برازیل میں صدارتی مواخذہ، ایوان زیریں نے اجازت دے دی
18 اپریل 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ ایوان زیریں میں 367 ممبران نے خاتون صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ روسیف کے حق میں صرف 137 ووٹ پڑے جبکہ سات ممبران نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔ اس تحریک کے دوران دو ممبران غیر حاضر بھی رہے۔
اب یہ معاملہ ملکی سینیٹ میں زیر بحث آئے گا، جہاں ممکنہ طور پر روسیف کو معطل کر کے ان کے مواخذے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والی اس خاتون سیاستدان کا کہنا ہے کہ وہ اپوزیشن کا مقابلہ کریں گی۔
صدر روسیف نے اس تحریک کو حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔ برازیل میں کچھ ماہ بعد ہی اولمپک مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں ملکی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی سے کئی خدشات بھی لاحق ہو گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق جب اتوار سترہ اپریل کی شام اپوزیشن نے ایوان زیریں میں صدر کا مواخذہ شروع کرنے کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل کر لیے تو ساؤ پاؤلو اور ریو ڈی جینیرو میں لوگوں نے خوشیاں منانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس موقع پر آتش بازی کی گئی اور رات بھر لوگوں سڑکوں پر جھومتے گاتے رہے۔
دنیا کی نویں سب سے بڑی جمہوری ریاست میں گزشتہ تیرہ برسوں سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی ورکرز پارٹی کی حکمرانی ہے۔ تاہم اب معلوم ہو رہا ہے کہ اس پارٹی کا اقتدار ختم ہو جائے گا۔
مئی میں ملکی سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی اور اگر اس ایوان میں اپوزیشن کو سادہ اکثریت حاصل ہو گئی تو صدر روسیف کو معطل کرتے ہوئے ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ اس صورت میں نائب صدر مائیکل ٹیمر کو صدارتی ذمہ داریاں سونپ دی جائیں گی۔
اڑسٹھ سالہ روسیف کا کہنا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور اپوزیشن ان کے خلاف سیاسی حربے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دراصل ان پر الزام عائد کرنے والے ’مجرم‘ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی کیریئر اور ملک کی خاطر یہ جنگ آخری لمحوں تک لڑیں گی۔
ناقدین کے مطابق روسیف اور 73 سالہ ٹیمر کی سیاسی لڑائی ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اولمپک مقابلوں سے قبل کوئی بھی سیاسی بحران اس اہم ایونٹ کی تیاریوں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
عوامی جائزوں کے مطابق ساٹھ فیصد آبادی صدارتی مواخذے کے حق میں ہے لیکن دوسری طرف ورکنگ کلاس کا بڑا حصہ اب بھی روسیف کے ساتھ ہے۔ برازیل کی پہلی خاتون صدر روسیف سن 2014 میں دوسری مدت کے لیے منتخب کی گئی تھیں۔
ادھر عوامی حلقوں نے جہاں روسیف کے ممکنہ مواخذے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، وہیں کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ برازیل کا اگلا صدر زیادہ بدعنوانی ہو سکتا ہے۔