بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں، عمران خان کا قوم سے خطاب
31 اکتوبر 2018
آسیہ بی بی کی سزائے موت کی منسوخی کے پاکستانی سپریم کورٹ کے بدھ کے روز سنائے جانے والے فیصلے کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا ہے کہ عوام کو بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں۔
اشتہار
پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت کا حکم پانے والی اور کئی برسوں سے جیل میں بند مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت آج بدھ اکتیس اکتوبر کے روز ملکی سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی تھی۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اسلام پسند حلقوں، خاص طور پر تحریک لبیک کی طرف سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ اس دوران انہی مذہب پسند حلقوں کی طرف سے کئی طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھی دیے جا رہے تھے۔
اس پس منظر میں وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کی شام پاکستانی قوم سے ٹیلی وژن پر ایک مختصر خطاب کیا۔ اس خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عام شہریوں کو بدامنی پر اکسانے والے عناصر ملک دوست نہیں بلکہ ملک دشمن ہیں، جنہیں ریاست کی طاقت اور برداشت کے بارے میں کوئی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔
عمران خان نے کہا، ’’پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایسے اشتعال انگیز بیانات دینا کہ کسی جج پر حملہ کیا جائے یا فوج میں عام افسروں اور سپاہیوں کو فوجی سربراہ کے خلاف بغاوت شروع کر دینا چاہیے، ایسے بیانات کسی بھی طرح وطن دوستی کے مظہر قرار نہیں دیے جا سکتے۔‘‘
’یہ حکومت بھی توہین مذہب کے معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے‘
03:14
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کے بارے میں جو فیصلہ سنایا ہے، وہ قانون کے عین مطابق ہے اور اس کے بعد اس عدالتی فیصلے پر غیر مطمئن اسلام پسند حلقوں کی طرف سے جذباتی تقریروں میں دی جانے والی دھمکیوں کو کسی بھی طرح اسلام کی خدمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’جو کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا یا عوامی یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی ہمت کرے گا، اس سے ریاست اپنی پوری طاقت اور سختی سے نمٹے گی اور اس بارے میں کسی کو بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے۔‘‘
اپنے اس خطاب میں عمران خان نے واضح طور پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی یہ کوشش نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ریاست کو امن عامہ اور عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے طاقت کے استعمال پر مجبور کر دے۔
مقبول ملک / ش ح
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔