1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء جنوبی چین کے تنازعات میں شدت

11 مئی 2012

بحیرہء جنوبی چین کے مختلف حصوں پر خطے کے مختلف ممالک ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ تنازعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ چین ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال سے بھی گریز کرتا نظر نہیں آ رہا۔

تصویر: DW

چین اور فلپائن کے درمیان گزشتہ ایک ماہ سے بحیرہء جنوبی چین میں ملکیت کے دعووں پر پایا جانے والا تنازعہ تشویش کی نئی حدوں کو چھونے لگا ہے اور اقتصادی شعبے میں جوابی کارروائی کے بلکہ جنگ تک کے آثار نظر آنے گے ہیں۔ چین اور فلپائن سمیت مجموعی طور پر چھ ممالک، جن میں برونائی، ملائیشیا، تائیوان اور ویت نام بھی شامل ہیں، بحیرہء جنوبی چین کے پانیوں اور اُس میں واقع مختلف جزائر پر اپنی اپنی ملکیت کے دعوے کر رہے ہیں۔ یہ سمندر نہ صرف بحری جہازوں کی اہم گزر گاہ ہے بلکہ اس میں مچھلیوں اور معدنی ذخائر کی بھی بہتات ہے۔

چین اور فلپائن آمنے سامنے

اپریل کے اوائل سے چین اور فلپائن بحیرہء جنوبی چین میں واقع مجمع الجزائر سکاربرو شول پر اپنے اپنے غیر فوجی بحری جہازوں کے ساتھ ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہیں۔ یہ جزائر چین سے بارہ سو سے زیادہ جبکہ فلپائن سے تقریباً 230 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ دونوں ملک اس مجمع الجزائر پر ملکیت کے دعویدار ہیں۔

بیجنگ نے اپنے شہریوں کے لیے فلپائن کی سیر و سیاحت معطل کر رکھی ہے اور وہاں سے آنے والے پھلوں کی چیکنگ سخت کر دی ہے۔ چین فلپائن کے کیلے خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

بحیرہء جنوبی چین میں چوکس چینی بحری جہاز گشت پرتصویر: Reuters

اپنے سرکاری میڈیا کے ذریعے چین نے اس تنازعے کے مزید شدت اختیار کرنے کی صورت میں فوجی مداخلت سے بھی خبردار کیا ہے۔ چائنا ڈیلی نے اپنے اداریے میں لکھا ہے: ’اگرچہ ہم اس معاملے پر بات چیت کے بہت زیادہ حق میں ہیں لیکن فلپائن کی موجودہ قیادت ہمیں ایک ایسے کونے میں دھکیل رہی ہے، جہاں ہمارے پاس ہتھیار استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا۔‘

برلن میں بین الاقوامی اور سلامتی امور کے جرمن انسٹیٹیوٹ سے وابستہ جنوب مشرقی ایشیائی امور کے ماہر گیرہارڈ وِل کے مطابق بیجنگ حکومت فوجی مداخلت کی دھمکی قومی پریس میں تو حالیہ کچھ ہفتوں سے دے رہی تھی تاہم ’اس پیغام کو پوری دُنیا تک پہنچانے کے لیے‘ پہلی بار انگریزی اخبار کو استعمال کیا گیا ہے۔

دھمکیوں کا ردعمل

فلپائن کے شہری حقوق کے ایک گروپ نے جمعے کو احتجاجی مظاہرے منظم کرنے کی اپیل کی۔ فلپائن کی حکومت پہلے ہی سفارتی احتجاج کر رہی ہے اور غیر ملکی حکومتوں کو چوکس کر رہی ہے کہ چین کی دھمکیوں سے بحری راستے خطرے میں ہیں۔

سپارٹلی جزائر کی ملکیت پر بھی تنازعات ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

منیلا حکومت کے مطابق وہ اپنے علاقائی ملکیت کے دعووں کو امریکا کے فراہم کردہ فوجی ساز و سامان کی مدد سے آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ ایسے میں کئی ماہرین کا خیال ہے کہ حالات مزید خراب ہونے کی صورت میں امریکا کی اس معاملے میں مداخلت ناگزیر ہو گی۔

امریکی مداخلت

امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والی منیلا حکومت نے بدھ کو کہا کہ واشنگٹن حکومت نے اُسے بحیرہء جنوبی چین میں حملوں سے بچانے کا وعدہ کیا ہے۔ آج کل فلپائن اور امریکا مشترکہ فوجی مشقوں میں بھی مصروف ہیں۔

اسی ہفتے امریکی محکمہء دفاع نے اعلان کیا کہ جنگی بحری جہازوں کی ایک نئی قسم دس مہینوں کے لیے سنگاپور میں تعینات کی جا رہی ہے۔ چین اس اقدام پر یقیناً ناخوش ہو گا۔

J. Blau/sb/aa/mm

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں