برازیل: صدارتی انتخابات کے فاتح کا فیصلہ دوسرے مرحلے میں
4 اکتوبر 2010برازیل میں صدارتی انتخابات کے لئے پولنگ اتوار کو ہوئی۔ 98 فیصد ووٹوں کے نتائج کے مطابق صدر لولا ڈی سلوا کی منتخب امیدوار ڈِلما روسیف کو47 فیصد ووٹ ملے۔ سپریم الیکٹورل ٹریبونل کے مطابق ان کے بڑے حریف یوزے سیرا 33 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے سے بچنے کے لئے کسی بھی اُمیدوار کو 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا تھے۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں 31 اکتوبر کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہوگا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے یوزے سیرا نے پہلے ہی اُمید ظاہر کی تھی کہ انہیں اتنے ووٹ ضرور حاصل ہوجائیں گے، جن سے انتخابات کا دوسرا مرحلہ ناگزیر ہو جائے گا۔
اُدھر صدر لولا ڈی سلوا نے بھی کہہ دیا تھا کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کی نوبت آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’انتخابات کے دو مرحلے ہوں گے۔ میں نے بھی پہلے مرحلے میں کبھی الیکشن نہیں جیتا۔ ابھی اس لڑائی میں ایک مہینہ اور لگے گا، تو چلیں یہ لڑائی شروع کرتے ہیں۔‘
دوسری جانب لولا ڈی سلوا کا یہ بھی کہنا ہے کہ جیت کے لئے ڈِلما روسیف کی پوزیشن مضبوط ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وہ پہلے مرحلے میں ہی جیت جاتیں تو ان کی پوزیشن اور بھی مستحکم بن جاتی۔
ہفتہ کو جاری کئے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں بھی روسیف کے لئے پہلے مرحلے میں جیتنا انتہائی مشکل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم جائزوں میں یہ بھی کہا گیا کہ، دوسرے مرحلے میں ہی سہی، ان کی جیت یقینی ہے۔ اس صورت میں روسیف برازیل کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔
بتایا جاتا ہے کہ روسیف نے ان انتخابات کے لئے انتہائی محتاط مہم چلائی اور اس دوران صدر لولا کی مقبولیت اور ملک میں جاری معاشی ترقی کے عمل سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
واضح رہے کہ لولا ڈی سلوا کو برازیل کی تاریخ کا مقبول ترین صدر قرار دیا جاتا ہے۔ وہاں کے آئین کے مطابق وہ تیسری مدت کے لئے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے۔ ڈِلما روسیف ان کی چیف آف سٹاف رہ چکی ہیں۔
برازیل کثیر الآباد جمہوری ریاستوں میں سے ایک ہے۔ وہاں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 13 کروڑ 60 لاکھ ہے جبکہ ہر رجسٹرڈ ووٹر کے لئے ووٹ ڈالنا لازمی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ