1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین کے حملے روسی بحری جہاز کو شدید نقصان

14 اپریل 2022

روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ بحیرہ اسود میں اس کے جنگی جہاز کے گولہ بارود میں آگ لگنے سے 'شدید نقصان' پہنچا ہے۔ یوکرین کا دعوی ہے کہ اس نے اپنے دو کروز میزائلوں سے جہاز کو نشانہ بنا کر اسے تباہ کر دیا۔

Russland Kreuzer Moskva
تصویر: Alexey Pavlishak/REUTERS

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایک ہزار سے زائد یوکرینی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد اس نے بندرگاہی شہر ماریوپول پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ تاہم کییف کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کے پاس فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔ یوکرین کے فوجیوں کا اصرار ہے کہ وہ ابھی بس رکے ہوئے ہیں۔

اس دوران تازہ اطلاعات کے مطابق بحیرہ اسود میں روسی جنگی جہاز 'موسکوا' الٹ گیا ہے، تاہم ابھی تک ان اطلاعات کی حتمی تصدیق نہیں ہو پا ئی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تو تصدیق کی ہے جہاز کے گولہ بارود میں آگ لگنے سے اسے 'شدید نقصان' پہنچا ہے۔

لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے آگ لگنے کی وجوہات کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

 روسی وزارت دفاع کے مطابق جہاز کے پورے عملے کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا ہے۔ روسی جنگی جہاز 'ماسکوا' بحیرہ اسود کے اس بحری بیڑے کا پرچم بردار ہے، جو مبینہ طور پر یوکرین پر بحری حملے کی قیادت کر رہا ہے۔

ادھر یوکرین کے اوڈیسا کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ نے ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ یوکرین نے بحیرہ اسود میں روسی جہاز کو کروز میزائل سے نشانہ بنایا، جس سے اسے شدید نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا، '' بحیرہ اسود کی حفاظت کرنے والے نیپچون میزائلوں نے روسی جہاز کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ یوکرین زندہ باد۔''

تصویر: Andrew Marienko/AP Photo/picture alliance

زیلنسکی کی تنبیہ

یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اگر روس امن معاہدے پر عمل نہیں کرنا چاہتا تو اسے عالمی برادری سے باہر نکل جانا چاہیے۔ انہوں نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ یا تو روسی قیادت، ''واقعی امن کی کوشش کرے گی یا پھر اس جنگ کے نتیجے میں روس ہمیشہ کے لیے بین الاقوامی میدان سے باہر ہو جائے گا۔''

مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ''قابضین کی یہ تمام تر سرگرمیاں ان کے عدم تحفظ کی گواہی دیتی ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سوویت فوجی ساز و سامان کے اہم ذخیرے اور فوجیوں کی ایک قابل ذکر تعداد کے باوجود بھی، انہیں یوکرین کو توڑنے کی اپنی صلاحیت پر شبہ ہے۔''

ہتھیار بنانے والے کمپنیوں کی پینٹاگون کے حکام سے ملاقات

امریکہ میں اعلیٰ ہتھیار ساز اداروں کے سینیئر عہدیداروں نے محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام سے ملاقات کی ہے تاکہ یوکرین کے تنازعے کے بہت طویل ہونے کی صورت میں اس صنعت کو در پیش چیلنجوں کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی جا سکے۔

پینٹاگون کے ترجمان ایرک پاہون نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بات چیت ''بنیادی طور پر پیداوار کو تیز کرنے اور ایسے صنعتی اڈوں میں ہتھیاروں اور دیگر آلات میں زیادہ صلاحیت پیدا کرنے پر مرکوز تھی، تاکہ وہ تیزی سے برآمد کیے جا سکیں، کم سے کم تربیت کے ساتھ سرعت سے تعینات بھی کیے جا سکیں اور میدان جنگ میں موثر ثابت ہوں۔''

امریکہ کی یوکرین کو فوجی امداد

امریکہ نے یوکرین کو تقریباً  80 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد دینے کا اعلان کیا ہے، جس کا کئی حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے۔

زیلنسکی نے اس اضافی فوجی امداد کے لیے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے 800 ملین ڈالر کی فوجی امداد پر اتفاق کیا ہے، جس میں ہتھیار، گولہ بارود، توپ خانوں کا نظام، بکتر بند، پرسنل کیریئر، ہیلی کاپٹر اور دیگر ساز و سامان شامل ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

روسيوں کا انوکھا احتجاج، قومی پرچم ہی بدل ڈالا

02:15

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں