بارہ ہزار سال پرانا ماموت کا ڈھانچہ نصف ملین یورو میں نیلام
مقبول ملک
17 دسمبر 2017
فرانس میں تقریباﹰ بارہ ہزار سال پرانا، ہاتھیوں کی طرح کے لیکن معدوم ہو چکے ماموتوں کی نسل کے ایک اونی جانور کا بہت بڑا ڈھانچہ قریب ساڑھے پانچ لاکھ یورو میں نیلام کر دیا گیا۔ ماموت کا یہ ڈھانچہ سائبریا سے ملا تھا۔
اشتہار
بارہ ہزار سال پرانا ماموت کا ڈھانچہ نصف ملین یورو میں نیلام
فرانس میں تقریباﹰ بارہ ہزار سال پرانا، ہاتھیوں کی طرح کے لیکن معدوم ہو چکے ماموتوں کی نسل کے ایک اونی جانور کا بہت بڑا ڈھانچہ قریب ساڑھے پانچ لاکھ یورو میں نیلام کر دیا گیا۔ ماموت کا یہ ڈھانچہ سائبیریا سے ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
ہزارہا برس پرانا فیل پیکر کا ڈھانچہ
ماموت کا یہ ڈھانچہ فرانسیسی شہر لیوں میں پانچ لاکھ اڑتالیس ہزار یورو میں نیلام کیا گیا۔ یہ ڈھانچہ روس میں سائبیریا کے علاقے سے ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
کسی ماموت کا نجی ملکیت میں سب سے بڑا ڈھانچہ
3.4 میٹر بلند اس ڈھانچے کو ایک ایسے فرانسیسی صنعت کار نے خریدا، جس کی کمپنی کا لوگو بھی ایک ماموت کی شبیہ پر مشتمل ہے۔ اس تصویر میں اس ماموت کے ایک پاؤں کی ہڈیاں نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
ریلوے اسٹیشن میں نیلامی
سائبریا سے ملنے والے اس فیل قامت کے ڈھانچے کی نیلامی لیوں شہر کے ایک ریلوے اسٹیشن میں کی گئی۔ اس ڈھانچے کی اونچائی 3.4 میٹر اور لمبائی 5.3 میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
دانت اور اسّی فیصد ہڈیاں اصلی
ناپید ہو چکی قدیم حیوانی زندگی کے ماہر محققین کے مطابق اس ماموت کے دونوں بہت بڑے بڑے دانتوں کے علاوہ اس کی اسّی فیصد ہڈیاں بھی ابھی تک اپنی اصلی حالت میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
قریب بارہ ہزار سال پرانا اونی ماموت
یہ ڈھانچہ 11,700 برس قبل ختم ہونے والے اس دور کا ہے، جب ماموت ناپید ہو رہے تھے اور کرہء ارض کے مختلف حصوں میں جدید دور کے انسان کا پھیلاؤ شروع ہو چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
کمپنی ہیڈکوارٹر میں مستقل نمائش کا ارادہ
اسٹراسبرگ کے قریب واٹر پروفنگ میٹریل بنانے والی کمپنی سوپریما کے مالک اور اس ڈھانچے کے خریدار اسے اپنی کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں مرکزی دروازے کے قریب ایک ہال میں مستقل نمائش کے لیے رکھنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
6 تصاویر1 | 6
فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے اتوار سترہ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس حیوانی ڈھانچے کی نیلامی ہفتہ سولہ دسمبر کو فرانسیسی شہر لیوں میں کی گئی اور اسے پانچ لاکھ اڑتالیس ہزار یورو سے زائد یا قریب چھ لاکھ پینتالیس ہزار امریکی ڈالر کے عوض فروخت کیا گیا۔
لیوں میں ’آگُوٹ‘ نامی نیلام گھر کے مطابق یہ انسانی تاریخ میں کسی نجی خریدار کی ملکیت میں چلا جانے والا کسی بھی ماموت کا سب سے بڑا ڈھانچہ ہے۔ اسے ایک ایسی فرانسیسی کاروباری شخصیت نے خریدا، جس کی کمپنی کا لوگو بھی ایک ماموت کی شبیہ پر مشتمل ہے۔
متعلقہ فرانسیسی نیلام گھر کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اونی ماموت کا یہ ڈھانچہ 3.4 میٹر بلند ہے اور اسے ایسے جوڑا گیا ہے کہ جیسے یہ عظیم الجثہ ماموت، جسے عرف عام میں فیل پیکر یا فیل قامت بھی کہتے ہیں، چلتے چلتے اچانک رک گیا ہو۔
ٹریسٹن، ڈائنو سارز کے بادشاہ کی برلن آمد
صفحہ ہستی سے معدوم ہو جانے والے حیوان ڈائنو سارز کے دنیا بھر میں صرف پچاس ڈھانچے موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر امریکا میں ہیں۔ اب ایسا ہی ایک قدیم ڈھانچہ آئندہ تین سال کے لیے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
وزنی سر
اس ڈائنو سار کے جسم کی لمبائی بارہ میٹر ہے لیکن اس کے باوجود ڈھانچے کے لیے سر بہت وزنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا سر ایک علیحدہ کیس میں رکھا گیا ہے۔ ایک تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے سر کی ایک ہلکے وزن والی کاپی بھی تیار کی گئی ہے۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
امریکا سے ایکسپرس ڈیلیوری
ڈھانچے کے تمام حصوں کو جوڑنے کے لیے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن کی ٹیم کے پاس صرف ایک ماہ کا وقت تھا۔ اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ امریکی ریاست مونٹانا سے دریافت ہوا تھا۔ اس کے حصوں کو کئی بکسوں میں بند کرتے ہوئے برلن بھیجا گیا۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
شہرت یافتہ ڈائنو سار
ویسے تو یہ قدیم حیوان کی نسل تقریباﹰ پینسٹھ ملین برس پہلے ختم ہو گئی تھی لیکن ان کو شہرت ’’جراسک پارک‘‘ جیسی ایڈونچر فلم نے دی۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ ہالی وڈ میں ڈائنو سارز کی کردار سازی کے برعکس یہ جانور مردار خور تھے نہ کہ حملہ آور۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
کروڑ پتی مالک
ڈین نیلز نیلسن بچپن ہی سے ڈائنو سارز سے متاثر تھے۔ بعد میں وہ لندن کے کامیاب سرمایہ کار بینکر بن گئے۔ یہ ان کی دولت اور قسمت تھی کہ وہ سب سے اچھی حالت میں ملنے والے ڈائنو سار کے ڈھانچے کے مالک بنے اور اس کو اپنے بیٹے ٹریسٹن کا نام دیا۔
تصویر: Niels Nielsen
تین برس برلن میں
ٹریسٹن کی تین برس تک برلن میں نمائش جاری رہے گی اور اس میں کئی دیگر ڈائنو سارز کے بھی ڈھانچے رکھے جائیں گے۔ ان کو برلن لانے کے لیے اچھی خاصی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اب برلن ایک نئی کشش فخر کے ساتھ پیش کر سکتا ہے۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
ایک نئی کشش
امید کی جا رہی ہے کہ نمائش میں ٹریسٹن کی شمولیت سے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوگا۔ اس نمائش میںDysalotosaurus نامی ڈائنو سار کا ڈھانچہ رکھا گیا ہے۔ اس کے دانتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جانور اور پودے دونوں ہی اس کی خوراک تھے۔
تصویر: Museum für Naturkunde Berlin
ڈائنوسارز سے محبت
نیچرل ہسٹری میوزیم برلن ایک طویل عرصے سے ڈائنو سارز کی محبت میں مبتلا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں بھی اس میوزیم نے آج کے تنزانیہ میں ڈائنو سارز کے ڈھانچوں کی تلاش میں ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت یہ مشن اپنے حوالے سے کامیاب ترین رہا تھا اور دو سو پچاس ٹن فوصل برلن بھیجی گئیں تھیں۔
تصویر: Museum für Naturkunde Berlin
برلن کا پرکشش مقام
نیچرل ہسٹری میوزیم کا افتتاح 1889ء میں کیا گیا تھا۔ یہ قدرتی تاریخ کے حوالے سے جرمنی کا سب سے بڑا میوزیم ہے۔ اس نمائش کا مرکز ’ارتقاء‘ ہے۔ سالانہ تقریباﹰ پانچ لاکھ افراد اس میوزیم کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: DW/A. Kirchhoff
8 تصاویر1 | 8
اس ڈھانچے کو پیئر ایتیئن بِنشیڈلر (Pierre-Etienne Binschedler) نامی ایک فرانسیسی شہری نے خریدا، جو مختلف اشیاء کو واٹر پروف بنانے والے مادے تیار کرنے والی ایک کمپنی سوپریما (Soprema) کے مالک ہیں۔ فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ کے نواح میں قائم اس کمپنی کے مالک نے اس فیل پیکر کے ڈھانچے کو خریدنے کے بعد کہا، ’’ہم اسے اپنی کمپنی کے صدر دروازے کے قریب ایک ہال میں اسی طرح رکھیں گے، جیسے یہ یہاں کھڑا ہوا ہے۔ ہمارے پاس اس کے لیے کافی جگہ ہے۔‘‘
ہزاروں سال پہلے انسان نے افریقہ سے یورپ ہجرت کیوں کی؟
03:20
قدیم حیوانی حیاتیات کے ماہرین کے مطابق یہ ڈھانچہ ایک ایسے اونی ماموت کا ہے، جو نسلی طور پر ہاتھیوں کا رشتہ دار تھا اور دیکھنے میں بھی کافی حد تک ہاتھی جیسا ہی نظر آتا تھا۔ اس طرح کے ماموت (mammoth) یا فیل قامت دنیا کے زیادہ تر علاقوں سے کم از کم بھی دس ہزار سال پہلے ناپید ہو گئے تھے۔
تب ایسے عظیم القامت جانور صرف سائبریا یا الاسکا جیسے دور دراز یا غیر آباد علاقوں میں مزید کچھ عرصے تک زندہ رہے تھے۔ پھر وہاں بھی ان کی نسل معدوم ہو گئی تھی۔ ماموت کے جس ڈھانچے کو لیوں میں نیلام کیا گیا، وہ سائبیریا سے ہی ملا تھا۔ اس حیوانی ڈھانچے کی اونچائی 3.4 میٹر اور لمبائی 5.3 میٹر ہے۔ اس ماموت کے دونوں بہت بڑے بڑے دانت اور 80 فیصد ہڈیاں ابھی تک اپنی اصلی حالت میں ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق ماموت کا یہ ڈھانچہ زمین پر زندگی کے اس دور کا ہے، جو 11,700 برس قبل ختم ہو گیا تھا۔ اس دور میں اس اور دیگر نسلوں کے ماموت ناپید ہو رہے تھے اور کرہء ارض کے مختلف حصوں میں جدید دور کے انسان (Homo Sapien) کا پھیلاؤ شروع ہو چکا تھا۔
فرانس کے اس نیلام گھر نے اسی مہینے ہزارہا سال پہلے معدوم ہو چکے ایک ڈائنوسار کا بہت بڑا اصلی ڈھانچہ بھی نیلام کیا تھا، جو قریب 1.13 ملین یورو میں فروخت کیا گیا تھا۔
کیا بادل موسمیاتی تبدیلیوں میں کوئی کردار ادا کرتے ہیں