بجٹ تقریر کے دوران عوامی نمائندوں کا زبردست احتجاج
3 جون 2011یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال کے لیے بجٹ کا کل حجم 2768 ارب روپے ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے بجٹ کی منظوری دی۔ یہ حکمران پیپلز پارٹی کا چوتھا بجٹ تھا۔ جمعے کی شام قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بے شمار چیلنجز کے باوجود حکومت نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی خراب صورتحال اور سیلاب نے پاکستانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
اس موقع پر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں زبردست احتجاج کیا اور ’جھوٹ بولنا بند کرو‘، ’امریکہ اور آئی ایم ایف کا بجٹ نا منظور‘ کے نعرے بھی لگائے۔
بجٹ اعداد و شمار کے مطابق نئے مالی سال میں دفاع کی مد میں 495 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے فوج کے لیے 493 ارب روپے جبکہ وزارت دفاع کےلیے ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی محصولات کا ہدف 1952 ارب روپے جبکہ غیر محصولاتی آمدنی کا تخمینہ 657 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں ایوان صدر کے لیے 47 کروڑ 39 لاکھ روپے جبکہ وزیراعظم ہاؤس کے لیے 54 کروڑ 65 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 730 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے 790 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت مالیاتی استحکام کے تسلسل کے لیے افراط زر کو کم سے کم سطح پر لائے گی اور غیر ضروری زر تلافی ختم کی جائے گی۔ اپنی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل میں اضافہ ایک وسیع مساویانہ مستحکم نظام وضع کر کے کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیرصدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 6 سے 14 جون تک بجٹ پر بحث ہوگی اور 24 جون کو بجٹ منظور کیا جائے گا۔
ادھر حکومتی اراکین نے بجٹ کو عوام دوست اور موجودہ حالات میں متوازن قرار دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت نے دستیاب وسائل میں ایک عوامی بجٹ پیش کیا۔
دوسری جانب اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ بجٹ غریب دشمن اور ہمیشہ کی طرح محض الفاظ کا گورکھ دھندہ تھا۔
سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے بھی موجودہ مہنگائی کی صورتحال میں تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف قرار دیا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی