1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برازیل کے صدر کے خلاف 'ماحولیاتی جرائم‘ کا کیس درج

13 اکتوبر 2021

ایک ماحولیاتی گروپ نے برازیل کے صدر جائر بولسونارو کے خلاف آئی سی سی میں کیس درج کرایا ہے۔ عدالت سے یہ پتہ لگانے کی اپیل کی گئی ہے کہ آیا بولسونارو کی ماحولیاتی پالیسیاں انسانیت کے خلاف جرائم ہیں یا نہیں؟

Brasilien | Brennender Amazonas Regenwald
تصویر: Fernando Souza/Fotoarena/picture alliance

 ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم آسٹریا کی ایک تنظیم آل  رائز(AllRise)نے برازیل کے صدر جائر بولسونارو کے خلاف کیس درج کراتے ہوئے اپنی دلیل میں کہا ہے کہ قدرتی وسائل کے خلاف جرائم انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور جنگلوں کی کٹائی کے نتیجے میں اس صدی میں ایک لاکھ 80 ہزار مزید اموات ہوجائیں گی۔

مذکورہ تنظیم کا کہنا ہے کہ صدر بولسونارو اور ان کی انتظامیہ کی ماحولیاتی پالیسیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

ماحولیاتی تنظیم کا کیا کہنا ہے؟

آل رائزکے بانی جوہانس ویزے مان کا کہنا ہے،”فطرت کے خلاف جرائم انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔ جائر بولسونارو جان بوجھ کر امیزون میں بڑے پیمانے پر تباہی کو ہوا دے رہے ہیں باوجود اس کے کہ انہیں اس کے مضمرات کا پورا علم ہے۔"

انہوں نے سوشل میڈیا بشمول فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر اس سلسلے میں ThePlanetVs  کے نام سے ایک مہم بھی شروع کی ہے۔

جنگلوں کے کٹائی کے مضمرات

موجودہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امیزون کے جنگلوں کی کٹائی اور وہاں صنعت کاری سے جتنی مقدار میں گرین ہاوس گیس پیدا ہورہی ہے وہ اٹلی اور اسپین میں ہر سال مجموعی طورپر کاربن کے اخراج سے کہیں زیادہ ہے۔ برازیل جتنی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کا اخراج کر رہا ہے اتنی امیزون جذب نہیں کر پا رہا ہے۔

آل رائز کے بانی ویزے مین نے ڈی ڈبلیو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی میں کیس دائر کرنے کا ان کا مقصد عالمی ماحولیاتی بحران کی جانب لوگوں کی توجہ مرکوز کرانا ہے۔

دنیا بچانی ہے تو درخت لگانا ہوں گے، محققین

برازیلی صدر کے خلاف یہ کیس ایسے وقت درج کرایا گیا ہے جب گلاسگو میں آئندہ ماہ بین الاقوامی ماحولیاتی سربراہی اجلاس کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور دنیا کی توجہ ماحولیاتی مسائل کی جانب ہے۔

برازیل کے صدر جائر بولسوناروتصویر: Mateus Bonomi/AA/picture alliance

کیس کا مقصد مثال قائم کرنا

ویزے مین کا خیال ہے کہ اس کیس میں ان کی جیت کا امکان کم ہے۔ انہوں نے کہا،”جیت کی تعریف کیا ہے۔ یہ ہمیں طے کرنا ہوگا۔ اگر جیت کا مطلب بولسونارو کو جیل میں ڈالنا ہے تو اس کا امکان کم ہے۔ لیکن یہ ہمارا مقصد بھی نہیں ہے۔ اگر جیت کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں میں بیداری پیدا ہو، آئی سی سی ہماری بات سنے اور ایک ابتدائی تفتیش ہو تو یہ جیت اور کامیابی ہو گی۔"

ویزے مان کا کہنا تھا،”ہم ایک مثال قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ اگر کوئی ایسی ماحولیاتی تباہی میں ملوث ہو جس کے عالمی مضمرات ہوسکتے ہیں تو ایسے شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے۔"

ماحولیاتی تنظیم آل رائز کو امید ہے کہ اس کیس کے نتیجے میں دیگر ممالک اور کمپنیوں کے ذریعہ ماحولیاتی تباہی پربھی روک لگانے میں مدد ملے گی۔

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے

ویزے مان نے کہا،”اگر ہم آئی سی سی سے ابتدائی تفتیش شروع کرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہوگا کہ ہمارا  قدم آئی سی سی کے ضابطوں کے عین مطابق ہے۔ اور کوئی رہنما خواہ وہ سیاسی ہو یا کسی کمپنی کا سی ای او اسے مستقبل میں ماحولیات پر اثر انداز ہونے والے فیصلے لینے سے قبل بہت محتاط رہنا ہوگا۔"

تصویر: Ricardo Moraes/REUTERS

بولسونارو کا ردعمل

ہیگ میں واقع آئی سی سی کی عدالت میں بولسونارو کے خلاف یہ پہلا کیس نہیں ہے۔ اس سے قبل اب تک ان کے خلاف تین کیس درج ہوچکے ہیں تاہم یہ سابقہ کیسز کے مقابلے میں مختلف ہے۔

آل رائز کے بانی ویزے مان کہتے ہیں،”ہمارے اس قدم کو برازیلی عوام کی زبردست حمایت حاصل ہے لیکن ہم برازیل کے لوگوں کی جانب سے بات نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی ہمارا یہ دعوی ہے کہ ہم ان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم ان کی جد و جہد کو ایک بین الاقوامی جہت دینا چاہتے ہیں۔ امیزون ان کا ہے لیکن اس کی ضرورت ہم سب کو ہے۔"

برسلز میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہزاروں لوگوں کا مارچ

بولسونارو کہتے رہے ہیں کہ امیزون کے بارانی جنگلات برازیل کے ہیں اور اس کے وسائل کے استعمال میں دخل اندازی ملک کے زرعی سیکٹر کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کی جا رہی ہے۔

امیزون کے جنگلوں کی کٹائی کی ایک طویل عرصے سے دنیا بھر میں مخالفت ہو رہی ہے۔ سن 2009 سے سن 2018 کے درمیان سالانہ اوسطاً 6500 مربع کلومیٹر جنگل کاٹ دیے گئے تھے۔ یکم جنوری 2019 کو بولسونارو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ رقبہ بڑھ کر 10500 مربع کلومیٹر ہو گیا ہے۔ آل رائز کا کہناہے کہ اس کی وجہ سے گرمی بڑھنے کے سبب صدی کے اواخر تک اوسطاً ایک لاکھ 80 ہزار زائد اموات ہوں گی۔

 (جان شیلٹن) ج ا/ ص ز

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں