1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین-اسرائیل باہمی تعلقات کے معاہدے کی باضابطہ منظوری

19 اکتوبر 2020

بحرین اور اسرائیل نے معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے گزشتہ ماہ ہوئے امن معاہدے کو باضابطہ منظوری دیتے ہوئے دو طرفہ تعاون کے متعلق ایک مشترکہ اعلامیہ پر اتوار کے رو زمنامہ میں دستخط کردیے۔

Bahrain Manama Zeremonie Abkommen Israel Bahrain
تصویر: Ronen Zvulun/AFP

بحرین اور اسرائیل کے مابین تعلقات استوار کرنے کے لیے گزشتہ ماہ واشنگٹن میں ہونے والے امن معاہدے کو دونوں ملکوں نے باضابطہ تسلیم کر لیا ہے اور اتوار کے روز امریکی حکام کی موجودگی میں منامہ میں ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کر دیے۔

گزشتہ ماہ بحرین سے پہلے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ اپنے معمول کے تعلقات استوار کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس پیش رفت نے ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے والے فلسطینیوں کو حیرت زدہ کردیا تھا۔ اس پیش رفت کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی کامیابی قرار دیا جارہا ہے، جو اگلے ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں دوبارہ اس عہدہ پر فائز ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ امریکا کی ان کوششوں کو ایران پر دباو ڈالنے کی حکمت عملی بھی قرار دی جارہی ہے۔

بحرین کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے ایک اسرائیلی وفد ایل ال اسرائیل ایرلائنز کے چارٹرڈ فلائٹ سے منامہ پہنچا تھا۔ امریکی وزیر خزانہ اسٹیو نوشین اس کی قیادت کر رہے تھے۔

بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے، اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایلن اسفیز اور فومی سلامتی مشیرمیر بن شبات کے ساتھ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے کے بعد کہا”ان سمجھوتوں پر دستخط سے اسرائیل اور بحرین کے درمیان سود مند تعاون کا راستہ کھلا ہے، ان سے خطے میں امن و سلامتی کو فروغ ملے گا۔  نیز ان سے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کے ویژن کے مطابق خطے میں امن کی اساس کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔"

بحرین اور اسرائیل نے دوطرفہ سیاسی اور سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے 15 ستمبر کو تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔  تصویر: Chris Kleponis/picture-alliance/Pool via CNP

عبداللطیف الزیانی نے مزید کہا ہے کہ ”اس ویژن کا مقصد مثبت تر امکانات کے لیے امن عمل کو آگے کو بڑھانا ہے اور برادر فلسطینی عوام کے بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق جائز قانونی حقوق کا تحفظ ہے۔"

بحرین کی سرکاری خبررساں ایجنسی بی این اے کے مطابق بن شبات نے اس دورے کو 'شاندار آغاز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وفد کا ’کھلے دل، گرم جوشی اور محبت‘ کے ساتھ استقبال کیا گیا۔

 بن شبات کا کہنا تھا ”ان کے دورے سے بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں مسلسل اضافہ ہوگا اور خطے میں امن عمل مضبوط ہوگا جس سے ریاستوں اور ان کے عوام کی ترقی اور خوش حال کے لیے اُمنگوں کو پورا کیا جا سکے گا۔"

خیال رہے کہ بحرین اور اسرائیل نے معمول کے دوطرفہ سیاسی اور سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔  اسرائیلی وزیراعظم بنجیمن نیتن یاہونے بہ نفس نفیس بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ طے پانے والے الگ الگ معاہدہ ابراہیم پر دستخط کے تھے جبکہ ان کے ساتھ اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید اور بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے ان معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔

ان معاہدوں پر دستخط پر بحرینی شہریوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا تاہم بحرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اس کے مفادات کو ایران سے تحفظ فراہم کرے گا۔  واضح رہے کہ بحرین شیعہ اکثریتی ملک ہے تاہم وہاں سنی مسلمانوں کی حکومت ہے۔

بحرین اور اسرائیل کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے خلاف فلسطینیوں کا مظاہرہتصویر: Issam Rimawi/picture-alliance/AA

یہ تو ابھی آغاز ہے

نوشین نے اس معاہدے کو علاقائی استحکام کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا اور کہا کہ 'یہ تو ابھی محض آغاز ہے ہمیں بہت آگے جانا ہے۔‘

ایک بحرینی افسر نے بتایا کہ اتوار کے روز منعقدہ تقریب کے دوران متعدد دیگر معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ ان میں تجارت، فضائی خدمات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیات، بینکنگ اور زراعت شامل ہیں۔

ایک بحرینی سفارت کار ہدی نونو کا کہنا تھا کہ بحرین نے منامہ کے قدیم ترین صعومے کو یہودیوں کے لیے باضابطہ کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

دوسری طرف بن شبات نے نامہ نگاروں سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جلد ہی بحرینی وفد کی میزبانی کرے گا۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں