ایسی چیز ہے جس پر ہر شخص کو فکر مند ہونا چاہئے۔ہم سنجیدگی سے اس معاملے پر کام کررہے ہیں کہ اسے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔"

تصویر: CDC/Getty Images

منکی پاکس کیا ہے؟

منکی پاکس ایک وائرس ہے جس کے نتیجے میں بخار کی علامت ظاہر ہوتی ہے۔ مریض کے جسم پر آبلے ابھر آتے ہیں، جسم سوج جاتا ہے، پٹھوں میں اور سر میں درد ہوتا ہے۔

یہ وائرس کسی متاثرہ شخص کے جسمانی سیال سے یا تنفس اورچھونے والی سطحوں کے ساتھ رابطے دونوں کے ذریعے انسان سے انسان میں پھیل سکتا ہے۔ یہ بیماری بالعموم دو سے چار ہفتے تک رہتی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ وائرس کووڈ انیس کی طرح وبا میں تبدیلی ہوجائے گی۔

منکی پاکس یا آبلہ بندر انسانوں اور جانوروں دونوں میں بیماری کا سبب بنتا ہے۔اس بیماری کا پتہ پہلی مرتبہ 1958میں وسطی افریقہ کے بارانی جنگلوں میں چلا تھا۔انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1980کی دہائی میں سامنے آیا تھا۔ یہ وبا ماضی قریب میں افریقہ سے باہرشاذ و نادر ہی پھیلی ہے البتہ اس مرتبہ مغربی ممالک میں انفیکشن کے نئے سلسلے نے تشویش کوجنم دیا ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

کورونا کے بعد طویل المدتی منفی اثرات

03:00

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں