'بحیرہٴ روم سے مہاجرت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ‘
22 مارچ 2017گزشتہ دو برسوں کے دوران غربت اور جنگ کے نتیجے میں ترکِ وطن کر کے سمندری راستوں سے یورپ کے سفر کا قصد کرنے والے ہزاروں مہاجرین بحیرہٴ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اقوام ِ متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلر اس مقصد کے لیے مہاجرین کو ایسی خستہ حال کشتیوں میں سوار کرا دیتے ہیں، جو یورپ کے جنوبی ساحلوں تک کے طویل اور کٹھن سفر کے لیے موزوں نہیں ہوتیں۔
فرانسیسی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ جسے ایم ایس ایف کے مخفف سے بھی جانا جاتا ہے، اطالوی کوسٹ گارڈ کی معاونت سے تارکینِ وطن کی مدد کے لیے دو بحری جہازوں کے ساتھ مصروفِ عمل ہے۔ یہ جہاز لیبیا کے ساحل سے کچھ فاصلے پر امدادی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
بیلجیئم کے وزیر تھیو فرانکن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایم ایس ایف کو اُس کے اِس مشن کی بناء پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ فرانکن حال ہی میں ایک شامی مہاجر خاندان کو انسانی بنیادوں پر ویزے سے انکار کے معاملے پر ایک عدالتی کارروائی کے دوران تند و تیز جملوں کے حوالے سے اخباری شہ سرخیوں میں بھی رہے ہیں۔
ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایم ایس ایف کو مخاطب کرتے ہوئے فرانکن نے لکھا، ’’اُنہیں بچا کر آپ بالواسطہ ہلاکتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی ہے اور اس کا مہاجرین سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
ایم ایس ایف نے بیلجیئم وزیر کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اُن کا ادارہ اب تک چوبیس ہزار تارکینِ وطن کی زندگیاں بچا چکا ہے اور اس بات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ انسانی جانیں بچانے کے لیے بیلجیئم کی حکومت کے ایک رکن کی جانب سے اُسے اُلٹا تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیلجیئم کے نشریاتی ادارے وی آر ٹی کے مطابق ملک کے وزیرِ اعظم چارلس مشیل نے اس حوالے سے فرانکن کو سر زنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں انسانی بنیادوں پر کیے جانے والے کام کا احترام کرنا چاہیے۔