برازیل کورونا وائرس کا نیا مرکز، 20 ہزار سے زائد ہلاک
22 مئی 2020
برازیل میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد تین لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے، اس طرح کورونا وائرس سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں امریکا اور روس کے بعد اب وہ تیسرے نمبر پر ہے۔
اشتہار
عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 51 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ تین لاکھ 32 ہزار 900 افراد اب تک اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اٹلی میں 'سوشل سکیورٹی ایجنسی' کے مطابق کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
عالمی سطح پر امریکا میں تقریبا ًسولہ لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔ دوسرے نمبر پر روس ہے جہاں تین لاکھ 17 ہزار 554 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ برازیل میں تین لاکھ دس ہزار 87 افراد میں کووڈ 19 کی تصدیق ہوچکی ہے جو تیسرے نمبر پر ہے۔ برطانیہ میں دو لاکھ 52 ہزار 246 اور اسپین میں دو لاکھ 33 ہزار 37 افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
برازیل میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے ایک ہزار 188 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح اب تک ملک میں تقریبا 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ برازیل میں کووڈ 19 سے تین لاکھ دس ہزار سے بھی زیادہ افراد متاثر ہیں اور اس طرح امریکا اور روس کے بعد اب وہ تیسرے نمبر پر ہے۔ لاطینی امریکی ملکوں میں، جو اب تک قدرے محفوظ تھے، اب کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
چین میں حکام نے کورونا وائرس کے سبب تباہ حال معیشت کی بحالی کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کی غرض سے رواں برس معاشی ترقی کا کوئی ہدف مقرر نہیں کیا جائے گا۔ چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا سے لڑائی میں ملک نے اہم کامیابی حاصل کی ہے تاہم ابھی یہ وبا ختم نہیں ہوئی ہے اور ملک کی ترقی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ چین نے معیشت کی بحالی کے لیے 140 ارب ڈالر کی اضافی رقم خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چین میں دو ماہ کی تاخیر کے بعد پارلیمان کے سالانہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے جس میں صدر شی جن پنگ سمیت تمام اعلی رہنما شریک ہیں۔ اس اجلاس میں چینی صدر سمیت پہلی دو صفوں میں بیٹھے ارکان نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا جبکہ دیگر افراد ماسک پہن کر شریک ہوئے۔
امریکا کی تازہ صورت حال
جمعرات 21 مئی کو امریکا میں ایک ہی دن میں ریکارڈ تقریبا ً23 ہزار نئے افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے اور اس طرح امریکا میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد سولہ لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو کووڈ 19 سے متاثرہ 1397 مزید افراد ہلاک ہوئے اور اس طرح امریکا میں اب تک اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 95 ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اب اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر بھی آئے تو بھی امریکا کو بند نہیں کیا جائے گا۔ کار بنانے والی معروف امریکی کمپنی فورڈز کے ایک کارخانے کا دورہ کرنے کے دوران انہوں نے کہا، ''ہم آگ کو بجھانے کا کام کریں گے، ملک کو بند نہیں کریں گے۔'' اس دوران امریکا کی سبھی پچاس ریاستوں میں نافذ لاک ڈاؤن میں کافی نرمی کی گئی ہے۔
پاکستان کی تازہ صورتحال
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے جہاں 50 ہزار سے بھی زیادہ لوگوں میں کووڈ 19 کی تصدیق ہوچکی ہے اور ایک ہزار 66 افراد اس وائرس کا لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے جہاں 19 ہزار سے بھی زیادہ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں متاثرین کی تعداد 18 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
اٹلی میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک 32 ہزار 486 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم سرکاری 'سوشل سکیورٹی ایجنسی' کا اندازہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس کے مطابق رواں برس مارچ اور اپریل کے مہینے میں ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اور گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اموات کی یہ شرح کہیں زیادہ ہے، اس لیے کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
ہوائی سفر کی اب ممکنہ شکل کیا ہو گی؟
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کو اور زندگی کے قریب ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اسی سبب ہوائی سفر بھی ابھی تک شدید متاثر ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مستقبل میں ہوائی سفر ممکنہ طور پر کس طرح ہو گا۔
تصویر: Aviointeriors
بجٹ ایئرلائنز
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Airbus
گراؤنڈ پر زیادہ وقت
کورونا لاک ڈاؤن کے بعد جب ایسے ہوائی جہاز اڑنا شروع کریں گے تو انہیں دو پروازوں کے درمیان اب زیادہ دیر تک گراؤنڈ پر رہنا پڑے گا۔ طویل فاصلوں کی دو پروازوں کے درمیان یہ لازمی ہو گا کہ اس دوران جہاز کو جراثیم کش مصنوعات سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.A.Q. Perez
سست رفتار بورڈنگ
سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے سبب مسافروں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا ہو گا اور اسی سبب بورڈنگ کا عمل بھی سست رہے گا اور لوگوں کو زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
تصویر: imago images/F. Sorge
سیٹوں کے درمیان فاصلہ
ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوا کہ دو سیٹوں کے درمیان ایک سیٹ خالی چھوڑنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جرمن ایئرلائن لفتھانزا جو یورو ونگز کی بھی مالک ہے، ابھی تک اس طرح کی بُکنگ فراہم نہیں کر رہی۔ ایک اور بجٹ ایئرلائن ایزی جیٹ البتہ ابتدائی طور پر اس سہولت کے ساتھ بُکنگ شروع کرنا چاہتی ہے کہ ہر دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو گی۔
ایوی ایشن کنسلٹنگ کمپنی ’’سمپلیفائنگ‘‘ کا خیال ہے کہ دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مسافروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ چیک اِن سے قبل اپنا امیونٹی پاسپورٹ بھی اپ لوڈ کریں جس میں یہ درج ہو گا کہ آپ کے جسم میں اینٹی باڈیز یا کورونا کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Soeder
ایئرپورٹس پر طویل وقت
مسافروں کو ممکنہ طور پر اپنی پرواز سے چار گھنٹے قبل ایئرپورٹ پر پہنچنا ہو گا۔ انہیں ممکنہ طور پر ڈس انفیکٹینٹس ٹنل سے بھی گزرنا ہو گا اور چیک ان ایریا میں داخلے سے قبل ایسے اسکینرز میں سے بھی جو ان کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
جہاز میں بھی ماسک کا استعمال
جرمنی ایئرلائن لابی BDL نے تجویز دی ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافروں کے لیے ناک اور منہ پر ماسک پہنا لازمی ہو سکتا ہے۔ لفتھانزا پہلے ہی اسے لازمی قرار دے چکی ہے۔ جیٹ بلو ایئرلائن بھی امریکا اور کینڈا میں دوران پرواز ماسک پہنے رکھنا لازمی قرار دے چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
سامان کی بھی پریشانی
یہ بھی ممکن ہے کہ مسافروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کے سامان کو الٹرا وائلٹ شعاؤں کے ذریعے ڈس انفیکٹ یا جراثیم وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ لینڈنگ کے بعد بھی کنویئر بیلٹ پر رکھے جانے سے قبل اس سامان کو دوبارہ جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Stolyarova
مختلف طرح کی سیٹیں
جہازوں کی سیٹیں بنانے والے مختلف طرح کی سیٹیں متعارف کرا رہے ہیں۔ اٹلی کی ایک کمپنی نے ’گلاس سیف‘ ڈیزائن متعارف کرایا ہے جس میں مسافروں کے کندھوں سے ان کے سروں کے درمیان ایک شیشہ لگا ہو گا جو دوران پرواز مسافروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔
تصویر: Aviointeriors
کارگو کیبن کا ڈیزان
ایک ایشیائی کمپنی ’ہیکو‘ نے تجویز دی ہے کہ مسافر کیبن کے اندر ہی کارگو باکس بھی بنا دیے جائیں۔ ابھی تک کسی بھی ایئرلائن نے اس طرح کے انتظام کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔ اس وقت مسافر سیٹوں کی نسبت سامان کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرنے کی طلب بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Haeco
فضائی میزبانوں کے لیے بھی نیا تجربہ
کیبن کریو یا فضائی میزبان بھی دوران پرواز خصوصی لباس زیب تن کریں گے اور ساتھ ہی وہ دستانے اور چہرے پر ماسک کا استعمال بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ہر نصف گھنٹے بعد اپنے ہاتھوں وغیرہ کو سینیٹائز کرنا ہو گا۔ بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے محفوظ طریقے سے سیل شدہ کھانے دستیاب ہوں گے۔