برازیل نے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کر دی
24 نومبر 2009لوُلا ڈی سلوا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے دُنیا ایران کو تنہا نہ چھوڑے بلکہ اسے امن عمل میں شریک کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی رہنما بھی اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے حل کے لئے مغربی ملکوں سے مذاکرات کریں۔
امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس ایران کے ایٹمی تنازعے پر تہران حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ احمدی نژاد مغربی ممالک پر ایران کے خلاف غیرمنصفانہ پابندیوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ایرانی صدر کے دورہ برازیل کے موقع پر وہاں ان کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔ ان کے خلاف احتجاج کی ایک جھلک ملکی کانگریس میں بھی دکھائی دی، جہاں دو ارکان نے 'ہولوکوسٹ، پھر کبھی نہیں' کا تحریری نعرہ لہرایا۔ احمدی نژاد بارہا ہولوکوسٹ سے انکار کر چکے ہیں۔
برازیل کے صدر لوُلاڈی سلوا حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ کے متعدد رہنماؤں کو مدعو کر چکے ہیں، جن میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی شامل ہیں۔
محمود عباس ایک انٹرویو میں اُمید ظاہر کر چکے ہیں کہ لوُلا ڈی سلوا احمدی نژاد کو شدت پسند فلسطینی جماعت حماس کی حمایت سے ہاتھ کھینچنے پر قائل کریں گے۔ گزشتہ ہفتے کے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران حماس کی مالی معاونت کرتا ہے، اور حماس کے فیصلے تہران سے ہی کئے جاتے ہیں۔
برازیل کے صدر نے آئندہ برس مارچ میں ایران کا دورہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔ احمدی نژاد گزشتہ تقریبا پینتالیس برس میں برازیل کا دورہ کرنے والے پہلے ایرانی رہنما ہیں۔ اس سے قبل 1965ء میں امریکہ نواز ایرانی رہنما شاہ محمد رضا پہلوی نے اس جنوبی امریکی ریاست کا دورہ کیا تھا۔
احمدی نژاد کا دورہ برازیل قبل ازیں رواں برس مئی میں ہونا طے تھا، تاہم جون میں ایران میں صدارتی انتخابات کی وجہ سے اس وقت یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ وہ منگل کو بلوویا جا رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین