برسلز: یہودی مرکز پر حملہ، ’سامیت دشمنی خارج از امکان نہیں‘
25 مئی 2014![](https://static.dw.com/image/17660570_800.webp)
خبر رساں ادارے روئٹرز نے برسلز سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں دو خواتین اور ایک مرد تھا۔ زخمی ہونے والے شخص کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ اس حملے کے بعد بیلجیئم بھر میں یہودی مراکز پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
برسلز میں دفتر استغاثہ کے ترجمان فان ویمریش نے بتایا ہے کہ ابھی تک اس حملے کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔ فائر بریگیڈ حکام نے بتایا ہے کہ کار پر سوار ایک حملہ آور نے میوزیم کے داخلی دروازے پر پہنچ کر فائرنگ کی اور بعد ازاں اپنی کار میں بیٹھ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ویمریش نے کہا، ’’اس حملے کی وجوہات کے بارے میں ابھی تک ہمیں بہت ہی کم معلومات موصول ہو سکی ہیں تاہم سب کچھ ممکن ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس بارے میں ابھی تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری طرف بیلجیئم کے وزیر داخلہ Joëlle Milquet نے مقامی RTBF ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ یہ فائرنگ کا واقعہ تھا۔۔۔۔ جس میں ایک یہودی میوزیم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔۔۔ یوں یہ شک کیا جا سکتا ہے کہ یہ حملہ سامیت دشمنی پر مبنی ہو سکتا ہے۔‘‘
فان ویمریش کے بقول اس واقعے کے تناظر میں وقوعے پر موجود ایک شخص سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے تاہم ابھی تک کچھ واضح نہیں ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ بیلجیئم میں یہودی آبادی تقریبا بیالیس ہزار ہے، جن میں سے نصف برسلز میں سکونت پذیر ہیں۔
بیلجیئم کے وزیراعظم ایلیو ڈی روپو نے کہا ہے کہ ملک کے تمام عوام یہودی ثقافتی مرکز پر ہونے والے اس حملے کے بعد متحد ہیں اور یک جہتی کا اظہار کرتے ہے۔ اس واقعے کے بعد ڈی روپو نے اعلیٰ حکام سے ایک ہنگامی ملاقات میں موجودہ صورتحال پر جامع تبادلہ خیال کیا ہے جبکہ ملک بھر میں یہودی مراکز پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔