امدادی بحری جہاز ایکواریئس کے منتظمین نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ ان141 مہاجرین کو ٹھکانہ فراہم کرے، جنہیں جمعے کے دن ہی ریسکیو کیا گیا تھا۔ اٹلی اور مالٹا نے ایک مرتبہ پر اس بحری جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔
اشتہار
بحیرہ روم میں بھٹکنے والے مہاجرین کو ریسکیو کرنے والے بحری جہاز ایکورئس کے منتظمین نے یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ جمعے کے دن لیبیا کے ساحلی علاقوں سے بچائے جانے والے 141 مہاجرین کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کرے۔ اٹلی اور مالٹا نے ایک مرتبہ پر اس بحری جہاز کو اپنے اپنے ممالک میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سےانکار کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بحری جہاز ایکواریئس کے منتظمین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا ایک اور امدادی بحری جہاز بحیرہ روم میں موجود ہے، جس نے مزید 141 افراد کو ریسکیو کیا ہے۔ تاہم مالٹا اور اٹلی کے حکام نے اس جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
رواں برس جون میں اس امدادی جہاز نے لیبیا کے ساحلی علاقوں سے 630 مہاجرین کو بچایا تھا۔ اس وقت بھی روم اور والیٹا حکومتوں نے اس جہاز کو اپنے اپنے ممالک کی سمندری حدود میں داخل ہونے سے منع کر دیا تھا۔ تب اسپین نے اس امدادی بحری جہاز کو اپنے ملک کی ایک بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی تھی۔
امدادی بحری جہاز ایکورئس ایک مرتبہ پھر اپنا امدادی مشن شروع کر چکا ہے اور جمعے کے دن ہی اس نے لیبیا کے ساحلوں میں دو ریسکیو آپریشنز کرتے ہوئے مزید 141 افراد کو ڈوبنے سے بچایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ریسکیو کیے جانے والے افراد میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
اس بحری جہاز کے فرنچ آپریٹر ایس او ایس میڈیٹیرنی کی سربراہ سوفی بیاو نے بتایا ہے کہ اس وقت یہ بحری جہاز مالٹا اور اٹلی کے بیچ سمندر میں واقع اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب ہی موجود ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بحری جہاز کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کرنے میں مدد کرے۔
دوسری طرف یورپی کمیشن کے ترجمان ٹرَووَ ایرنسٹ نے کہا ہے کہ وہ اس بحری جہاز کو کسی ملک میں لنگر انداز کروانے کی خاطر متعدد ریاستوں کی حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔ اٹلی میں نئی دائیں بازو کی حکومت جون سے ایسی امدادی کشتیوں کو اپنے ملک میں لنگر انداز ہونے سے منع کرتی آ رہی ہے۔ کٹر نظریات کے حامل ملکی وزیر داخلہ ماتیو سالوینیکا الزام ہے کہ کہ غیر سرکاری اداروں کی یہ امدادی کشتیاں دراصل انسانوں کے اسمگلروں کے کام کو آسان بنا رہی ہیں۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
کن ممالک کے کتنے مہاجر بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آئے؟
اس سال اکتیس اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان کشتیوں میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے، اور 3 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہوئے۔ ان سمندری راستوں پر سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
نائجیریا
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تعداد پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال کافی کم رہی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے چودہ ہزار شامی باشندوں نے یورپ پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
جمہوریہ گنی
اس برس اب تک وسطی اور مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے گیارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں کا تعلق مغربی افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
آئیوری کوسٹ
براعظم افریقہ ہی کے ایک اور ملک آئیوری کوسٹ کے گیارہ ہزار سے زائد شہریوں نے بھی اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے قریب نو ہزار شہری اس سال کے پہلے دس ماہ کے دوران خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔ مہاجرت پر نگاہ رکھنے والے ادارے بنگلہ دیشی شہریوں میں پائے جانے والے اس تازہ رجحان کو غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
مراکش
شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک مراکش کے ساحلوں سے ہزارہا انسانوں نے کشتیوں کی مدد سے یورپ کا رخ کیا، جن میں اس ملک کے اپنے پونے نو ہزار باشندے بھی شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
عراق
مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق کے باشندے اس برس بھی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے دکھائی دیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد عراقی شہریوں نے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Menguarslan
اریٹریا اور سینیگال
ان دونوں افریقی ممالک کے ہزاروں شہری گزشتہ برس بڑی تعداد میں سمندر عبور کر کے مختلف یورپی ممالک پہنچے تھے۔ اس برس ان کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اریٹریا اور سینیگال سے بالترتیب ستاون سو اور چھپن سو انسانوں نے اس برس یہ خطرناک راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
پاکستان
بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد اس برس کے پہلے نو ماہ کے دوران بتیس سو کے قریب رہی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے مختلف یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis
افغانستان
رواں برس کے دوران افغان شہریوں میں سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس برس اب تک 2770 افغان شہریوں نے یہ پر خطر بحری راستے اختیار کیے۔