سابق آسٹریلوی کپتان اسٹیون سمتھ نے پرنم آنکھوں کے ساتھ معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنا کھویا ہوا اعتماد بحال کریں گے۔ ادھر آئی سی سی نے بال ٹیمپرنگ کے جرم میں دی جانے والی سزا کو سخت بنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
اشتہار
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں گزشتہ ہفتے کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں بال ٹیمپرنگ کے اسکینڈل میں ملوث پائے جانے پر آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اسٹیون اسمتھ کو کپتانی سے ہٹا دیا ہے اور ساتھ ہی ان پر ایک سال کی پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔ جنوبی افریقہ کا دورہ ادھورا چھوڑ کر جمعرات کی رات سڈنی پہنچنے پر اسٹیون اسمتھ نے ایک نیوز کانفرنس میں بال ٹیمپرنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور عوام سے معافی مانگی۔ اس پریس کانفرنس کے دوران کئی مرتبہ ان کی آنکھیں پرنم بھی ہو گئیں۔
بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں اسمتھ نے کہا کہ گیند کی حالت بدلنے کے اسکینڈل پر انہیں شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ میں آسٹریلیا، مداحوں اور عوام کے لیے جس تکلیف کا باعث بنا ہوں، اس پر میں معافی مانگتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ تباہ کن ہے اور میں حقیقی طور پر معذرت طلب ہوں۔‘‘
اسمتھ کے بقول، ’’پہلے تو میں یہ کہوں گا کہ مجھے بہت زیادہ افسوس ہے۔ میں کرکٹ سے محبت کرتا ہوں۔ میں ان بچوں سے پیار کرتا ہوں، جو کرکٹ جیسے عظیم کھیل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیں اس کے نتائج کا بخوبی علم بھی ہے، ’’میں اپنی اس غلطی کو سدھارنے کی سنجیدہ کوشش کروں گا۔ مجھے تمام عمر اس کا افسوس رہے گا۔ میں بہت زیادہ مایوس ہوں۔ مجھے امید ہے کہ مجھے معافی مل جائے گی اور میں اپنی عزت بحال کر سکوں گا۔‘‘
دوسری طرف نو عمر بلے باز کیمرون بن کروفٹ نے پرتھ میں اس اسکینڈل میں ملوث ہونے پر معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمر بھر اس غلطی کو بھول نہیں پائیں گے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے تیسرے دن بن کروفٹ نے بال ٹیمپرنگ کی تھی اور کیمروں نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا۔ انہیں اس جرم پر نو ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا ہو گا۔
دوسری طرف اس اسکینڈل میں ملوث تیسرے آسٹریلوی کھلاڑی اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے بھی معافی مانگ لی ہے۔ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وارنر نے کہا، ’’ایک لمحہ بھی ایسا نہیں گزرا، جب میں نے یہ نہ سوچا ہو کہ کاش میں وقت کو پیچھے لے جاؤں۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے، جو عمر بھر میرا تعاقب کرے گا۔‘‘ اسمتھ کے ساتھ وارنر کو بھی ایک سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ساتھ ہی انہیں نائب کپتانی کے عہدے سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔
اس اسکینڈل کے منطر عام پر آنے کے بعد کرکٹ کے بین الاقوامی منتظم ادارے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے کہا ہے کہ بال ٹیمپرنگ میں ملوث ہونے پر دی جانے والی سزا کو سخت بنانے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ کے موجودہ قوانین و ضوابط کے تحت فی الحال آئی سی سی اسٹیون سمتھ کو ایک میچ فیس کے جرمانہ اور ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی سے زیادہ سزا نہیں دی سکتی ہے۔ رچرڈسن نے کہا ہے کہ اگر اس تناظر میں ضوابط کو سخت نہ بنایا گیا تو یہ کھیل خطرے کا شکار ہو سکتا ہے۔
ع ب / ش ح / نیوز ایجنسیاں
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔