ہسپانوی ساحلی محافظوں نے بحیرہ روم میں کشتیوں کے ذریعے یورپ تک کا سفر کرنے والے تین سو چونتیس مہاجرین کو بچالیا تاہم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
اشتہار
ہسپانوی ریسکیو سروس کے مطابق بحیرہ روم میں افریقی ساحلوں سے روانہ ہونے والی نو مختلف کشتیوں میں مہاجرین سوار تھے۔ اتوار کی صبح کو ایک کشتی میں چار افراد مردہ حالت میں پائے گئے جبکہ 49 مہاجرین کو زندہ بچالیا گیا۔ ان چار افراد کے موت کے اسباب کے حوالے سے تفتیش جارہی ہے۔
غربت اور پرتشدد واقعات کے باعث ہر سال لاکھوں تارکین وطن انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آکر کشتیوں میں جنوبی یورپ کے ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کشتیوں کی حالت انتہائی ناقص ہوتی ہے اور اکثر یہ کشتیاں سمندر میں چلانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ جس کی وجہ سے ہزاروں افراد سمندر میں ڈوب کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس اب تک سات سو پچاسی مہاجرین بحیرہ روم میں ہلاک ہوئے ہیں۔ 2018ء کے ابتدائی پانچھ ماہ کے دوران 27,482 تارکین وطن یورپی ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکے۔ اس تعداد میں ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد کی اسپین میں آمد ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں ہفتے کے روز لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے بحیرہ روم میں دو کشتیوں سے خواتین اور بچوں سمیت 152 مہاجرین کو بچایا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق افریقہ اور عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو طرابلس میں واقع ایک نیوی بیس میں منتقل کیا گیا ہے۔
لیبیا 2011ء کی بغاوت کے بعد سیاسی و اقتصادی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے، اب مشرقی اور مغربی علاقوں کی سیاسی قوتوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں ملک میں لاقانونیت کی غیر معمولی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی اسمگلر غربت اور تشدد سے دوچار مہاجرین کو لیبیا کے راستے یورپ پہنچانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ع آ / ا ب ا (اے پی)
کن ممالک کے کتنے مہاجر بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آئے؟
اس سال اکتیس اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان کشتیوں میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے، اور 3 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہوئے۔ ان سمندری راستوں پر سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
نائجیریا
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تعداد پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال کافی کم رہی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے چودہ ہزار شامی باشندوں نے یورپ پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
جمہوریہ گنی
اس برس اب تک وسطی اور مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے گیارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں کا تعلق مغربی افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
آئیوری کوسٹ
براعظم افریقہ ہی کے ایک اور ملک آئیوری کوسٹ کے گیارہ ہزار سے زائد شہریوں نے بھی اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے قریب نو ہزار شہری اس سال کے پہلے دس ماہ کے دوران خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔ مہاجرت پر نگاہ رکھنے والے ادارے بنگلہ دیشی شہریوں میں پائے جانے والے اس تازہ رجحان کو غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
مراکش
شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک مراکش کے ساحلوں سے ہزارہا انسانوں نے کشتیوں کی مدد سے یورپ کا رخ کیا، جن میں اس ملک کے اپنے پونے نو ہزار باشندے بھی شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
عراق
مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق کے باشندے اس برس بھی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے دکھائی دیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد عراقی شہریوں نے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Menguarslan
اریٹریا اور سینیگال
ان دونوں افریقی ممالک کے ہزاروں شہری گزشتہ برس بڑی تعداد میں سمندر عبور کر کے مختلف یورپی ممالک پہنچے تھے۔ اس برس ان کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اریٹریا اور سینیگال سے بالترتیب ستاون سو اور چھپن سو انسانوں نے اس برس یہ خطرناک راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
پاکستان
بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد اس برس کے پہلے نو ماہ کے دوران بتیس سو کے قریب رہی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے مختلف یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis
افغانستان
رواں برس کے دوران افغان شہریوں میں سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس برس اب تک 2770 افغان شہریوں نے یہ پر خطر بحری راستے اختیار کیے۔