بحری قزاقوں نے یمنی جہاز بھی اغواء کر لیا
25 نومبر 2008یمن کی خبر رساں ایجنسی ’صبا‘ کے مطابق اغواء کے اس تازہ واقعے میں ایک کارگو جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ یمنی جہاز MV Adina مکالہ پورٹ سے 507 میٹرک ٹن فولاد لے کر سوکوٹرا کی بندرگاہ کی جانب جا رہا تھا۔ یمنی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اغواء کنندگان کے ساتھ رابطے میں ہیں جو اس جہاز کی رہائی کے بدلے دو ملین امریکی ڈالر تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یمنی حکام کے مطابق اغواء کیا گیا یہ بحری جہاز یمن کی ایک فرم ابو طلال کی ملکیت ہے اور اس پر عملے کے سات افراد سوار ہیں جن میں سے تین صومالی اوردو یمنی ہیں جب کہ دو کا تعلق پاناما سے ہے۔
خلیج عدن کے سمندری علاقے میں یہ واقعہ سعودی جہاز کے رہائی کے بدلے قزاقوں کی جانب سے تاوان کی طور پرپندرہ ملین ڈالر کی ادائیگی کے مطالبے کےایک روز بعد پیش آیا۔
پچھلے چند ماہ کے دوران بحری جہازوں کے اغواء کے پے درپے واقعات سے جہاز رانی کی بین الاقوامی صنعت کافی حد تک بحران کا شکار ہو گئی ہے اور جہازوں کی انشورنس کی مالیت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک ہفتہ قبل جہازوں کے اغواء کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اس مسئلے کی سنجیدگی کے پیش نظر، مشرق وسطی اور افریقی ممالک کے حکام کے درمیان بحری قزاقوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یورپی یونین بھی اس وقت ان تیاریوں میں ہے کہ خلیج عدن کے علاقے میں قزاقوں کی کارروائیوں پر قابو پانے کے لئے وہاں ایک باقاعدہ بحری فوجی مشن بھیجا جائے۔
اس سمندری علاقے میں بحری قزاقی کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ابھی حال ہی میں اس وقت پیش آیا جب ان قزاقوں نے ایک بہت بڑے سعودی آئل ٹینکرSirius Star کوعملے کے پچیس افراد سمیت اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس بحری جہاز پر بیس لاکھ بیرل تیل لدا ہوا ہے جو سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوارکا تقریبا ایک تہائی بنتا ہے اور اسے اس کے عملے سمیت ابھی تک واگزار نہیں کرایا جا سکا ہے۔