1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحری قزاقوں کا پیچھا اب خشکی پر بھی

11 مئی 2012

قرن افریقہ میں بحری قزاقوں کی سرکوبی کے لیے جاری مشن میں توسیع کے بعد اب جرمن فوجی خشکی پر بھی جا کر ان قزاقوں کا پیچھا کر سکیں گے تاہم ڈوئچے ویلے کے تبصرہ نگار ڈانیل شیشکے وٹس کے مطابق ایسا کرنا خطرے سے خالی نہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اٹالانٹا یونانی دیو مالا میں عسکری دیوی کا نام ہے اور یہی نام ہے یورپی یونین کے اُس مشن کا، جس کے تحت سن 2008ء کے اواخر سے صومالیہ کے ساحلوں کے قریب سمندر میں بحری قزاقوں کے خلاف مشن کسی قدر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ اگرچہ اس دوران بحر ہند کے مغربی حصے میں اغوا کیے جانے والے بحری جہازوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن یہ سلسلہ مکمل طور پر تھمنے میں ابھی نہیں آیا۔ بحری قزاقی کے پیچھے کارفرما عناصر نے اپنے اڈے سیاسی انتشار کے شکار صومالیہ میں قائم کر رکھے ہیں اور وہاں سے قزاقی کا نفع بخش کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب ان قزاقوں سے سمندر کے اندر ہی نہیں بلکہ خشکی پر بھی نمٹا جا سکے گا لیکن صرف ساحل کے ساتھ ساتھ سمندر سے زیادہ سے زیادہ دو ہزار میٹر کے فاصلے پر اور وہ بھی صرف اور صرف فضا سے۔

قزاق بڑی تیزی سے خود کو نئے حالات کے مطابق ڈھال لیتے ہیںتصویر: dapd

زمینی لڑائی خارج از امکان نہیں

زمین پر کارروائی کی اصولی طور پر اجازت نہیں ہے لیکن اٹالانٹا مشن کو خشکی تک توسیع دینے میں بہرحال خطرات پنہاں ہیں اور فوجیوں کی زندگیوں کو لاحق اِنہی ممکنہ خطرات کی بناء پر کئی ایک پارلیمانی اراکین نے توسیع کی مخالفت کی ہے۔ ہیلی کاپٹر اور جاسوس طیارے ٹینک شکن راکٹوں کا نشانہ بن سکتے ہیں، جن کی خانہ جنگی کے شکار صومالیہ میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ماضی میں ہیلی کاپٹر ریت کے طوفانوں کی وجہ سے بھی گر کر تباہ ہو چکے ہیں۔ ظاہر ہے ایسی صورتحال میں خصوصی یونٹوں کو اِن گمشدہ فوجیوں کی تلاش میں خشکی پر بھی جانا پڑے گا۔ یوں جرمن فوج کے سپاہی خشکی پر جھڑپوں میں بھی ملوث ہو سکتے ہیں اور اُس طرح کے ہولناک مناظر حقیقت کا روپ دھار سکتے ہیں، جن کی عکاسی 1993ء کی امریکی فلم ’بلیک ہاک ڈاؤن‘ میں کی گئی ہے، جس میں ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر کو اُس کے عملے سمیت صومالی دارالحکومت موغادیشو میں مار گرایا جاتا ہے۔

جرمن فوجی خشکی پر جانے کی صورت میں جھڑپوں میں بھی ملوث ہو سکتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

خشکی پر قزاقوں کا تعاقب کس حد تک فائدہ مند ثابت ہو گا؟

پہلے بھی قزاقوں نے ثابت کیا ہے کہ کتنی تیزی سے وہ خود کو نئے حالات کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ ساحلی علاقوں کی چیکنگ بڑھ جانے کے بعد قزاقوں نے سمندر میں زیادہ دور تک جا کر جہاز اغوا کرنا شروع کر دیے تھے۔ آیا خشکی پر بھی جا کر اُن کے تعاقب کے کوئی مثبت نتائج برآمد ہوں گے، یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔ اب ساحلوں کے قریب خشکی پر کارروائی ہونے کے بعد وہ اپنے اڈے ملک کے دور دراز عقبی حصوں میں منتقل کر سکتے ہیں۔

انسانی ڈھالیں

ایک اور خطرہ یہ ہے کہ قزاق انسانوں کو بطور ڈھال استعمال کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں بھی فوجیوں کے ہاتھ بندھے ہوں گے۔ صومالیہ ایک ناکام ریاست کے طور پر مسلمان انتہا پسندوں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور انتہا پسند تو یہی چاہیں گے کہ یورپی فوجی خشکی پر آ کر جھڑپوں میں ملوث ہوں تاکہ مقامی آبادی مغربی دُنیا اور غیر ملکی فوجیوں کے خلاف ہو جائے۔ ایسا ہوا تو بھی اٹالانٹا مشن میں توسیع کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ قزاق نہیں چاہتے کہ صومالیہ میں حالات مستحکم ہوں لیکن ہم یورپی ایسا ضرور چاہتے ہیں۔ بہتر حل یہ ہے کہ صومالیہ کے ساحلی تحفظ کے اپنے ایک مؤثر نظام کو جلد از جلد عملی شکل دی جائے۔

Scheschkewitz/aa/hk

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں