برسلز دھماکے، دنیا بھر میں غم و غصہ
22 مارچ 2016برسلز کے مقامی وقت صبح آٹھ بجے دو بم دھماکوں نے ایئرپورٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک گھنٹے کے بعد برسلز کے میٹرو اسٹیشن پر بھی ایک دھماکا ہوا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فی الحال برسلز کا ایئرپورٹ اور تمام میٹرو اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔ پیرس حملے کے مرکزی ملزم صالح عبدالسلام کو برسلز سے گرفتار کرنے کے چار روز بعد ہی یہ دہشت گردانہ واقعات پیش آئے ہیں۔
ٹوئٹر کی ایک صارف اور صحافی انا ابرھینم نے دھماکے کے بعد کے مناظر کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی۔
ان دھماکوں کے بعد مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
برطانیہ ،فرانس ، پاکستان اور دیگر ممالک کے سربراہان کی جانب سے ان حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
کئی افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں کے بعد مغرب میں انتہا پسندی اور شدت پسندانہ سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف جذبات میں مزید اضافہ ہوگا۔
دہشت گردانہ حملوں کے بعد برسلز مکمل طور پر سکیورٹی کے حصار میں ہے، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کے دفتر سمیت دیگر سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے۔ ان حملوں کے حوالے سے بیلجیم کے وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن برسلز کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ انہوں نے بتایا کے ان دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر ملک بھر میں سکیورٹی لیول بڑھا دیا گیا ہے۔