باویریا میں ’میرکل کی فتح‘
16 ستمبر 2013اتوار کو باویریا میں ہونے والی ریاستی ووٹنگ کے ابتدائی نتائج کے مطابق کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کو 48.7 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
گزشتہ پانچ سال سے سی ایس یو نے باویریا میں فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) کے ساتھ مل کر حکومت بنا رکھی ہے تاہم ان انتخابات میں ایف ڈی پی کو ناکامی کا سامنا رہا ہے۔ اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق سی ایس یو اس جنوبی ریاست میں تنہا ہی حکومت بنانے کے قریب ہے۔
یہ نتائج سامنے آنے کے بعد باویریا کے وزیر اعظم اور سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا: ’’یہ زبردست انتخابی فتح ہے۔ سی ایس یو عوامی جماعت کے طور پر برقرار ہے۔ جرمنی میں ہماری جڑیں بہت گہری ہیں۔ باویریا کے عوام نے ہر لمحہ ہمارے لیے ووٹ ڈالے۔‘‘
انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا: ’’باویریا کے ہر دو میں سے ایک شہری نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔‘‘
ہورسٹ زیہوفر کا مزید کہنا تھا: ’’یہ اعتماد کا بہت بڑا ووٹ ہے۔‘‘
ابتدائی نتائج کے مطابق حالیہ صوبائی حکومت میں سی ایس یو کی اتحادی ایف ڈی پی کو علاقائی پارلیمنٹ میں نمائندگی کے لیے درکار کم از کم پانچ فیصد سے بھی کم 3.1 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باویریا کے انتخابات کے نتائج آئندہ اتوار کو وفاقی پارلیمان کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں میرکل کی ممکنہ جیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
جرمن نیوز ویب سائٹ شپیگل آن لائن نے اس حوالے سے لکھا ہے: ’’باویریا میں کرسچن ڈیموکریٹس کی ذیلی جماعت کی جیت سے انہیں قومی سطح پر درپیش بڑے خطرے کی نفی ہو گئی ہے۔‘‘
شپیگل آن لائن کے مطابق آئندہ اتوار کے انتخابات کے نتیجے میں اب وفاقی پارلیمنٹ میں وسیع تر اتحاد کا امکان مزید بڑھ گیا۔
تاہم چانسلر کے عہدے کے لیے میرکل کے حریف ایس پی ڈی کے پیئر شٹائن بروک نے باویریا میں ایف ڈی پی کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ مسلسل تیرھویں ریاستی انتخابات ہیں جن میں میں سینٹر رائٹ لَو میچ کو شکست کا سامنا ہوا ہے۔‘‘
انہوں نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا: ’’اس بات کا کافی امکان ہے کہ ایک ہفتے میں وفاقی سطح پر بھی ایسا ہی ہوگا۔‘‘
خیال رہے کہ سی ایس یو باویریا میں گزشتہ 56 برس سے مسلسل حکومت کر رہی ہے۔