بدلتےماحول کے کوڈ مچھلی پر گہرے اثرات
18 جنوری 2011امریکہ اور ناروے میں سائنس دانوں کی ٹیموں نے اس ضمن میں 1919ء سے اب تک لگ بھگ ایک لاکھ کوڈ مچھلیوں کی جسامت کا گہرا مشاہدہ کیا۔
ماحول دوست حلقوں کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل یہ تحقیق اس مچھلی کی تجارت سے وابستہ افراد کے لئے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم ہوتے ماحول کی وجہ سے دنیا بھر کی مچھلیوں کے ذخیرے پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں یہ پہلی جامع رپورٹ ہے۔
محققین کے مشاہدے کے مطابق سویڈن، ڈنمارک اور ناروے کے درمیان واقع سکاگیراک Skagerrak میں موسم گرما کے دوران کوڈ مچھلی کی افزائش کے عمل میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ اسی تناظر میں جیسے ہی بہار کا موسم آیا تو کوڈ کے افزائش کے عمل میں نمایاں تیزی دیکھی گئی۔ 2000ء میں اس علاقے سے 67 ہزار ٹن کوڈ مچھلی پکڑی گئی تھی جبکہ 2008ء میں محض 24 ہزار ٹن کوڈ پکڑی گئی۔
محققین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرات یونہی بڑھتا گیاتو وہ وقت دور نہیں جب سکاگیراک کی ساحلی پٹی کوڈ مچھلی کے رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔
اوسلو یونیورسٹی سے وابستہ Leif Stige کا کہنا ہے کہ فی الحال محقیقن کو جو مشکل درپیش ہے وہ موسم سرما اور بہار کے دوران کوڈ مچھلی کی افزائش پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں اعداد و شمار کو اکھٹا کرنا ہے۔ امریکی سائنسی جریدے Proceedings of the National Academy of Sciences میں لائیف سٹیگی کے ایک بیان میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ مچھلیوں کی دیگر اقسام کی افزائش پر بھی موسموں کی تبدیلی کے اثرات یقینی طور پر مرتب ہورہے ہیں۔
امریکی اور نارویجیئن سائنس دانوں نے جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق گزشتہ صدی میں موسم گرما کے دوران سکاگیراک کی سطح ساحل کا اوسط درجہ حرارت 15 سینٹی گریڈ تھا جو اب بڑھ کر 19 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ سائنس دانوں کا اندازہ ہے اگلی صدی تک یہاں کے درجہ حرارت میں اوسط بنیادوں پر تین ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس تناظر میں کوڈ مچھلی کی اوسط جسامت میں اعشاریہ ایک سینٹی میٹر کی کمی دیکھی گئی ہے۔ عمومی طور پر خزاں کے آنے تک کوڈ مچھلی کی جسامت دس سینٹی میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔ جسامت میں کمی کی ایک وجہ پانی میں گرمی سے کوڈ مچھلی کی خوراک میں کمی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین