بحیرہ روم میں حادثہ: گیارہ مہاجرین ہلاک دو سو لا پتہ
شمشیر حیدر AFP
8 مئی 2017
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق لیبیا سے اٹلی کی جانب روانہ ہونے والی مہاجرین کی دو کشتیاں بحیرہ روم میں الٹ گئیں جس کے باعث گیارہ تارکین وطن ہلاک جب کہ دو سو سے زائد لاپتہ ہیں۔
اشتہار
اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے ان حادثوں میں بچا لیے گئے پناہ گزینوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرین کی کشتیاں الٹ جانے کے یہ واقعات لیبیا کے ساحلوں کے قریپ پیش آئے۔
رپورٹوں کے مطابق لیبیائی ساحلوں سے جمعے کے روز علی الصبح ایک سو بتیس تارکین وطن ربڑ کی ایک کشتی میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں سے اٹلی کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ تاہم سفر شروع کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہی کشتی میں ہوا کم ہونے لگی اور بالآخر یہ کشتی الٹ گئی۔ دوسری کشتی میں ایک سو بیس تارکین وطن سوار تھے جن میں سے تیس کے قریب عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
اطالوی کوسٹ گارڈز نے اس واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراﹰ بعد بحیرہ روم میں حادثے کی جگہ کے قریب موجود ڈنمارک کے مال بردار بحری جہاز کو اس کشتی کی جانب روانہ ہونے کی اپیل کی۔ ڈینش بحری جہاز کے عملے نے پچاس کے قریب تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ بچ جانے والے پناہ گزینوں کو اتوار کے روز یونانی جزیرے سلسلی پر پہنچا دیا گیا۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے نمائندوں نے پیر آٹھ مئی کو حادثے میں بچ جانے والے پناہ گزینوں سے ملاقات کر کے صورت حال جاننے کی کوشش کی۔ ان افراد کے مطابق حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والوں میں درجنوں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
لیبیا میں ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ ملک کے ساحلی علاقے زاویہ کے قریب اتوار کے روز ہی دس تارکین وطن کی لاشیں ملی تھیں جب کہ ایک بچے کی لاش آج پیر کے روز ملی۔ اتوار کے روز ہی لیبیا کے ساحلی محافظوں اور مچھیروں نے مزید سات تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا تھا جن میں ایک عورت بھی شامل تھی۔
گزشتہ دو روز کے دوران بحیرہ روم میں کی جانے والی متعدد امدادی کارروائیوں کے دوران چھ ہزار سے زائد تارکین وطن کو ریسکیو کر لیا گیا۔ ان میں سے اکثر کو واپس لیبیا کے ساحلوں تک پہنچا دیا گیا تاہم بین الاقوامی پانیوں سے نکالے گئے سینکڑوں تارکین وطن کو اٹلی بھی لے آیا گیا ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران سمندری راستوں کے ذریعے لیبائی ساحلوں سے اٹلی کی جانب روانہ ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس یہ راستے اختیار کرنے والوں کی شرح میں پچاس فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔