1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

صوبائی انتخابات: حکمران جماعت کی اے ایف ڈی پر معمولی برتری

23 ستمبر 2024

چانسلر اولاف شولس کے سوشل ڈیموکریٹس برانڈنبرگ کے صوبائی الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ تاہم جرمنی کے حکمران اتحاد کے مستقبل پر سوالات اب بھی باقی ہیں۔

چانسلر اولاف شولس کے سوشل ڈیموکریٹس برانڈنبرگ کے صوبائی الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں
چانسلر اولاف شولس کے سوشل ڈیموکریٹس برانڈنبرگ کے صوبائی الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیںتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

برانڈنبرگ اپنے 2.1 ملین اہل ووٹروں کے ساتھ جرمنی کی 16 وفاقی صوبوں میں سے ایک ہے۔ اس مشرقی جرمن صوبے کے انتخابات ملک گیر سیاست پر کافی زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔

تین ہفتوں کے اندر اندر یہ تیسرے صوبائی انتخابات ہیں، جن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

اتوار کو برانڈنبرگ میں ہونے والے انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد چانسلر شولس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)  مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب تو رہی ہے لیکن اے ایف ڈی نے باقی تمام حکومتی اتحادی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

گرین پارٹی کی شریک رہنما ریکارڈا لانگ کا اتوار کی شام کہنا تھا، ''اگر جمہوریت مخالف پارٹیوں نے ایسے نتائج حاصل کیے تو یہ ایسا دن نہیں ہے، جس پر کوئی بھی جمہوریت پسند شخص جشن منائے۔‘‘

ریاستی انتخابات میں ناکامی، جرمن حکومت کی ’جڑیں ہل گئیں‘

تاہم اے ایف ڈی ان انتخابات کو بالکل مختلف انداز میں دیکھتی ہے۔ اسلام اور مہاجرین مخالف اس جماعت کی شریک رہنما ایلس وائیڈل کا کہنا تھا، ''ہم نتائج سے بے حد مطمئن ہیں۔‘‘

تین ہفتوں کے اندر اندر یہ تیسرے صوبائی انتخابات ہیں، جن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیںتصویر: Liesa Johannssen/REUTERS

ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ایف ڈی مشرقی جرمنی میں سب سے مضبوط سیاسی قوت بن کر اُبھری ہے اور برانڈنبرگ میں انتخابات اس کی تصدیق بھی کرتے ہیں۔

گرینز اور فری ڈیموکریٹس کی 'عبرتناک شکست‘

بائیں بازو کی ماحول دوست گرین پارٹی اور نیو لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے لیے یہ مسلسل تیسری ''عبرتناک شکست‘‘ تھی۔ یہ دونوں جماعتیں مرکز میں ایس پی ڈی کی وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔

برانڈنبرگ کی  پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے دونوں جماعتیں پانچ فیصد کی حد تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں یعنی یہ دونوں جماعتیں صوبائی پارلیمان سے باہر ہو گئی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ایف ڈی پی کی کارکردگی گرینز سے بھی انتہائی بری رہی ہے۔

چانسلر اولاف شولس کے سوشل ڈیموکریٹس برانڈنبرگ کے صوبائی الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیںتصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

یہ جماعت تھیورنگیا اور سیکسنی کی طرح برانڈنبرگ میں بھی بمشکل ایک فیصد ووٹ حاصل کر سکی ہے۔ یہ جماعت ان تینوں ریاستوں میں غیر اہم ہو چکی ہے۔

کیا ایف ڈی پی وفاقی حکومت گرا سکتی ہے؟

 برانڈنبرگ کے نتائج نے ایسی قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے کہ ایف ڈی پی برسر اقتدار اتحاد سے نکلتے ہو وفاقی حکومت گرا سکتی ہے۔ اس پارٹی کے نائب رہنما وولف گانگ کوبیکی پہلے بھی کئی مرتبہ اپنی جماعت سے کہہ چکے ہیں کہ اتحادی حکومت کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے۔ تازہ شکست کے بعد انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ خاص طور پر گرینز کے ساتھ تعاون کرنا ایف ڈی پی کے لیے ''زہر‘‘ کی طرح ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس (حکومت) کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، مجھے نہیں یقین کہ یہ اتحاد کرسمس تک قائم رہے گا۔‘‘

سیاسی مبصرین کے مطابق آنے والے چند ماہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے مشکل ثابت ہو سکتے ہیں اور سیاسی حوالے سے جرمنی میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔

ا ا / ع ب (زابینے کنکارٹس)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں