1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بال ٹیمپرنگ: ڈو پلیسی کے ساتھ بہتر سلوک کیوں؟

شامل شمس27 اکتوبر 2013

پاکستانی کرکٹ بورڈ نے اس بات پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے کہ بال ٹیمپرنگ کے حالیہ واقعے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ڈو پلیسی کو مقابلتا نرم سزا کیوں دی۔

S.White - Fotolia
تصویر: Fotolia/S.White

پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یا آئی سی سی سے اس بات پر احتجاج کریں گے کہ سن دو ہزار دس میں پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کو بال ٹیمپر کرنے پر سخت اور اب جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ڈو پلیسی کو ان کے مقابلے ميں نرم سزا دے کر دوہرے معیار کا ثبوت کیوں دیا گیا۔

جمعے کے روز پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز ڈو پلیسی پر بال ٹیمپرنگ کے الزام میں ان کی میچ فیس کا پچاس فیصد جرمانے کی مد میں کاٹ لیا گیا۔ ڈو پلیسی جنوبی افریقہ کے پہلے کھلاڑی ہیں جن پر بال ٹیمپرنگ کا الزام ثابت ہوا ہے۔

جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز ایک ایک میچ سے برابر ہے۔

شاہد آفریدی کو اسی نوعیت کے الزام میں میچ کھیلنے پر پابندی اور جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

شاہد آفریدی کو اسی نوعیت کے الزام میں میچ کھیلنے پر پابندی اور جرمانہ عائد کیا گیا تھاتصویر: dapd

نجم سیٹھی نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے لکھا: ’’پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی سے آفریدی اور ڈو پلیسی کی سزاؤں میں تفریق کی وضاحت چاہتا ہے۔‘‘

پاکستان کے سابق کھلاڑیوں نے بھی ڈو پلیسی کے لیے نرم سزا پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

سابق پاکستانی کرکٹر اور فاسٹ بولر شعیب اختر اس بارے میں کہتے ہیں: ’’مجھے اس فیصلے پر حیرت ہے۔ ایسے معاملے میں آپ اتنی نرم سزا کیسے دے سکتے ہیں؟‘‘

سابق پاکستانی کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف کہتے ہیں، ’’ڈو پلیسی کے کرکٹ کھیلنے پر کم از کم چھ ماہ کی پابندی لگا دینی چاہیے تھی اور کپتان گریم اسمتھ کو بھی سزا دینی چاہیے تھی۔ مجھے یقین ہے کہ اگر یہ کام کوئی پاکستانی کرکٹر یا بر صغیر سے تعلق رکھنے والا کوئی کھلاڑی کرتا تو اس کے میچ کھیلنے پر پابندی عائد کی جاتی۔‘‘

یاد رہے کہ سن دو ہزار تین میں شعیب اختر کو بال ٹیمپر کرنے کے الزام میں دو ایک روزہ میچوں پر پابندی اور میچ فیس کے پچہتر فیصد کے جرمانے کی سزا دی گئی تھی۔

تاہم ایک اور پاکستانی کھلاڑی اور سابق کپتان عامر سہیل کا خیال ہے کہ ڈو پلیسی کو دی جانے والی سزا درست ہے۔ ’’میں سمجھتا ہوں کہ سزا جائز ہے۔ ڈو پلیسی نے فیصلے کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا لہٰذا ان کے خلاف نرمی دکھانا درست عمل تھا۔‘‘

جنوبی افریقہ کے منیجر محمد موسیٰ جی کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم فیصلے کو تسلیم کرتی ہے اور ان کا اس کے خلاف جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ’’آئی سی سی کے قواعد کے مطابق کیس کے خلاف بڑے مقدمے کا نتیجہ بھاری جرمانے اور میچ کھیلنے پر پابندی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔‘‘

پاکستانی ٹیم کے کپتان مصبح الحق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ان کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں، اور یہ کہ یہ معاملہ آئی سی سی اور جنوبی افریقہ کی ٹیم کے درمیان طے پایا جانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں