1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برازیل: وبا کے اس دور میں حمل کو ذرا ملتوی کردیں

26 اپریل 2021

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے برازیل میں زچہ شرح اموات میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومتی محکمہ صحت نے حالات قابو میں آجانے تک خواتین سے حمل کو ملتوی کرنے کی اپیل کی ہے۔

Brasilien | Menschen in überfüllten Krankenhäusern
تصویر: Miguel Schincariol/AFP/Getty Images

برازیل میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور کووڈ انیس سے ہونے والی اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وہاں وائرس کے دو نئے اقسام کا پتہ چلا ہے ایسے میں وزارت صحت نے بالخصوص خواتین سے ایک غیر معمولی اپیل کی ہے۔

برازیل کی پرائمری ہیلتھ کیئر کی وزیر رافیل کمارا پیرانتے نے ایک بیان جاری کرکے کہا ”اگر ممکن ہو تو، جب تک حالات زیادہ بہتر نہیں ہو جاتے اس وقت تک حمل کو ملتوی کرنا زیادہ مناسب رہے گا۔" انہوں نے مزید کہا ” جن خواتین کی عمریں 42،  43 برس ہیں وہ ان سے یقیناً ایسا نہیں کہہ سکتی ہیں لیکن جو کم عمر خواتین ہیں ان کے لیے بہتر ہوگا کہ تھوڑا انتظار کر لیں۔“

برازیل میں اس وقت ہر روز اوسطا  ً58303 نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور 2545 اموات ہو رہی ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پہلے ہی کئی صوبوں میں عوامی صحت سروسز کا نظام منہدم ہو چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حاملہ خواتین کو زچگی کے دوران یا اس کے بعد کوئی پیچیدگی پیدا ہو گئی یا اگر انہیں کووڈ انیس ہوگیا تو وہ قابل اعتماد طبی دیکھ بھال حاصل کرنے سے محروم رہ سکتی ہیں۔

کووڈ انیس کی وجہ سے حاملہ خواتین کی اموات کی تعداد میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔ سن 2021 کے پہلے سہ ماہی کے دوران ہر ہفتے کووڈ انیس کی وجہ سے اوسطا ً 22.2 فیصد حاملہ خواتین کی موت ہو گئی۔ یہ سال 2020 میں ہفتہ وار اوسط10.4  کے مقابلے تقریباً دو گنا ہے۔

بچوں کی پیدائش بہت سی پاکستانی ماؤں کے لیے جان لیوا کیوں؟

03:00

This browser does not support the video element.

’سب سے بڑا مسئلہ‘

حاملہ خواتین کی 22.6 فیصد اموات کا سبب انٹینسیو کیئر تک ان کی رسائی نہ ہونا تھی۔ حتی کہ جن خواتین کوانٹینسیو کیئر یونٹ میں جگہ مل گئی ان میں سے بھی ایک تہائی کو وینٹیلیٹر دستیاب نہیں ہو سکا۔

ماہر امراض نسواں ڈاکٹر روزانا پلسونیلی ویئرا  فرانسسکو کہتی ہیں ”سانس لینے میں دقت کووڈ انیس کی بیماری کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس لیے متاثرہ حاملہ خواتین کے لیے مصنوعی سانس دینا سب سے اہم متبادل ہے۔ اگر اس سے قبل ان کی موت ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں ضروری طبی دیکھ بھال نہیں مل سکی۔"

ساوپاولویونیورسٹی میں استاذ پروفیسر فرانسسکو ملک میں طبی صورت حال کے حوالے سے کہتی ہیں کہ برازیل میں انٹینسیو میڈیکل کیئر کی کمی کے علاوہ بہت سے لوگوں کو ڈاکٹروں تک پہنچنے کے لیے کافی مسافت طے کرنی پڑتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی برازیل میں زچگی کے دوران ہونے والی اموات کے مسئلے پر قابو پانا مشکل تھا۔ زچگی کے لیے تیاری، اسکریننگ اور زچگی کے بعد دیکھ بھال کی صورت حال ملک میں اچھی نہیں ہے۔

فرانسسکو کا کہنا تھا”کورونا وائرس کی وبا نے ان خامیوں کو مزید اجاگر کردیا ہے اور برازیل کی ستائیس ریاستوں میں ہیلتھ کیئر کے شعبے میں کمیوں کو سب کے سامنے لادیا ہے۔"

حمل کا ضياع، خواتين کے ليے ايک نفسياتی دکھ

03:42

This browser does not support the video element.

نوزائیدہ شرح اموات

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برازیل میں زچگی کے دوران فی ایک لاکھ پیدائش پر تقریباً ساٹھ اموات ہوتی ہیں۔ ارجنٹینا میں یہ تعداد 39 ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق امریکا میں یہ تعداد 19ہے۔ کووڈ انیس کے نتیجے میں برازیل میں زچہ شرح اموات بظاہر آسمان کو چھو رہی ہے۔

یہ اعدادو شمار اس لحاظ سے اور بھی تشویش ناک ہیں کیونکہ برازیل میں 55.5 فیصد بچوں کی پیدائش سیزیرین طریقے سے ہوتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بیشتر بچوں کی پیدائش ہسپتالوں میں ہوتی ہے۔

سیزیرین طریقہ کا استعمال کرنے والا برازیل دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ 58.1 فیصد کے ساتھ ڈومنیک جمہوریہ پہلے نمبر پر ہے۔  جرمنی میں یہ شرح 29 فیصد اور امریکا میں 32 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ کووڈ انیس کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ اموات امریکا کے بعد برازیل میں ہی ہوئی ہیں۔

 ج ا/ ص ز  (آسٹریڈ پرانجے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں