بازاری کھانوں میں اضافی پروٹین کا استعمال خطرناک حد تک
20 ستمبر 2014خوراک و غذائیت کے بارے میں اب تک سامنے آنے والے مطالعاتی جائزے اس بارے میں واضح نہیں ہیں کہ انسانی صحت کے لیے اضافی کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ دارغذا زیادہ نقصان دہ ہے یا چربی والی خوراک۔ اس پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ زیادہ تر جائزوں میں پروٹین کے بارے میں بہت مثبت باتیں کہی گئی ہیں جس میں پروٹین کو وزن کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہتر ثابت کیا گیا ہے۔
اِس خیال سے کہ پروٹین فائدے مند ہے، امریکی صارفین، غذائی اجزاء بنانے والی کمپنییوں اور رستورانوں نے کھانوں میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ بڑھا دی ہے۔ ایک درجن سے زائد کمپنیوں نے گزشتہ چند سالوں کے دوران ایسے کھانے متعارف کرائے ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہیں۔ اسی باعث پروٹین کا اضافہ غذائی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے لیے غیر معمولی منافع کا سبب بھی بنا ہے۔ وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب تیار شدہ روایتی کھانوں کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے کیونکہ صارفین میں صحت سے متعلق شعور پیدا ہو رہا ہے اور وہ اب صحت بخش اور تازہ کھانوں کے استعمال پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں کینیڈا کی دالیں بنانے والی صنعت اب تک بہت کامیاب رہی ہے کیونکہ یہ خشک بیج، مٹر، چھولے، لوبیا اور دالوں کی ترکیبی مصنوعات فراہم کرتی ہے۔ آیا اضافی پروٹین والی ترکیبی مصنوعات زیادہ صحت بخش ہیں یا نہیں یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
ماہر غذائیات کا کہنا ہے کہ سویابین، دال اور مٹر پاؤڈر جو تخم ،دال یا ترکاریوں وغیرہ کا نچوڑ ہوتے ہیں کا استعمال پاستا کھانوں سے لے کر دودھ تک میں ملایا جاتا ہے۔ یہ دراصل پروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہیں اوراُتنے ہی موثر ہیں جتنا کہ بیف اسٹیک، یا انڈے۔ تاہم بہت سی مصنوعات جن میں ان کی ملاوٹ کی جاتی ہے میں بہت زیادہ فیٹ، نمک اور شوگر یا شکر شامل ہوتی ہے مثال کے طور پر سیریل یا ناشتے میں استعمال کیا جانے والا بار یا گرینولا جو جوء، میوہ، گری اور منقے وغیرہ پر مشتمل ہلکا ناشتہ تصور کیا جاتا ہے۔
غذائی عادات سے متعلق متعدد مطالعاتی جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ پروٹین سے بھرپور اشیاء کھانے والوں کا پیٹ جلدی بھر جاتا ہے اور اس طرح وہ کم کھانا کھاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس طرح وہ اپنا وزن کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔ دوسری طرف طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ پروٹین کا استعمال گردوں کی بیماریوں، کینسر اور ہڈیوں کے نرم پڑ جانے کا عارضہ جنم لیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے بالغ افراد جو اپنی غذا میں جانوروں کے پروٹین کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں ان میں کم پروٹین پر مشتمل غذا کا استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر یا سرطان اور ذیابیطس کے خطرات چار گُنا زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس بارے میں رواں سال مارچ میں طبی جریدے ’جرنل سیل میٹابولزم‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی۔
کینیڈا کی دالوں کو پروسیسنگ کے ذریعے تیار کرنے والی صنعتی کمپنی ’ پلس کینیڈا‘ کے مطابق اس ملک نے 2013 ء میں 6 ملین ٹن دالیں پیدا کیں جبکہ 2012 ء میں اس کی مقدار 4.5 ملین ٹن اور 2011 ء میں صنعتی طور پر پیدا کی جانے والی دالوں کی مقدار 4.3 ملین ٹن تھی۔