بارہ مولا فوجی کیمپ پر حملہ اختتام کو پہنچ گیا
3 اکتوبر 2016ایک سینیئر بھارتی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ کو بتایا کہ اس حملے کے دوران ایک بھارتی پیرا ملٹری فوجی ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ اس پولیس افسر کے مطابق اس فوجی بیس پر اب تلاش کا آپریشن جاری ہے۔
سری نگر سے 50 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع بارہ مولا میں قائم اس فوجی کیمپ پر نامعلوم تعداد میں عسکریت پسندوں نے گزشتہ روز حملہ کر دیا تھا اور فائرنگ کے علاوہ گرینیڈز کا بھی استعمال کیا۔
ایک پولیس افسر جاوید مجتبیٰ کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا تھا کہ یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ آیا عسکریت پسندوں نے فوجی کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی یا نہیں۔ یہ کیمپ بھارتی فوج کے کاؤنٹر انسرجنسی یا عسکریت پسندی سے نمٹنے والے یونٹس کا مقامی ہیڈکوارٹرز ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک اور پولیس افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والے فوجی بھی اسی کیمپ میں تعینات تھے۔ اس افسر نے بھی اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست کی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہیں تھا۔
بارہ مولا میں قائم بھارتی فوج کے اس کیمپ پر اتوار دو اکتوبر کو یہ حملہ بھارت کے اس اعلان کے تین روز بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ اُس نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ’سرجیکل اسٹرائکس‘ کی ہیں اور ’ٹیررسٹ لانچنگ پیڈز‘ کو تباہ کر دیا ہے جو عسکریت پسند بھارت کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ تاہم پاکستان کی طرف سے ایسی کسی بھارتی کارروائی کی تردید کی گئی ہے۔
قبل ازیں 18 اکتوبر کو بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اُڑی کے مقام پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے بھارتی فوج کے ایک اڈے پر حملہ کر کے 18 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لیے لڑنے والے عسکریت پسندوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان اس طرح کے الزامات کی نفی کرتا ہے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ تین ماہ سے نئی دہلی حکومت کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاج کا یہ سلسلہ ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کی مظاہرین کے خلاف کارروائیوں میں 80 سے زائد کشمیری ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی فورسز کی طرف سے استعمال کی جانے والی پیلٹ گنز کی زد میں آ کر سینکڑوں کشمیری اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔