برازیل کے صدر جیئر بولسونارو باتھ روم میں پھسلے اور ان کا سر ٹکرا گيا جس کے سبب ان کی یاد داشت چلی گئی تھی تاہم اب وہ ہسپتال سے واپس آگئے ہیں اور صحت یاب ہیں۔
اشتہار
یہ واقعہ پیر کی رات کو ان کی سرکاری رہائش گاہ 'ایلوردہ پیلس' میں پیش آیا تھا جس کے بعد انہیں فوری طور پر برازیلیہ کے ’آرمڈ فورسز‘ ہسپتال میں داخل کیا گيا اور رات بھر نگرانی کے بعد منگل کو وہ ہسپتال سے باہر آئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اس کی تفصیلات ایک مقامی ٹی وی ’بینڈ چینل‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتائیں اور کہا کہ اب وہ ٹھیک ہیں۔
چونسٹھ سالہ برازیل کے صدر بولسونارو نے باتھ روم میں گرنے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’تب میں یادداشت کھو بیٹھا تھا، اس کے دوسرے روز، آج صبح، میں بہت سی چیزوں کو دوبارہ یاد کر سکا اور اب میں اچھا ہوں۔ مثال کے طور پر مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں نے گزشتہ روز کیا کیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پھسل کر اپنی پیٹھ کے بل گرے جو کافی خطرناک تھا لیکن اب وہ محطات رہیں گے۔
اس سے متعلق ایک بیان میں کہا گيا کہ صدر کے سیٹی اسکین سے دماغ میں کوئی بے ضابطگی کا انکشاف نہیں ہوا ہے۔ جیئر بولسونارو نے گزشتہ یکم جنوری کو جب سے صدرات کا عہدہ سنبھالا ہے تب سے ان کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس ستمبر میں جب وہ صدارتی انتخابات کے لیے مہم چلا رہے تھے اس وقت ان پر چاقو سے حملہ ہوا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ ان کے پیٹ میں چاقو کے کئی زخم آئے تھے جس کے علاج کے لیے چار بار ان کی سرجری ہوچکی ہے اور آخری بار یہ سرجری گزشتہ ستمبر میں ہوئی تھی۔ اس ماہ کے اوائل میں ہی انہوں نے خود کہا تھا کہ جلد کے کینسر کے لیے بھی ان کے ٹیسٹ وغیرہ ہو رہے ہیں۔
اپنی صحت سے متعلق انہوں نے ''بینڈ ٹی وی‘‘ سے بات چیت میں کہا ''میری صحت اچھی ہے لیکن ظاہر ہے کہ چاقو کے حملے کے کچھ اثرات تو ہیں ہی۔ وقت کے ساتھ کوئی بھی نئی حقیقت کو اپنا ہی لیتا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ چاقو کا زخم ایک خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔‘‘
اس انٹرویو سے قبل صدر بولسونارو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل کے بعض اقتاباسات پوسٹ کیے جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے۔ ''اگر وہ گرگئے تو کوئی بھی اپنے ساتھی کو اٹھا لے گا۔ لیکن افسوس تو اس پر ہے جوگرتے وقت تن تنہا ہو، کیوں کہ اس کی مدد کے لیے کوئی نہیں ہوتا ہے۔‘‘
برازيل کے جنگلات میں آگ، فوج طلب
ايميزون جنگلات ميں بھڑکنے والی آگ پر شديد عالمی رد عمل سامنے آیا ہے۔ صدر بولسونارو نے آگ پر قابو پانے کے ليے فوج بلا لی، جو آگ بجھانے اور متاثرہ علاقوں ميں مجرمانہ سرگرميوں ميں ملوث افراد کو پکڑے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Alves
ايميزون کے جنگلات ميں آگ سے ہماری صحت پہ کیا فرق پڑے گا؟
دنيا کے سب سے بڑے برساتی جنگل ايميزون کو ’زمين کے پھپھڑے‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس کا ساٹھ فيصد حصہ برازيل ميں ہے۔ ايميزون کے درخت عالمی درجہ حرارت بڑھانے والی زيريلی کاربن ڈائی آکسائڈ کا سالانہ دو بلين ٹن اپنے اندر جزب کرتے ہیں۔ يہ دنيا کے بيس فيصد مختلف پودوں اور منفرد اقسام کا گھر بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Penner
جنگلات ميں آگ لگنے کے واقعات ميں زبردست اضافہ
برازيل کے جنگلات ميں آگ لگنے کے اس سال اب تک پچہتر ہزار سے زائد واقعات پيش آ چکے ہيں۔ يہ تعداد پچھلے برس کے واقعات سے پچياسی فيصد زيادہ ہے۔ رواں سال آگ لگنے کے آدھے سے زیادہ واقعات ايميزون کے جنگلات سے رپورٹ ہوئے۔ واضح رہے کہ پيراگوائے، بوليويا اور ارجنٹائن کے جنگلات ميں بھی آگ لگنے کے واقعات تواتر سے جاری ہيں۔
ماہرين کے مطابق ايميزون ميں قدرتی طور پر آگ لگنے کے واقعات کم ہی پيش آتے ہيں۔ ايسے واقعات ميں عموماً انسانی ہاتھ ملوث ہوتا ہے۔ عام طور پر جنگلات کی زمين کو زراعت کے ليے صاف کرنے کے مقصد سے آگ لگائی جاتی ہے، جو اکثر قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔ ايسے واقعات جولائی سے لے کر نومبر تک کے خشک موسم ميں زيادہ پيش آتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Alves
ايميزون ميں آگ، ایک بین الاقوامی بحران
فرانسیسی صدر ايمانوئل ماکروں نے ایمیزون کے علاقے میں اس آگ کو ایک بین الاقوامی بحران قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرانس میں جی۔سیون کے سربراہان اس موضوع پر ہنگامی مشاورت کریں گے۔ برازیل کے صدر بولسونارو اور فرانس کے صدر ماکروں کے درمیان اس مسئلے سے نمٹے میں اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں اور دونوں کے درمیان سوشل میڈیا میں الزام تراشی بھی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Zihnioglu
عالمی سطح پر احتجاج
اس مسئلے پر دنيا کے کئی بڑے شہروں ميں لوگوں نے برازيل کے سفارت خانوں کے باہر احتجاج کيا ہے۔ ايسا ہی ايک بڑا احتجاجی مظاہرہ برطانوی دارالحکومت لندن ميں بھی کيا گيا۔