برسلز میں نیٹو وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس
23 اپریل 2013
نیٹو ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے اس ایک روزہ اجلاس میں فروری کے مہینے میں عہدہ سبھالنے والے امریکی وزیر خارجہ جان کیری پہلی مرتبہ واشنگٹن کی نمائندگی کریں گے۔ حال ہی میں امریکا نے یورپ میں نیٹو کے میزائل دفاعی منصوبے کو آخری مرحلے پر چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا کی جانب سے کہا گیا تھا وہ ایسا شمالی کوریا کے جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث حفاظت کے لئے الاسکا میں نئے میزائلوں کی تعیناتی کے لیے مالی مدد دینے کے لیے کررہا ہے۔ بعض مبصرین کے نزدیک امریکا کے اس اقدم کا مقصد ماسکو کو مطمئن کرنا بھی ہوسکتا ہے، جو اس دفاعی نظام کے حوالے سے مسلسل خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سیر گئی لاوروف بعد از دوپہر اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے آج ہونے والے اس اجلاس کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس کے دوران سیرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات میں شمالی کوریا کا مسئلہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کے مطابق آج ہونے والےاس اجلاس میں افغانستان میں نیٹو کے فوجی آپریشن کے آخری مرحلے کی تیاری، مالی بحران کے پیش نظر رکن ممالک کے فوجی اخراجات میں کمی اور شام سے ممکنہ میزائل حملوں سے شام سے ملحقہ ترکی کے علاقوں کی حفاظت سمیت کئی دیگر امور زیر غور آئیں گے لیکن اس اجلاس سے پہلے اس سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جانی چاہیں، بڑے فیصلے اس سال کے اختتام تک متوقع ہیں۔
گزشتہ دنوں جرمن وزیر دفاع نے کہا تھا کہ برلن حکومت افغانستان میں نیٹو کے جنگی مشن کے خاتمے کے بعد بھی وہاں اپنے فوجی رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کا کام جاری رہ سکے۔ جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے کہا تھا کہ جرمنی 2015ء کے بعد افغانستان میں 600 تا 800 فوجی تعینات رکھنے کے لیے تیار ہے۔
zb / ia (dpa)