برسلز کا حملہ آور داعش کی جیل کا محافظ نکلا
22 اپریل 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے فرانسیسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سن دو ہزار تیرہ کے دوران شام میں چار فرانسیسی صحافیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ یہ چاروں صحافی سن دو ہزار چودہ تک داعش کی تحویل میں رہے اور اس دوران برسلز ایئرپورٹ کا حملہ آور نجم العشراوی اس جیل کا گارڈ تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جیل میں اس حملہ آور کو ابو ادریس کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
سن دو ہزار چودہ میں داعش سے رہائی حاصل کرنے والے فرانسیسی صحافی نکولس ہینن کے وکیل نے ایک فرانسیسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے موکل نے نجم العشراوی کو پہچان لیا ہے اور یہ وہی شخص ہے، جسے ابو ادریس کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
دوسری جانب بیلجیم کے حکام نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ نجم العشراوی سن دو ہزار تیرہ میں شام کا سفر کر چکا ہے اور اس کا مقصد وہاں داعش میں شمولیت اختیار کرنا تھا۔ یورپی حکام کے پاس اس کے بعد سے العشراوی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ستمبر دوہزار پندرہ میں العشراوی واپس یورپ آیا اور اس نے خود کو آسٹریا اور ہنگری کی سرحد پر رجسٹر کروایا اور وہ اپنا نام بھی غلط درج کروانے میں کامیاب رہا۔
نجم العشراوی ان دو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک تھا کہ جنہوں نے بائیس مارچ کے روز برسلز ایئرپورٹ پر خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا تھا۔ ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم بتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فرانسیسی حکام کے مطابق اس حملہ آور کا تعلق کسی نہ کسی طریقے سے پیرس حملوں سے بھی تھا کیوں کہ وہاں سے ملنے والی ایک خودکش جیکٹ اور ایک کپڑے پر بھی اسی شخص کے ڈی این اے کے نشانات ملے تھے۔
فرانسیسی پولیس کے مطابق ڈی این اے کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ دھماکا خیز مواد اس شخص کے ہاتھوں میں رہا ہے جبکہ تفتیش کاروں کے مطابق قوی امکان ہے کہ یہ عسکریت پسند بم بنانے کا ماہر تھا اور دونوں حملوں میں استعمال ہونے والا دھماکا خیز مواد اسی نے تیار کیا تھا۔
دریں اثناء داعش نے بھی اپنے ایک میگزین کے تازہ ترین شمارے میں نجم العشراوی کا عرفی نام ابو ادریس بتایا ہے اور اس امر کی بھی تصدیق کی ہے کہ یورپ میں ہونے والے دونوں حملوں میں دھماکا خیز مواد اسی نے تیار کیا تھا۔