برطانوی اخبار خفیہ عکسبندی پر معافی مانگے، یاسر حمید
9 فروری 2011اس ملاقات کے دوران یاسر نے نا دانستہ طور پر گفتگو کے دوران اپنے چند ساتھی کھلاڑیوں کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔ پاکستانی بلّے باز یاسر حمید نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانوی اخبارمخفی کیمرے سےانہیں بغیر اطلاع کے عکسبند کرنے پر معافی مانگے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یاسر حمید کے بڑے بھائی ثاقب حمید نے بتایا ہے کہ ان لوگوں نے برطانوی پریس کے شکایتی کمیشن میں ایک شکایت درج کروائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی اخبار ’دی نیوز آف دی ورلڈ‘ نے ناقص رپورٹنگ کے علاوہ نہ صرف یاسر حمید کے کردار کی غلط نمائندگی کی بلکہ ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریشانی کا سبب بنا ہے۔
اس سے قبل بھی برطانوی اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ‘کے ایک رپورٹر نے لندن میں مقیم مظہر مجید نامی ایک سٹے باز سے رابطہ کیا تھا جو ڈیڑھ لاکھ پاوٴنڈ کی خطیر رقم لینے کے بعد محمد عامر اور محمد آصف کے ذریعے طے شدہ اوورز میں نو بالز کروانے پر راضی ہوگیا۔ اس اخبار کی ویب سائٹ پر وہ ویڈیو بھی موجود ہے جس میں مبینہ سٹے باز مظہر مجید رقم لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سکاٹ لینڈ یارڈ نے میچ فکسنگ کےاس پورے معاملے کی تحقیقات کی تھیں۔ برطانوی پولیس نے مبینہ فکسر مظہر مجید کو گرفتار کرنے کے بعد بغیر کسی فرد جرم کے ضمانت پر رہا بھی کر دیا تھا۔ جبکہ حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ ، محمد آصف اور محمد عامر کو قصور وار پاتے ہوئے ان پر بالترتیب دس، سات اور پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔ ان میں سے سلمان بٹ کو پانچ برس، جبکہ محمد آصف کو دو برس کی مشروط چھوٹ بھی دی گئی ہے۔
کرکٹ میں میچ فکسنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے، ہرشل گبس، نکی بوئے، بھارت کے سابق کپتان محمد اظہر الدین، اجے جدیجہ، منوج پربھاکر، پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک، وسیم اکرم اور ویسٹ انڈیز کے مارلن سیموئلز جیسے کرکٹ کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ ان میں سے بعض کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی، کئی ایک پر پانچ سالہ پابندی اور دیگر پر جرمانے عائد کئے گئے جبکہ کئی ایک پر الزامات ثابت ہی نہیں ہوئے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: افسر اعوان