ایک تازہ ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق افریقی ملکوں میں سرجری کا معیار انتہائی ناقص ہے۔ اس براعظم میں سرجری کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی شرح عالمی سطح کی اوسط سے دوگنا ہے۔
اشتہار
جنوبی افریقی شہر کیپ ٹاؤن کے پروفیسر بروس بکارڈ کی قیادت میں مکمل کی گئی ریسرچ رپورٹ معتبر طبی جریدے لانسیٹ میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں پروفیسر بیکارڈ نے سرجری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کو آپریشن کے بعد ہونے والی احتیاطی تدابیر یا پوسٹ آپریٹیو کیئر کے نامناسب ہونے کے ساتھ نتھی کیا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ براعظم افریقہ میں جراحت سے جڑی ہلاکتوں کی اوسط شرح دنیا کے دیگر تمام خطوں کے مقابلے میں دوگنا ہو چکی ہے، رپورٹ کے مطابق اس براعظم میں ہر پانچ میں سے ایک مریض کو آپریشن کے بعد شدید قسم کی طبی پیچیدگیوں کا سامنا رہا یا رہتا ہے۔
پروفیسر بروس بیکارڈ کی ٹیم میں شامل تیس محققین نے براعظم افریقہ کے 25 ملکوں کے 247 ہسپتالوں کا دورہ کر کے وہاں کی جانے والی سرجری اور اُس کی کامیابی کی شرح کو جمع کیا۔ براعظم افریقہ میں ہسپتالوں میں کی جانے والی سرجری کے بارے میں اسے انتہائی مفصل رپورٹ کے نتائج کو انتہائی پریشان کن قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ صحت کے شعبے میں مسائل کی شناخت اور تدارک کا ناکافی عمل ہے۔ پروفیسربیکارڈ کے مطابق آپریشن کے بعد کئی انسانوں کی زندگیاں محفوظ کی جا سکتی تھیں اور یہ صرف مناسب نگرانی کی طلب گار تھیں۔ کئی ہسپتالوں میں سرجری سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح پچانوے فیصد تک ہے۔
خوبصورتی کے لیے آپریشن
ہر سال قریب ایک ملین افراد دنیا بھر میں کاسمیٹک سرجری کراتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق زیادہ حسین نظر آنے کے لیے صرف جرمنی میں تین لاکھ لوگ ایسے آپریشن کراتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ سرجریز کی تفصیلات یہاں دی جا رہی ہیں۔
تصویر: Colourbox/Mittermueller Bildbetrieb
’نوز کریکشن‘ یا ناک کی درستی
ناک چہرے کا ایک اہم فیچر ہے اور یہ چہرے کے نقوش کو بحیثیت مجموعی بہت حد تک متاثر کرتا ہے۔ تاہم ناک کی درستی کے لیے آپریشن کافی پیچیدہ ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ آپ جیسا چاہتے ہیں ناک کے آپریشن کے بعد وہی نتیجہ برآمد بھی ہو۔ لہٰذا اگر آپ ناک کی کاسمیٹک سرجری کرانا چاہتے ہیں تو پہلے اچھی طرح سے سوچ سمجھ لیں۔
تصویر: Colourbox/A.Minde
’لِپ کریکشن‘ یا ہونٹوں کی درستی
بھرے بھرے اور پُر کشش ہونٹوں کی خواہش مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ مقصد ہونٹوں میں ہیالورونِک ایسڈ کے انجیکشن لگا کر بھی حاصل کیا جاتا ہے مگر یہ عارضی طریقہ ہے۔ ہونٹوں کو ابھارنے کے لیے سیلیکون آئل بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مائیکرو امپلانٹس ہونٹوں میں انجیکٹ کیے جاتے ہیں، جن کے گرد جسم کے اپنے ٹشوز آ جاتے ہیں۔ مگر اہم بات یہ ہے کہ ایسا کچھ کرنے سے قبل آپ ڈاکٹر سے اچھی طرح مشورہ کر لیں۔
تصویر: Colourbox
’ابڈومینوپلاسٹی‘ یا پیٹ کی کاسمیٹک سرجری
کافی زیادہ وزن کم کرنے، حمل یا عمر بڑھنے کی صورت میں پیٹ کی جلد ڈھیلی پڑ جاتی ہے اور پیٹ کے پٹھوں کو پھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ ابڈومینوپلاسٹی یا ’ٹمی ٹَک‘ میں زائد جِلد اور چربی کو نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے پیٹ کے نچلے حصے پر ایک کٹ لگایا جاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
حلق، ابرو اور چہرے کی کاسمیٹک سرجری
چہرے کو جوان دکھانے کے لیے اب عام طور پر پورے چہرے کی جِلد کی بجائے حلق اور ٹھوڑی کی جِلد کو کھینچ کر ٹانکے لگا دیے جاتے ہیں۔ ٹانکے لگانے کے بعد دھاگے جِلد کے اندر ہی رہنے دیے جاتے ہیں اور مذکورہ شخص کے اپنے فَیٹ ٹشوز کو پیڈنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
’لائپو سَکشن‘ یا جِلد کے نیچے سے چربی نکالنا
یہ دنیا بھر میں کیا جانے والا پلاسٹک سرجری کا سب سے عام علاج ہے۔ یہ طریقہ وزن کم کرنے کے لیے نہیں بلکہ جسم کے اندر ایسی چربی کو نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو ڈائٹ یا ورزش کے ذریعے نہیں پگھلتی۔ زائد چربی نکالنے کے لیے خاص محلول کو متعلقہ جگہ پر انجیکٹ کیا جاتا ہے اور پھر پگھلی ہوئی چربی کو سَکشن ٹیوب کے ذریعے نکال لیا جاتا ہے۔
تصویر: Colourbox/M.Shmeljov
’آئی لِڈ لِفٹ‘ یا آنکھوں کے پپوٹوں کی سرجری
کاسمیٹک سرجری کا ایک اور عام آپریشن آنکھوں کے پپوٹوں کی سرجری ہے۔ یہ خواتین اور مردوں دونوں میں کافی کامیاب ہے۔ پپوٹوں کے قریب جُھریوں کا حامل انسان تھکا ہوا بھی لگتا ہے اور عمر رسیدہ بھی۔ اس چھوٹے سے آپریشن میں آنکھ کے پپوٹے پر دو کٹ لگا کر زائد جلد کو الگ کر دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U.Anspach
’بریسٹ آگمنٹیشن‘ یا چھاتیوں کو بڑھانا
جرمنی میں بھی کاسمیٹک سرجری کا سب سے معروف آپریشن بریسٹ یا چھاتیوں کو بڑھانے کے لیے ہوتا ہے۔ بھری بھری چھاتیوں کو ہمیشہ سے خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے زیادہ سے زیادہ نوجوان خواتین یہ آپریشن کراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B.Pedersen
7 تصاویر1 | 7
رپورٹ کے مطابق حالاںکہ افریقہ میں آپریشن کروانے والے مریضوں کی اوسط عمر اڑتیس برس کے لگ بھگ ہے اور انہیں معمولی نوعیت کی سرجری سے گزرنے کے بعد باآسانی صحت یاب بھی ہو جانا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہوتا اور انجام کار یہ ہے کہ مریض طبی پیچیدگیوں کا شکار نظر آتے ہیں۔ ایسے دس مریضوں میں سے ایک مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔