صوبائی انتخابات: حکمران جماعت کی اے ایف ڈی پر معمولی برتری
23 ستمبر 2024برانڈنبرگ اپنے 2.1 ملین اہل ووٹروں کے ساتھ جرمنی کی 16 وفاقی صوبوں میں سے ایک ہے۔ اس مشرقی جرمن صوبے کے انتخابات ملک گیر سیاست پر کافی زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔
تین ہفتوں کے اندر اندر یہ تیسرے صوبائی انتخابات ہیں، جن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
اتوار کو برانڈنبرگ میں ہونے والے انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد چانسلر شولس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب تو رہی ہے لیکن اے ایف ڈی نے باقی تمام حکومتی اتحادی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
گرین پارٹی کی شریک رہنما ریکارڈا لانگ کا اتوار کی شام کہنا تھا، ''اگر جمہوریت مخالف پارٹیوں نے ایسے نتائج حاصل کیے تو یہ ایسا دن نہیں ہے، جس پر کوئی بھی جمہوریت پسند شخص جشن منائے۔‘‘
ریاستی انتخابات میں ناکامی، جرمن حکومت کی ’جڑیں ہل گئیں‘
تاہم اے ایف ڈی ان انتخابات کو بالکل مختلف انداز میں دیکھتی ہے۔ اسلام اور مہاجرین مخالف اس جماعت کی شریک رہنما ایلس وائیڈل کا کہنا تھا، ''ہم نتائج سے بے حد مطمئن ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ایف ڈی مشرقی جرمنی میں سب سے مضبوط سیاسی قوت بن کر اُبھری ہے اور برانڈنبرگ میں انتخابات اس کی تصدیق بھی کرتے ہیں۔
گرینز اور فری ڈیموکریٹس کی 'عبرتناک شکست‘
بائیں بازو کی ماحول دوست گرین پارٹی اور نیو لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے لیے یہ مسلسل تیسری ''عبرتناک شکست‘‘ تھی۔ یہ دونوں جماعتیں مرکز میں ایس پی ڈی کی وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔
برانڈنبرگ کی پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے دونوں جماعتیں پانچ فیصد کی حد تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں یعنی یہ دونوں جماعتیں صوبائی پارلیمان سے باہر ہو گئی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ایف ڈی پی کی کارکردگی گرینز سے بھی انتہائی بری رہی ہے۔
یہ جماعت تھیورنگیا اور سیکسنی کی طرح برانڈنبرگ میں بھی بمشکل ایک فیصد ووٹ حاصل کر سکی ہے۔ یہ جماعت ان تینوں ریاستوں میں غیر اہم ہو چکی ہے۔
کیا ایف ڈی پی وفاقی حکومت گرا سکتی ہے؟
برانڈنبرگ کے نتائج نے ایسی قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے کہ ایف ڈی پی برسر اقتدار اتحاد سے نکلتے ہو وفاقی حکومت گرا سکتی ہے۔ اس پارٹی کے نائب رہنما وولف گانگ کوبیکی پہلے بھی کئی مرتبہ اپنی جماعت سے کہہ چکے ہیں کہ اتحادی حکومت کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے۔ تازہ شکست کے بعد انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ خاص طور پر گرینز کے ساتھ تعاون کرنا ایف ڈی پی کے لیے ''زہر‘‘ کی طرح ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''اس (حکومت) کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، مجھے نہیں یقین کہ یہ اتحاد کرسمس تک قائم رہے گا۔‘‘
سیاسی مبصرین کے مطابق آنے والے چند ماہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے مشکل ثابت ہو سکتے ہیں اور سیاسی حوالے سے جرمنی میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
ا ا / ع ب (زابینے کنکارٹس)