بدھا ہوتے تو روہنگیا کی مدد کر رہے ہوتے، دلائی لامہ
عاطف توقیر
11 ستمبر 2017
تبتی بدھ بھکشوؤں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے روہنگیا بحران پر پہلی دفعہ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس وقت بدھا موجود ہوتے، تو وہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کر رہے ہوتے۔
اشتہار
دلائی لامہ نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے فرار ہونے والے معصوم مسلمان روہنگیا کی مدد کی جانا چاہیے کیوں کہ بدھ مت کی تعلیم یہی ہے۔ واضح رہے کہ میانمار کی شمال مغربی ریاست راکھین میں جاری تشدد میں وہ شدت پسند بدھ پیش پیش ہیں، جو ایک طویل عرصے سے وہاں آباد مسلم اقلیت روہنگیا پر مبینہ حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
روہنگیا جن کی اکثریت کے پاس میانمار کی شہریت تک نہیں، تشدد کے حالیہ واقعات کے بعد بڑی تعداد میں راکھین سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ چکی ہے۔
نوبل امن انعام یافتگان کی جانب سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری تشدد کی مذمت کرنے والوں میں دلائی لامہ ایک اضافہ ہیں۔ اس سے قبل ملالہ یوسف زئی، ڈیسمنڈ ٹوٹو اور شیریں عبادی اس تشدد کی کڑی مذمت کر چکے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کے حق میں عالمی مظاہرے
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے بے پناہ مبینہ مظالم کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Abd Halim
پاکستان، بینر جلا دیے
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں روہنگیا اقلیت کے حق میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی تصویر والے بینرز جلائے گئے۔ یہ مظاہرہ حیدرآباد کے باسیوں اور شہر کی ایک فلاحی تنظیم کے ارکان نے کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/J. Laghari
جکارتہ میں احتجاج
گزشتہ ہفتے چھ ستمبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں میانمار کی سفارت خانے کے قریب ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ انڈونیشیا کے مسلمان مظاہرین نے میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ ہونے والے تشدد کو فوری طور پر بند کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Getty Images/B.Ismoyo
ایمبیسی کے بالکل قریب
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جکارتہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد میانمار سفارت خانے کے بالکل قریب اس کے ارد گرد لگی خار دار باڑھ تک پہنچ گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Ismoyo
روس میں مظاہرے
روسی شہر گروزنی کے احمد کادیروف اسکوائر میں روسی مسلمانوں نے اپنے ہم مذہب روہنگیا کے حق میں گزشتہ ماہ کے اواخر میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس تصویر میں مظاہرین پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے،’’ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
کادیروف اسکوائر
روس کے شہر گروزنی میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ برتے جانے والے مبینہ امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک حالیہ بیان کے مطابق میانمار میں جاری تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ممکنہ طور پر ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے، جس میں بڑی تعداد روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
روہنگیا کے حق میں دعائیں
روس کے دارالحکومت ماسکو میں گزشتہ ہفتے سینکڑوں مسلمانوں نے میانمار کی فورسز اور بدھ مت کے ماننے والوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس تصویر میں ماسکو میں قائم میانمار کے سفارت خانے کے باہر یہ مظاہرین نماز پڑھ کر روہنگیا کے حق میں دائیں مانگ رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Maximov
مذمتی تقاریر
ماسکو میں تین ستمبر کو ہونے والے مظاہرے میں شامل ایک شخص کو میانمار کی ریاست راکھین میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف مذمتی تقریر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارت کے شہر نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے پانچ ستمبر کو روہنگیا اقلیت کے ساتھ یکجہتی کے طور پر انڈین پارلیمنٹ کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر تحریر تھا کہ عالمی میڈیا کو راکھین کی ریاست میں جانے کی اجازت دی جائے۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Swarup
جرمنی میں بھی مظاہرہ
ایسا ہی ایک احتجاج جرمن دارالحکومت برلن میں بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے برلن میں میانمار کے سفارت خانے کے سامنے کھڑے ہو کر بینرز بلند کر رکھے تھے۔ تصویر میں ایک بینر پر لکھا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/C. Karadag
9 تصاویر1 | 9
میانمار میں اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین کے مطابق راکھین میں جاری تشدد کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔
دلائی لامہ نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’وہ لوگ جو مسلمانوں کو دھمکا رہیں ہیں، انہیں بدھا کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسی حالت میں بدھا نے یقیناﹰ ان غریب مسلمانوں کی مدد کی ہوتی۔ میں اس بابت بے انتہا دکھ محسوس کر رہا ہوں۔‘‘
روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش میں بھوک اور پیاس کا سامنا
01:07
یہ بات اہم ہے کہ میانمار کی اکثریت بدھ مت کے ماننے والوں کی ہے، جب کہ وہاں روہنگیا مسلمانوں کی بابت شدید نفرت پائی جاتی ہے۔ روہنگیا کو میانمار میں ’غیرقانونی تارکین وطن بنگالی‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد میں بدھ مت سے وابستہ قوم پرست بھکشو آگے آگے ہیں، جو ایک طویل عرصے سے ’اسلام کو خطرہ‘ قرار دے کر روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے نکالنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے سامنے نہ آنےپر عالمی سطح پر انہیں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نوبل امن انعام یافتہ آرچ بشپ توتو نے اپنے ایک حالیہ بیان میں سوچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’اگر اس تشدد کو روکنے کے لیے آواز اٹھانے کی راہ میں آپ کا سیاسی عہدہ آڑے آ رہا ہے، تو آپ اس عہدے کے لیے بہت بھاری قیمت ادا کر رہی ہیں۔‘‘