’بحرین کے داخلی حالات انتہائی مخدوش ہیں‘
16 جون 2017اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے خلیجی ریاست بحرین میں حکومتی کریک ڈاؤن کی چھان بین کرنے کے بعد کہا کہ تازہ حکومتی اقدامات عوامی بے چینی اور بے سکونی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بحرین میں انسانی حقوق کے منافی اقدامات کی وجہ سے مجموعی صورت حال گزشتہ برس سے انتہائی تیزی کے ساتھ خراب تر ہو رہی ہے۔
پانچ آزاد مبصرین نے بحرین سے متعلق اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کر دی ہے۔ انسانی حقوق کے ان پانچ ماہرین میں مالدیپ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے وکیل احمد شہید بھی شامل تھے۔ رپورٹ میں بحرین میں حکومتی کریک ڈاؤن، انسانی حقوق کی خراب صورت حال، جلسہ یا جلوس نکالنے پر پابندی، مذہبی آزادی، جبری قید اور موت کی سزا پر عمل درآمد جیسے معاملات پر تحقیقات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ بحرین کے سکیورٹی ادارے پرامن جلوسوں کو بھی غیرضروری طاقت استعمال کرتے ہوئے کچلنے سے گریز نہیں کرتے ہیں اور اس طرح وہ عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کو سنگین الزامات کا سامنا ہے اور ان الزامات کے تحت موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ بحرین کی سنی بادشاہت کے تحت قائم حکومت ان الزامات سے مسلسل انکار کرتی چلی آ رہی ہے۔
بحرینی حکومت نے حکومت مخالف مظاہروں کو کرش کرنے کے حوالے سے موت کی سزا پر پھر سے عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ عرب ریاست بحرین کی اکثریتی شیعہ آبادی اپنے سول حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ شیعہ آبادی نے اپنے احتجاج کا سلسلہ سن 2011 سے شروع کر رکھا ہے۔
بحرین امریکی اتحادی ملک ہے اور اس میں امریکی بحریہ کے ’ففتھ فلیٹ‘ کا فوجی اڈہ قائم ہے۔