افغان دارالحکومت کابل میں بڑهتی ہوئی فضائی آلودگی نے بالخصوص شام کے اوقات میں لوگوں کا گهروں سے نکلنا محال کر دیا ہے۔
اشتہار
کابل، جسے ایک وقت میں باغات کا شہر قرار دیا جاتا تها، اور جس کے پھولوں اور تر و تازه ہوا نے مغل سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر کو اتنا متاثر کیا که وه اپنی وصیت کے مطابق یہیں دفن بھی ہوئے۔
مگر اب یهاں تیز رفتاری سے بڑهتی ہوئی آبادی، ناقص شہری پلاننگ اور جاڑے میں سردی سے بچنے کے لیے کوئلے، لکڑی اور حتیٰ کہ کوڑے کرکٹ کو جلائے جانے کے عمل نے شہر کو گرد و خاک اور دهوئیں میں لپیٹ رکها ہے۔
اس تیزی سے پهیلتے ہوئے شہر میں آلودگی کے اثرات دیکهنے کے لیے کسی بهی سڑک پر چند قدم پیدل چل کر دیکهیے، چاہے وه سڑک خود بابر کے مقبرے اور اس کے گرد تعمیر شده شاہکار باغِ بابر کے اطراف کی سڑک ہی کیوں نه ہو، یا پهر کسی بهی سرکاری یا نجی ہسپتال کا دوره کرکے دیکهیے که کتنے مریض سانس کی بیماریوں میں گهرے ہوئے ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت کابل میں امن و امان کے ساته ساته روزگار، تعلیم اور ترقی کے مواقعوں نے یہاں کی آبادی کو قریب چار ملین تک پہنچا دیا ہے، جو بعض اندازوں کے مطابق چھ ملین کے قریب ہے۔
دنیا کے دس ایسے شہر، جہاں سانس لینا خطرے سے خالی نہیں
اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایئر ویژول‘ دنیا بھر کے کئی شہروں میں ہوا کے معیار کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتی ہے۔ ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ کے مطابق دنیا کے اہم لیکن خطرناک ترین ہوا والے شہروں کی درجہ بندی اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: pictur- alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
1۔ لاہور
ایئر ویژول نے حالیہ دنوں میں لاہور کا ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ پانچ سو سے زائد تک ریکارڈ کیا۔ PM2.5 معیار میں فضا میں موجود ایسے چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون تک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق لاہور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 68 رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain
2۔ نئی دہلی
ایئر کوالٹی انڈکس میں لاہور کے بعد آلودہ ترین ہوا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ کی گئی جہاں PM2.5 ساڑھے تین سو تک ریکارڈ کیا گیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق نئی دہلی میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 122 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
3۔ اولان باتور
منگولیا کا دارالحکومت اولان باتور ایئر ویژول کی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 ایک سو ساٹھ سے زیادہ رہا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق اولان باتور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 75 رہی تھی۔
تصویر: DW/Robert Richter
4۔ کلکتہ
بھارتی شہر کلکتہ بھی آلودہ ترین ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 حالیہ دنوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 کے ڈیٹا کے مطابق کلکتہ میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 61 رہی تھی۔
تصویر: DW/Prabhakar
5۔ تل ابیب
اسرائیلی شہر تل ابیب میں بھی PM2.5 کی حد ڈیڑھ سو کے قریب رہی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 میں جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق تل ابیب میں PM2.5 کی سالانہ اوسط بیس رہی تھی جب کہ قابل قبول حد پچاس سمجھی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery/G. Hellier
6۔ پورٹ ہارکورٹ
ایک ملین سے زائد آبادی والا نائجیرین شہر پورٹ ہارکورٹ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈکس ایک سو چالیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW
7۔ ممبئی
بھارتی شہر ممبئی آلودہ ترین ہوا کے حامل شہروں کی اس فہرست میں شامل تیسرا بھارتی شہر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس ایک سو تینتیس رہا۔
تصویر: picture alliance/AFP Creative/P. Paranjpe
8۔ شنگھائی
چینی شہر شنگھائی میں بھی بڑے لیکن آلودہ ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں شامل ہے جہاں PM2.5 ایک سو انتیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/Guo Hui
9۔ شینگدو
چین کے شینگدو نامی شہر میں بسنے والے ایک ملین سے زائد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ ایئر ویژول کے مطابق اس شہر میں چھوٹے خطرناک ذرات ماپنے کا معیار ایک سو چودہ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Xiaofei
10۔ ہنوئی
ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس کا درجہ ایک سو بارہ رہا جو قابل قبول معیار سے دوگنا سے بھی زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Dinh Nam
10 تصاویر1 | 10
شہر کے تاریخی باغات اور جنگلات خانه جنگی اور پهر بے ربط آبادکاری اور قبضه مافیا کے ہاتهوں تہس نہس ہو کر ہ گئے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحده کے فنڈ برائے اطفال UNICEF کے میڈیا ڈائریکٹر فریدون آرین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا که جنوبی ایشیا میں افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بڑهتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی بالخصوص بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بری طرح سے اثر انداز ہو رہی ہے۔ ان کے بقول یہاں اب بهی ایسا ایندهن استعمال کیا جا رہا ہے جو 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں کی گئی تحقیق کے مطابق بچوں کی اعصابی نظام اور نظام تنفس کے لیے خطرناک ہے۔
یونیسیف نے حال ہی میں ’’ڈینجر اِن دا ایئر‘‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق جنوبی ایشیا میں مجموعی طور پر 12 ملین سے زیاده بچے مضر فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
رواں موسم سرما کے دوران افغان دارالحکومت میں شام کے اوقات میں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہاں رات کا کرفیو نافذ ہے۔
ملکی اداره برائے تحفظ ماحول (NEPA) نے متعدد بار کابل حکومت کو بڑهتی ہوئی آلودگی کے خطرات سے آگاه کیا ہے۔ اس ادارے کے تکنیکی امور کے ڈائریکٹر محمد ہمایوں کے بقول، ’’ فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار عالمی اداره صحت کی متعین کرده حد سے کافی زیاده ہے۔‘‘ کابل کے میر وائس میدان نامی علاقے میں خام کوئله فروخت کرنے والے حیدر علی نے بتایا که غریب اور متوسط طبقے کے شہری اس بے روزگاری کے عالم میں گیس یا لکڑی خریدنے کی استطاعت نہیں رکهتے اس لیے سستے داموں خام کوئله خریدتے ہیں۔
NEPA البته خام کوئلے حتیٰ کہ کوڑے کرکٹ اور ٹائر جلائے جانے کو ناقابل تلافی ماحولیاتی آلودگی کا سبب قرار دے رہی ہے۔ شہر کے متوسط علاقے بهی اس بحران کی زد سے محفوظ نہیں ہیں۔ کابل میں بجلی کی موجوده ضرورت قریب 600 میگا واٹ تک ہے جبکه سپلائی 400 میگا واٹ سے بهی کم ہے۔ ایسے میں ڈیزل جنریٹرز نے شہر نو یا نئے کابل سمیت اہم تجارتی اور رہائشی علاقوں کو بهی آلوده کر رکها ہے۔
نئی دہلی: فضائی آلودگی کے سبب اسکول بند، لوگ پریشان