1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ مردار سے یک جہتی، دو سو افراد نے کپڑے اتار دیے

18 اکتوبر 2021

ایک امریکی فوٹو گرافر نے بحیرہ مردار کے تحفظ کے مقصد کو اجاگر کرنے کے لیے 200 افراد کی عریاں تصاویر بنائی ہیں۔ اس کا مقصد بحیرہ مردار کو سکڑنے سے بچانے کی خاطر عالمی توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

Totes Meer Trockenheit Verdunstung Küste
تصویر: picture-alliance/Photoshot

بحیرہ مرادر اس وقت سکڑنے کے عمل سے دوچار ہے اور اسے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ کناروں پر آباد ممالک کی مقامی علاقوں کی ضروریات اور ترجیحات کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔

پانی کی تقسیم کی ڈیل پر اسرائیل، اردن اور فلسطینی متفق

اس منفرد خصوصیات کے حامل سمندر کے سکڑنے کے عمل کی جانب عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے امریکی فوٹوگرافر اسپینسر ٹیونِک نے 200 افراد کی ایسی تصاویر بنائی ہیں جن میں سبھی نے کپڑے اتار کر جسم پر سفید رنگ کیا ہوا ہے۔ اس فوٹوگرافی کے لیے تعاون اسرائیلی وزارتِ سیاحت نے کیا تھا۔

بحیرہ مردار کے بچاؤ کی مہم، دو سو رضاکار کپڑوں کے بغیر جسم پر پینٹ کر کے تصویر بناتے ہوئےتصویر: Spencer Tunick/Foto: Menahem Kahana /AFP/Getty Images

بحیرہ مردار کے لیے خاص تصویر

تمام 200 رضاکار اس جمالیاتی نمونے کو بنوانے کے لیے اتوار 17 اکتوبر کی سہ پہر جمع ہوئے۔ انہوں نے کپڑے اتار کر پہلے اپنے جسموں پر سفید پینٹ کیا۔ یہ تصاویر جنوبی اسرائیلی شہر ارد میں بحیرہ مردار کے ساحل  بنائی گئیں۔

صحرائے یہودا میں دو ہزار سال پرانی بائبل کی باقیات کی دریافت

ارد نامی شہر بحیرہ مردار سے سولہ کلو میٹر کی مسافت پر حکومتی پلاننگ کے تحت آباد کیا گیا ہے۔ یہ دو صحراؤں یہودا (جودیا) اور النقب (نگیف) کے سنگم پر واقع ہے۔ اس کی آبادی محض 27 ہزار نفوس کے قریب ہے۔

امریکی فوٹوگرافر نے قریب تین گھنٹے تک مختلف زاویوں اور مقامات پر فوٹوگرافی کی۔

بحیرہ مردار میں پانی کی کم ہوتی سطح صاف طور پر دکھائی دے رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana

منتظمین کا خیال ہے کہ آرٹ کا یہ شاہکار بحیرہ مردار کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے میں عالمی توجہ یقینی طور پر حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی کوششوں سے ہی بحیرہ مردار کو محفوظ بنانا ممکن ہو گا۔

بحیرہ مردار کا سکڑاؤ

اس سمندر کے سکڑنے کی وجہ کناروں پر آباد ممالک کا اس میں گرنے والی ندیوں اور چشموں کے پانی کا رخ موڑنا بتایا گیا ہے۔ رخ موڑنے کی وجہ پانی کی کمیابی ہے۔ اس سمندر کے کناروں پر اسرائیل، اردن اور فلسطینی علاقہ ویسٹ بینک آباد ہیں۔

امریکی فوٹوگرافر نے قریب تین گھنٹے تک مختلف زاویوں اور مقامات پر فوٹوگرافی کیتصویر: Spencer Tunick/Foto: Menahem Kahana /AFP/Getty Images

اسرائیلی وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ یہ فنکارانہ فوٹوگرافی بحیرہ مردار کی سیاحت کو بھی مزید مقبول بنائے گی۔ اس وقت کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسرائیل میں غیر ملکی سیاحوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جن میں بتدریج نرمی لانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اسپینسر ٹیونک

امریکی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں آمد ایک خوشگوار تجربہ ہے کیونکہ مشرقِ وُسطیٰ میں یہ واحد ملک ہے جو جمالیاتی فن کی ترویج میں پیش پیش ہے اور اس طرح کی فوٹوگرافی کی اجازت صرف اسی ملک میں ہی مل سکتی ہے۔ انہوں نے ایسی ایک تصویر سن 2011 میں بھی بحیرہ مردار کے کنارے پر بنائی تھی۔

’اسرائیل وادی اُردن کے وسائل کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے‘

اسپینسر ٹیونک قبل ازیں کئی اور ممالک میں ایسی با مقصد اور حسین مقامات کی تصاویر بنا چکے ہیں۔ ان کی ایسی تصاویر کی مجموعی تعداد 75 ہے۔ ان میں فرانسیسی وائن فیکٹری، سوئٹزرلینڈ کا ایک گلیشیئر اور ایک جنوبی افریقی ساحل بھی شامل ہے۔

ع ح/ا ب ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں