1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبرازیل

برازیل میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں اب نصف ملین سے زائد

20 جون 2021

جنوبی امریکی ملک برازیل میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد نصف ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس حوالے سے برازیل دنیا بھر میں صرف امریکا سے پیچھے ہیں، جہاں کووڈ انیس کی وبا اب تک چھ لاکھ انسانوں کی جان لے چکی ہے۔

تصویر: Michael Dantas/AFP/Getty Images

برازیلیہ میں حکام کے مطابق ہفتہ انیس جون کی شام اس لاطینی امریکی ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انسانی اموات کی مجموعی تعداد پانچ لاکھ کی علامتی سطح پر بہت اہم سمجھی جانے والی حد بھی پار کر گئی۔ برازیل کی مجموعی آبادی 210 ملین کے قریب ہے اور ہفتے کے روز وہاں کووڈ انیس کے مزید 2,495 مریض انتقال کر گئے۔

برازیل امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے

دنیا کا وہ ملک جو اب تک اس عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، امریکا ہے۔ امریکا میں کورونا وائرس اب تک چھ لاکھ سے زائد انسانوں کی موت کی وجہ بن چکا ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ امریکا کی مجموعی آبادی برازیل کی آبادی سے 55 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے باوجود برازیل میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔

مودی اور بولسونارو، دو عوامیت پسند لیڈر: مشترک اور مختلف کیا

اس ملک میں اگر کووڈ انیس کے مریضوں کی اموات میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا، تو جلد ہی برازیل امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کورونا کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتوں والا ملک بن جائے گا۔

تصویر: Miguel Schincariol/AFP/Getty Images

سائنس دشمن صدر

برازیل میں ان نصف ملین شہریوں کی موت ایک بہت بڑا المیہ تو ہے، لیکن ساتھ ہی اس المیے سے دو باتیں بھی جڑی ہوئی ہیں۔ ایک یہ کہ کورونا وائرس ابھی تک اس ملک میں بہت بڑی تعداد میں اموات کا سبب بن رہا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ملکی صدر جیئر بولسونارو اب بھی طبی اور سائنسی ماہرین کی طرف سے کیے جانے والے مطالبات اور سفارشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

صدر بولسونارو کی حکومت ملک میں اس وبا کی روک تھام کے لیے تسلی بخش اقدامات کرنے میں جس طرح ناکام رہی، اس پر صرف عوام کی طرف سے ہی احتجاج نہیں کیا جا رہا بلکہ ملکی سینیٹ کا ایک تحقیقاتی کمیشن بھی یہ چھان بین کر رہا ہے کہ آیا حکومت اس بحران کا مقابلہ کرنے میں بدانتظامی کا شکار رہی۔

برازیل:وبا کے اس دور میں حمل کو ذرا ملتوی کردیں

یہ کمیشن اب تک کئی وزراء اور حکومتی مشیروں کو باقاعدہ بیانات قلم بند کروانے کے لیے طلب کر چکا ہے۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ صدر بولسونارو نے بار بار بدلے جانے والے ملکی وزرائے صحت کو سائنسی اور طبی ماہرین کی سفارشات پر عمل درآمد سے روکا تھا۔

کورونا پابندیوں میں نرمی بھی بڑی وجہ

برازیل میں نئی کورونا انفیکشنز کی روزانہ تعداد اس وقت دوبارہ بہت زیادہ ہونا شروع ہو گئی تھی، جب مئی کے اوائل میں صوبائی گورنروں اور مختلف بڑے شہروں کے بلدیاتی سربراہان نے اس وبا کی وجہ سے عائد پابندیاں اور سماجی فاصلوں سے متعلق ضوابط میں نرمی کر دی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس جنوبی امریکی ملک میں نئی انفیکشنز اور اموات دونوں کی یومیہ تعداد میں بہت زیادہ اضافہ انہی اقدامات کا نتیجہ ہے۔

صورت حال 'انتہائی نازک‘

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل کا اس وبا کے حوالے سے بڑا المیہ تو یہ ہے کہ اس ملک میں یہ عالمی وبا شروع سے قابو میں آئی ہی نہیں ۔ اس کی وجہ حکمرانوں کے رویے بھی بنے۔ وبائی امراض کی معروف ماہر کیرولین کُوتینیو کہتی ہیں کہ اس وقت برازیل میں صورت حال بہت نازک ہے۔

کورونا ویکسین سونے کے بدلے بھی حاصل کی جا سکتی ہے

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے ایسے ویریئنٹ بھی پھیل چکے ہیں، جو بہت تیزی سے ایک انسان سے دوسرے کو منتقل ہوتے ہیں اور جو لوگوں کو ایک سے زائد مرتبہ متاثر کر سکتے ہیں۔

کورونا: بھارت نے برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

ایک سرکاری انسٹیٹیوٹ کی طرف سے مکمل کی گئی ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق برازیل میں متاثرین کی اکثریت کورونا وائرس کے گیما ویریئنٹ کا شکار ہوئی۔ اس کے علاوہ وہاں برطانیہ میں دریافت کیا جانے والا کورنا وائرس کا ایلفا ویریئنٹ اور جنوبی افریقہ میں دریافت شدہ بِیٹا ویریئنٹ بھی تشخیص کیے جا چکے ہیں۔ اب تک وہاں کسی مریض میں اس وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کی تشخیص نہیں ہو سکی۔

ہلاکتوں کی تعداد 'دراصل چھ لاکھ کے قریب‘

برازیل کی ریو گرینڈ فیڈرل یونیورسٹی کے کورونا کی وبا سے متعلق تجزیاتی نیٹ ورک کے سرکردہ رابطہ کاروں میں سے ایک اور معروف ماہر حیاتیات مارسیلو براگاٹے کا کہنا ہے کہ برازیل میں ہلاک شدگان کی تعداد نے پانچ لاکھ کی حد آج یا کل تو پار نہیں کی۔

برازیل میں مسلح  افواج کے تینوں سربراہان مستعٰفی ہو گئے

وہ کہتے ہیں کہ کورونا کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد تو چند ماہ پہلے ہی نصف ملین کی حد عبور کر گئی تھی۔ مارسیلو براگاٹے کے مطابق اس وقت تک ملک میں ایسی اموات کی مجموعی تعداد تقریباﹰ چھ لاکھ بنتی ہے مگر اس تعداد کو اب تک کم کر کے بتایا جاتا رہا ہے۔

برُونو لُوپیون (م م / ب ج)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں