بالٹک ملک لٹویا میں نیٹو کی فوجی مشقیں
7 ستمبر 2014نیٹو کی عسکری مشق بالٹک خطے کی ریاست لٹویا کے دارالحکومت ریگا سے ساٹھ کلومیٹر کی دوری پر لیّل واردے (Lielvarde) ایئر پورٹ پر کی گئی۔ ان مشقوں میں شرکت کے لیے پانچ سو چھاتہ بردار رات کی تاریکی میں ہوائی اڈے کے علاقے میں اتارے گئے۔ چھاتہ برداروں کے علاوہ مشقوں کے میدان تک سینکڑوں فوجی گاڑیاں اور جنگی طیارے بھی پہنچائے گئے تھے۔ اِس فوجی مشق کا نام اسٹیڈ فاسٹ جیولن ٹُو رکھا گیا تھا۔ لٹویا میں ہونے والی مشق نیٹو کی ایک ہفتے پر جاری رہنی والی مشقوں کا حصہ ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ دو ستمبر سے لےکر کل آٹھ ستمبر پیر تک یورپ کے پانچ ملکوں میں فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان ممالک میں جرمنی، پولینڈ، ایسٹونیا، لٹویا اور لیتھوینیا شامل ہیں۔ نیٹو کے نو اتحادی ملکوں سے دو ہزار فوجی ان ملکوں کی مشقوں میں شریک ہیں۔ ان مشقوں کے حوالے سے ہالینڈ کے مقام برُونزسَم میں فوجی کمانڈ کے سربراہ جنرل ہانس لوتھر ڈَوم روز کا کہنا ہے کہ اپنے لوگوں کو اِن مشقوں سے یہ پیغام دینا مقصود ہے کہ نیٹو اُن کے تحفظ کے قابل ہے۔ ڈوم روز کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیٹو اتحاد ہمیشہ اپنے لوگوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے تیار رہے گا۔
نیٹو کی جانب سے رواں برس خزاں میں بھی اسٹیڈ فاسٹ جیولن فوجی مشقوں کا ایک اور سلسلہ چار یورپی ملکوں میں پلان کیا گیا ہے۔ خزاں کی مشقوں کے لیے جرمنی، ناروے، یوکرائن اور پولینڈ کو منتخب کیا گیا ہے۔ نیٹو کے مطابق اسٹیڈ فاسٹ جیولن مشقیں اُس کمٹمنٹ کا اظہار ہے جو دفاعی اتحاد اپنے رکن ملکوں کے دفاع کے حوالے سے رکھتا ہے۔ نیٹو کی نئی سریع الحرکت فوج کے حوالے سے زمینی فوج کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایڈ ڈیوس کا کہنا ہے کہ اِس فوج کا قیام نیٹو کی تاریخ میں ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔
نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما نے ریپڈ فورسز کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ مبصرین کے مطابق اس فوج کے قیام کا مقصد نیٹو اتحاد میں شامل کمزور عسکری قوت کے حامل ممالک پولینڈ، رومانیہ اور بالٹک ریاستوں کو روس کی مضبوط افواج کے خطرات سے بچانا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نئی ریپڈ فورس بظاہر چند ہزار فوجیوں پر مشتمل ہو گی، تاہم اس سے مغربی طاقتوں کی جانب سے ایک واضح اور دوٹوک پیغام دیا جائے گا کہ نیٹو اپنی مشرقی سرحدوں کی حفاظت کے لیے سرگرم ہے۔ نیٹو کے ڈپٹی سپریم یورپیئن کمانڈر جنرل سر ایڈریئن بریڈ شا کے مطابق تمام اتحادی ممالک سے جنگی قوت کے حامل دستوں کو یکجا کیا جائے گا تاکہ نیٹو اتحاد کی مکمل نمائندگی ممکن ہو سکے۔