1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی وُڈ کے ستارے برلینالے کے ریڈ کارپیٹ پر

11 فروری 2019

انہترویں برلینالے فلم فیسٹیول میں بھارتی فلم ’گلی بوائے‘ کے ورلڈ پریمیئر کے موقع پر اداکار رنویر سنگھ اور عالیہ بھٹ کا مداحوں نے پرجوش استقبال کیا۔ ’گلی بوائے‘ چند فرسودہ سماجی روایات کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتی ہے۔

Berlinale Premiere "Gully Boy" | Ranveer Singh und Alia Bhatt
تصویر: Getty Images/M. Nareyek

جرمن داراحکومت برلن میں جاری برلینالے فلمی میلے میں ہفتے کی شب ریڈ کارپیٹ پر بھارتی سپر اسٹارز رنویر سنگھ اور عالیہ بھٹ نے اپنی فلم کے پریمیئر کے سلسلے میں شرکت کی۔ ’گلی بوائے‘ کی کہانی ممبئی شہر کی کچی آبادی میں بسنے والے مسلم نوجوانوں کی اپنے خوابوں کو حقیقیت میں تبدیل کرنے کی جدوجہد کے گرد گھومتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے  رنویر سنگھ نے بتایا کہ یہ فلم سماج میں موجود طبقاتی تقسیم اور نوجوان نسل کی جانب سے مختلف حالات میں لیے گئے فیصلوں کا منظر نامہ پیش کرتی ہے۔ رنویر اس فلم میں ایک نوجوان لڑکے کا کردار ادا کر رہے ہیں جو انٹرنیٹ پر اپنی پہلی ’ریپ میوزک کی ویڈیو‘ جاری کرنے کے بعد شہرت حاصل کرتا ہے۔ ان کے بقول، یہ فیصلہ نوجوان نسل کا ہے کہ آیا وہ ایک ہی جگہ گھٹ گھٹ کر رہنا چاہتے ہیں یا پھر اپنے خوابوں کی تعبیر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اداکار رنویر سنگھ نے ممبئی کے ’ہپ ہاپ اسٹار‘ ڈوائن اور نائزی سے متاثر ہو کر نو ماہ تک مراد کے کردار کی تیاری کی۔

تصویر: Getty Images/M. Nareyek

دوسری جانب گلی بوائے فلم میں عالیہ بھٹ حجاب کرنے والی ایک مسلم لڑکی سفینہ کے روپ میں دکھ رہی ہیں جو کہ سرجن بننا چاہتی ہے۔ تاہم سفینہ اپنے والدین کی مرضی سے شادی نہیں کرنا چاہتی۔ عالیہ بھٹ کے مطابق اس فلم کا سماج پر ایک مثبت اثر پڑے گا۔

گو کہ مراد اور سفینہ بچپن سے ایک دوجے کو پسند کرتے ہیں لیکن وہ چھپ چھپ کر ملتے ہیں اور اپنی محبت کو والدین سےچھپاتے ہیں۔ عالیہ بھٹ نے سفینہ کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سفینہ کو نہ تو حجاب کرنے سے مسئلہ ہے اور نہ ہی رسم و رواج کی پیروی سے، تاہم سفینہ اپنے والدین سے سچائی چھپانے  کی وجہ سے ضرور پریشان ہے۔

تصویر: Getty Images/P. Le Segretain

’گلی بوائے‘ فلم کی ہدایت کارہ زویا اختر  اس فلم کے توسط سے معاشرے کے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والی نوجوان نسل میں چھپے فن کی عکاسی کرنا چاہتی تھیں۔ زویا اختر سمجھتی ہیں کہ گلی اور محلے میں رہنے والے ’ریپرز‘ کی کہانی دکھانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ان کو مرکزی دھارے کی میڈیا میں جگہ نہیں دی جاتی۔  زویا اختر کے بقول یہ نوجوان ریپ موسیقی کی مدد سے  اپنی کہانی سنا رہے ہیں۔

انہترویں برلینالے فلم فیسٹیول کے دوران برلن شہر کو دولہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔ سات تا سترہ فروری جاری رہنے والے اس بین الاقوامی فلم میلے میں مختلف ممالک کی فلموں کی نمائش اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مر کز بنی ہوئی ہے۔

ع آ / ک م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں