1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین کی مدد یا عوامی احتجاج کو دبانے کی کوشش

6 جولائی 2011

بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ بحرین کی طرف سے سعودی عرب سے کسی خاص گزارش نہ کیے جانے کے باوجود سعودی عرب نے وہاں اپنی فوج بھیجی تھی۔

گزشتہ مارچ کے وسط میں بحرین میں ہونے والا حکومت مخالف مظاہرےتصویر: AP

جرمنی اور سعودی عرب کے مابین اسلحے کا سودہ، جو تاحال نہ تو سرکاری طور پر طے پایا ہے اور نہ ہی اس کی تردید سامنے آئی ہے، جرمنی کے اندرایک بڑے نزاع کا باعث بن گیا ہے۔ تاہم خلیج فارس میں مغربی ممالک کے اسٹریٹیجک پارٹنر کی حیثیت رکھنے والا ملک سعودی عرب، عرب دنیا میں اُٹھنی والی انقلابی تحریکوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے، بلکہ عوامی احتجاج کو دبانے کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ کیا ریاض حکومت ایک دن یہ سب کچھ جرمن ٹینکوں کی مدد سے کرے گی؟ یہ وہ سوال ہے جس پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر نہایت برہم نظر آ رہے ہیں۔

سعودی فوجیوں نے ماناما کی سڑکیں بلاک کر رکھی تھیںتصویر: picture-alliance/landov

رواں سال فروری میں جب بحرین کے عوام کی طرف سے حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا اورعوام اس چھوٹی سی بادشاہت کے خلاف بڑے انقلاب کا مطالبہ کر رہے تھے اُس وقت بحرین کی حکومت نے مظاہرین کے خلاف سخت ترین حربے استعمال کیے۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورتحال میں حالات کو قابو میں کرنے کے لیے کسی نہ کسی کی ضرورت پڑتی ہے۔ سعودی عرب نے مارچ کے وسط میں اپنے ایک ہزار فوجی بحرین روانہ کیے۔ نیشنل گارڈ کے ان فوجیوں کو سعودی بادشاہ عبداللہ نے ذاتی طور پر بحرین بھیجا تھا۔ کنگ عبداللہ کی آنکھوں میں بحرین کا احتجاجی مظاہرہ کانٹوں کی مانند چُبھ رہا تھا۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ بحرین کی طرف سے سعودی عرب سے کسی خاص گزارش نہ کیے جانے کے باوجود سعودی عرب نے وہاں اپنی فوجی بھیجی تھی۔ سرکاری طور پر یہ کہا گیا کہ بحرین کا پڑوسی سعودی عرب اسٹریٹیجک اعتبار سے اہم تنصیبات کی حفاظت کے لیے وہاں داخل ہوا ہے۔ تاہم بحرین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر اس بارے میں شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔ جیسے کہ مریم الخواجہ۔ ان کا کہنا ہے، ’حکومتی ذرائع کے مطابق سعودی بحرین کی تیل کے پلانٹس کی حفاظت کرنا چاہتے تھے۔ تاہم ہمارے پاس ایسے شاہدین موجود ہیں جنہوں نے بتایا ہے کہ مارچ کے وسط میں بحرین میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے دوران سعودی فوجیوں نے مظاہرین پر حملے کیے تھے اور اپنے اہلکاروں کو احکامات جاری کر رکھے تھے کہ وہ ملک کی تمام سڑکوں کو بلاک کر دیں‘۔

بحرین کے بحران میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال میں علاج سے محروم رکھنے کی بھی کوشش کی گئی تھیتصویر: AP

عینی شاہدین نے بتایا کہ چہروں پر سیاہ ماسک پہنے اور ہاتھوں میں مشین گن اُٹھائے سعودی فوجی شیعہ باغیوں کا تعقب کر رہے تھے۔ ریاض کے سنی حکمران نہ تو دیگر عقیدے سے تعلق رکھنے والے باغیوں اور نہ ہی جمہوری تحریک کو برداشت کر سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سعودی عرب نے بحرین حکومت کی مدد کے نام پر وہاں جاری عوامی تحریک اور احتجاج کو کچلنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں