1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ روم میں رواں ماہ سو سے زائد مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوئے

11 ستمبر 2018

امدادی تنظیم ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ ستمبر کے اوائل میں گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی کشتیوں کے ڈوبنے سے ایک سو سے زائد مہاجرین ہلاک ہوئے۔ یہ بات ایم ایس ایف نے زندہ بچ جانے والے مہاجرین کے حوالے سے بتائی ہے۔

Symbolbild Rettung Flüchtlinge aus Mittelmeer
تصویر: Getty Images/C. McGrath

فرانسیسی تنظیم ایم ایس ایف یا ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ یکم ستمبر کی صبح لیبیا کے ساحل سے دو چھوٹی کشتیاں جن پر درجنوں افراد سوار تھے، روانہ ہوئی تھیں۔ ان میں سوار زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق افریقی ممالک سے تھا۔

زندہ بچ جانے والے ایک مہاجر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ایم ایس ایف نے لکھا ہے کہ دونوں میں ایک کشتی کا انجن کچھ دیر چلنے کے بعد بند ہو گیا تھا جبکہ دوسری ربڑ کی کشتی سے ہوا نکل گئی تھی۔ چند تارکین وطن ان کشتیوں کے تباہ شدہ حصے کو پکڑ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو سکے۔

بچ جانے والے ایک مہاجر نے ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کو بتایا،’’ یورپی امدادی کارکن ایئر کرافٹ لے کر آئے اور امدادی کارروائی شروع کی تاہم مہاجرین گھنٹوں تک سمندر سے نہ نکالے جا سکے۔‘‘

تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Calvo

ایم ایس ایف نے زندہ بچ جانے والے ایک نا معلوم تارک وطن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا،’’ہماری کشتی پر صرف پچپن مہاجرین ہی زندہ بچے جن میں خاندان اور بچے بھی شامل تھے۔ اگر امداد جلدی آ جاتی تو باقی کو بھی بچایا جا سکتا تھا۔‘‘

ڈوبنے والی کشتیوں پر سوڈان، مالی، کیمرون اور نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین سوار تھے۔

ایم ایس ایف نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی لکھا ہے کہ بچ جانے والے متعدد افراد کو دو ستمبر کو لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے خمص کی بندرگاہ پر منتقل کیا تھا۔

ایجنسی کے مطابق ان مہاجرین کو لیبیا میں مزید مظالم کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ص ح / ع س/ نیوز ایجنسی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں