1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا بدھ مت کا تبتی نظریہ 'لامہ' برقرار رہ سکے گا؟

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
1 جولائی 2025

تبتی بودھوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے اپنی 90 ویں سالگرہ سے قبل اشارہ کیا کہ بدھ مت سے متعلق تبتی ادارہ ان کی موت کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے۔

دلائی لامہ
چین دلائی لامہ کو ایک ایسا علیحدگی پسند تبتی مانتا ہے، جو تبت پر چینی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے اور جن کی وفاداریاں جلاوطنی میں تبتی حکومت کے ساتھ ہیںتصویر: Ashwini Bhatia/AP Photo/picture alliance

تبت سے تعلق رکھنے والے بدھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے پیر کے روز کہا کہ صدیوں پرانا یہ ادارہ ان کی موت کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے۔

چھ جولائی کو دلائی کی 90 ویں سالگرہ ہے، جس سے قبل دعائیہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے تینزن گیاتسو (دلائی لامہ) نے پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "کوئی تو ایسا فریم ورک ہو گا، جس کے اندر ہم اس کے تسلسل کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔"

دلائی لاما کی کتاب ’وائس فار دی وائس لیس‘ کی اشاعت، چین برہم

تبتی بدھ مت کے پیروکار اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دلائی لامہ اس جسم کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں، جس میں وہ دوبارہ جنم لینا چاہتے ہیں۔ سن 1587 میں اس ادارے کے قیام کے بعد سے اب تک 14 مواقع پر ایسا ہوا ہے۔ تاہم موجودہ دلائی لامہ ماضی میں مشورہ دے چکے ہیں، کہ وہ ممکنہ طور پر آخری لامہ بھی ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے 2004 میں ٹائم میگزین کو بتایا تھا، "دلائی لامہ کا ادارہ، اور اسے جاری رکھنا چاہیے یا نہیں، یہ تبتی لوگوں پر منحصر ہے۔ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ اب یہ بامعنیٰ نہیں رہا، تو یہ ختم ہو جائے گا اور 15ویں دلائی لامہ نہیں ہوں گے۔"

امریکی اراکین کانگریس کی دلائی لامہ سے ملاقات، چین ناراض

گیاتسو سن 1935 میں پیدا ہوئے تھے اور 1940 میں دلائی لامہ کا 14واں اوتار حاصل کیا تھا۔ سن 1959 میں تبت کے دارالحکومت لہاسا میں چینی فوجیوں نے بغاوت کو کچل دیا تھا، جس کے بعد سے وہ بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

گیاتسو (دلائی لامہ) سن 1935 میں پیدا ہوئے تھے اور پھر 1940 میں دلائی لامہ کا 14واں اوتار حاصل کیا تھا کہ جو بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں تصویر: Ashwini Bhatia/AP/dpa/picture alliance

دلائی لامہ نے اپنی جانشینی کے بارے میں مزید کیا کہا؟

چین دلائی لامہ کو ایک ایسا علیحدگی پسند تبتی مانتا ہے، جو تبت پر چینی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے اور جن کی وفاداریاں جلاوطنی میں تبتی حکومت کے ساتھ ہیں۔

گیاتسو اپنے پیروکاروں سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ بیجنگ کی طرف سے تجویز کردہ کسی بھی جانشین کو مسترد کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دلائی لامہ کا اگلا جنم بھارت میں بھی ہو سکتا ہے، اور وہ لڑکا یا لڑکی کوئی بھی ہو سکتا ہے۔

بچے کا بوسہ لینے سے متعلق دلائی لامہ کا متنازعہ معاملہ کیا ہے؟

انہوں نے ٹائم میگزین کے ساتھ اپنے 2004 کے انٹرویو میں کہا تھا، "میری زندگی تبت سے باہر ہے، اس لیے میرا تناسخ بھی منطقی طور پر باہر ہی پایا جائے گا۔ لیکن پھر، "اگلا اہم سوال یہ ہے: کیا چینی اسے قبول کر پائیں گے یا نہیں؟"

ایک طرف جب دلائی لامہ کی جانشینی کا سوال اب زیادہ سے زیادہ غیر متعلق ہوتا جا رہا ہے، وہ خود اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہ ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔

چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام

تبتی طرز کی سالگرہ کے کیک کا ایک ٹکڑا چکھنے سے پہلے، جو کہ بھنی ہوئی جو اور مکھن سے تیار کیا جاتا ہے، پیر کے روز دلائی لامہ نے کہا، "اگرچہ میں 90 سال کا ہوں، جسمانی طور پر میں بہت صحت مند ہوں۔" 

انہوں نے کہا کہ جس وقت، "میں دنیا ترک کروں گا، اس وقت بھی میں اپنے آپ کو دوسروں کی بھلائی کے لیے وقف کرتا رہوں گا۔"

ادارت: جاوید اختر

سارناتھ: وہ مقام جہاں بدھ مذہب کا جنم ہوا

07:49

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں