برازیل میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں اب نصف ملین سے زائد
20 جون 2021
جنوبی امریکی ملک برازیل میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد نصف ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس حوالے سے برازیل دنیا بھر میں صرف امریکا سے پیچھے ہیں، جہاں کووڈ انیس کی وبا اب تک چھ لاکھ انسانوں کی جان لے چکی ہے۔
اشتہار
برازیلیہ میں حکام کے مطابق ہفتہ انیس جون کی شام اس لاطینی امریکی ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انسانی اموات کی مجموعی تعداد پانچ لاکھ کی علامتی سطح پر بہت اہم سمجھی جانے والی حد بھی پار کر گئی۔ برازیل کی مجموعی آبادی 210 ملین کے قریب ہے اور ہفتے کے روز وہاں کووڈ انیس کے مزید 2,495 مریض انتقال کر گئے۔
برازیل امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے
دنیا کا وہ ملک جو اب تک اس عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، امریکا ہے۔ امریکا میں کورونا وائرس اب تک چھ لاکھ سے زائد انسانوں کی موت کی وجہ بن چکا ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ امریکا کی مجموعی آبادی برازیل کی آبادی سے 55 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے باوجود برازیل میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس ملک میں اگر کووڈ انیس کے مریضوں کی اموات میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا، تو جلد ہی برازیل امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کورونا کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتوں والا ملک بن جائے گا۔
سائنس دشمن صدر
برازیل میں ان نصف ملین شہریوں کی موت ایک بہت بڑا المیہ تو ہے، لیکن ساتھ ہی اس المیے سے دو باتیں بھی جڑی ہوئی ہیں۔ ایک یہ کہ کورونا وائرس ابھی تک اس ملک میں بہت بڑی تعداد میں اموات کا سبب بن رہا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ملکی صدر جیئر بولسونارو اب بھی طبی اور سائنسی ماہرین کی طرف سے کیے جانے والے مطالبات اور سفارشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
صدر بولسونارو کی حکومت ملک میں اس وبا کی روک تھام کے لیے تسلی بخش اقدامات کرنے میں جس طرح ناکام رہی، اس پر صرف عوام کی طرف سے ہی احتجاج نہیں کیا جا رہا بلکہ ملکی سینیٹ کا ایک تحقیقاتی کمیشن بھی یہ چھان بین کر رہا ہے کہ آیا حکومت اس بحران کا مقابلہ کرنے میں بدانتظامی کا شکار رہی۔
یہ کمیشن اب تک کئی وزراء اور حکومتی مشیروں کو باقاعدہ بیانات قلم بند کروانے کے لیے طلب کر چکا ہے۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ صدر بولسونارو نے بار بار بدلے جانے والے ملکی وزرائے صحت کو سائنسی اور طبی ماہرین کی سفارشات پر عمل درآمد سے روکا تھا۔
مزدور اور مالک کا يکساں دشمن، کورونا
کورونا کی عالمی وبا نے تمام شعبوں کو منفی طور پر متاثر کيا ہے مگر سب سے پريشان کن امر غربت ميں اضافہ ہے۔ اس تصويری گيلری ميں ديکھيے کہ متاثرين کی تعداد کتنی ہے اور وہ کيسے متاثر ہوئے ہيں۔
تصویر: DW/P.N. Tewari
دس کروڑ اضافی افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے
کورونا کی عالمی وبا کے دور ميں ملازمت کے مواقع ميں کمی، کام کاج کے محدود اوقات، اجرتوں ميں کٹوتی اور ديگر کئی وجوہات کی بنا پر دنيا بھر ميں اضافی دس کروڑ افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے ہيں۔ يہ انکشاف اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ ميں کيا ہے، جو بدھ دو جون کو جاری کی گئی۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
نوکريوں کا فقدان
انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن (ILO) نے اپنی ايک حاليہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا تھا کہ اس سال کے اختتام پر وبا کی وجہ سے ملازمت کے مواقع پچھتر ملين کم ہوں گے۔ يعنی اگر وبا نہ ہوتی، تو سن 2021 کے اختتام پر پچھتر ملين ملازمتيں زيادہ ہوتيں۔ مزيد يہ کہ اب بھی اس سال مزيد ملازمت کے تيئیس ملين مواقع کم ہو سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/Yonhap
بے روزگاری ميں بھی اضافہ
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2019 کے اختتام پر دنيا بھر ميں بے روزگار افراد کی تعداد 187 ملين تھی، جو اگلے سال يعنی سن 2022 کے اختتام پر 205 ملين ہو گی۔ اس ادارے نے تنبيہ کی ہے کہ حقيقی صورتحال سرکاری اعداد و شمار سے کہيں بدتر ہو سکتی ہے۔ يہ تصوير لاس اينجلس کے ايک مرکز کی ہے، جہاں بے روزگار افراد امدادی رقوم کے ليے درخواستيں جمع کرا رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. J. Sanchez
ان گنت مواقع ضائع
گزشتہ برس يعنی سن 2020 ميں دنيا بھر ميں کام کاج کے گھنٹوں ميں 8.8 فيصد کی کمی نوٹ کی گئی، جو 255 ملين فل ٹائم ملازمت کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
بڑھتی ہوئی غربت
ملازمت اور آمدنی ميں کمی کی وجہ سے 108 ملين مزيد افراد غربت کی لکير سے نيچے چلے گئے، جس کا مطلب ہے کہ تين ڈالر بيس سينٹ کے برابر مقامی رقوم سے بھی کم ميں ان کا روزانہ کا گزر بسر چل رہا ہے۔ تصوير ميں جنوبی افريقی شہريوں کا ايک گروپ احتجاج کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/D. Lloyd
غير رسمی سيکٹر، سب سے زيادہ متاثرہ
دنيا بھر ميں لگ بھگ دو بلين افراد غير رسمی سيکٹر سے منسلک ہيں۔ ايسی ملازمتوں ميں ويسے ہی تحفظ اور امداد کم ہوتی ہے اور نتيجتاً ان سيکٹرز ميں کام کرنے والے افراد کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہے۔ تصوير بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہے، جہاں چند نابالغ بچے کام کاج کا سامان ليے چل رہے ہيں۔
تصویر: AP
عورتيں، مردوں سے زيادہ تکليف ميں
رپورٹ ميں اس طرف سے توجہ دلائی گئی ہے کہ عورتيں مردوں کے مقابلے ميں زيادہ متاثر ہوئی ہيں۔ ان پر بچوں کی گھروں پر ديکھ بھال، اسکول وغيرہ کی ذمہ دارياں بڑھ گئی ہيں۔
تصویر: DW/P.N. Tewari
7 تصاویر1 | 7
کورونا پابندیوں میں نرمی بھی بڑی وجہ
برازیل میں نئی کورونا انفیکشنز کی روزانہ تعداد اس وقت دوبارہ بہت زیادہ ہونا شروع ہو گئی تھی، جب مئی کے اوائل میں صوبائی گورنروں اور مختلف بڑے شہروں کے بلدیاتی سربراہان نے اس وبا کی وجہ سے عائد پابندیاں اور سماجی فاصلوں سے متعلق ضوابط میں نرمی کر دی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس جنوبی امریکی ملک میں نئی انفیکشنز اور اموات دونوں کی یومیہ تعداد میں بہت زیادہ اضافہ انہی اقدامات کا نتیجہ ہے۔
اشتہار
صورت حال 'انتہائی نازک‘
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل کا اس وبا کے حوالے سے بڑا المیہ تو یہ ہے کہ اس ملک میں یہ عالمی وبا شروع سے قابو میں آئی ہی نہیں ۔ اس کی وجہ حکمرانوں کے رویے بھی بنے۔ وبائی امراض کی معروف ماہر کیرولین کُوتینیو کہتی ہیں کہ اس وقت برازیل میں صورت حال بہت نازک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے ایسے ویریئنٹ بھی پھیل چکے ہیں، جو بہت تیزی سے ایک انسان سے دوسرے کو منتقل ہوتے ہیں اور جو لوگوں کو ایک سے زائد مرتبہ متاثر کر سکتے ہیں۔
کورونا سے بچنے کے لیے گوبر اور گاؤ موتر کا استعمال
بھارت میں کورونا کے قہر سے بچنے کے لیے لوگ طرح طرح کے نسخے آزما رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گائے کے گوبر اور پیشاب میں اس وبا کا علاج نظر آگیا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گائے ماتا ہے!
ہندو دھرم میں گائے کو ماں کا درجہ حاصل ہے۔ ہندو گھروں میں گائے کے گوبر سے فرش کی پُتائی کو متبرک سمجھا جاتا ہے۔ گائے سے حاصل ہونے والی پانچ چیزیں (دودھ، دہی، گھی، گوبر اور پیشاب) کافی اہم سمجھی جاتی ہیں۔ مودی حکومت نے ان پر سائنسی تحقیق کے لیے کروڑوں کے بجٹ مختص کیے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے ہسپتالوں میں بھی افراتفری کا ماحول ہے۔ آکسیجن اور دواؤں کی کمی کی وجہ سے لوگ کورونا سے بچنے کے لیے گائے کا گوبر اور پیشاب کے لیپ لگوانے کے لیے گاؤشالاؤں میں پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گاؤ موتر پینے کی تقریب
چند ماہ قبل دارالحکومت دہلی میں ایک ہندو تنظیم نے گاؤ موتر(گائے کا پیشاب) پینے کے لیے باضابطہ تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پیشاب کے فائدے!
ہندوؤں کے ایک طبقے کا دعویٰ ہے کہ گائے کے پیشاب کے بے شمار طبی فائدے ہیں۔ اس کے پینے سے کورونا وائرس مر جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
گوبر تھیراپی
وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے احمد آباد میں ان دنوں ایک سینٹر میں گوبر سے باضابطہ علاج کیا جا رہا ہے۔ جسم پر پیشاب اور گوبر کا لیپ لگایا جاتا ہے اور اسے خشک ہونے دیا جاتا ہے۔ بعد میں اس شخص کو دودھ اور دہی سے نہلایا جاتا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
کوئی سائنسی ثبوت نہیں
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کسی قسم کے سائنسی شواہد نہیں مل سکے ہیں کہ گائے کے پیشاب اور گوبر سے انسانوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہو۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ صرف ’اعتقاد کا معاملہ اور گمراہی‘ ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
نقصان کا خدشہ
ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ گوبر اور پیشاب کا لیپ لگانے سے فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے کورونا کے پھیلنے کے خدشات کے ساتھ ساتھ بلیک فنگس کا شکار ہو جانے کے خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔
ایک سرکاری انسٹیٹیوٹ کی طرف سے مکمل کی گئی ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق برازیل میں متاثرین کی اکثریت کورونا وائرس کے گیما ویریئنٹ کا شکار ہوئی۔ اس کے علاوہ وہاں برطانیہ میں دریافت کیا جانے والا کورنا وائرس کا ایلفا ویریئنٹ اور جنوبی افریقہ میں دریافت شدہ بِیٹا ویریئنٹ بھی تشخیص کیے جا چکے ہیں۔ اب تک وہاں کسی مریض میں اس وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کی تشخیص نہیں ہو سکی۔
ہلاکتوں کی تعداد 'دراصل چھ لاکھ کے قریب‘
برازیل کی ریو گرینڈ فیڈرل یونیورسٹی کے کورونا کی وبا سے متعلق تجزیاتی نیٹ ورک کے سرکردہ رابطہ کاروں میں سے ایک اور معروف ماہر حیاتیات مارسیلو براگاٹے کا کہنا ہے کہ برازیل میں ہلاک شدگان کی تعداد نے پانچ لاکھ کی حد آج یا کل تو پار نہیں کی۔
وہ کہتے ہیں کہ کورونا کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد تو چند ماہ پہلے ہی نصف ملین کی حد عبور کر گئی تھی۔ مارسیلو براگاٹے کے مطابق اس وقت تک ملک میں ایسی اموات کی مجموعی تعداد تقریباﹰ چھ لاکھ بنتی ہے مگر اس تعداد کو اب تک کم کر کے بتایا جاتا رہا ہے۔
برُونو لُوپیون (م م / ب ج)
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)