1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی الیکشن کے ابتدائی نتائج، قدامت پرست واضح طور پر آگے

مقبول ملک8 مئی 2015

برطانوی پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند جماعت کو لیبر پارٹی پر واضح برتری حاصل ہے جبکہ اپوزیشن رہنما ایڈ ملی بینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی جماعت کو ممکنہ شکست کا سامنا ہے۔

تصویر: Reuters/E. Keogh

جمعرات سات مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں برطانوی رائے دہندگان نے ہاؤس آف کامنز یا ایوان زیریں کے 650 ارکان کے چناؤ کے لیے رائے دہی میں حصہ لیا تھا۔ آج جمعہ آٹھ مئی کی صبح تک 508 انتخابی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی تھی اور غیر حتمی سرکاری نتائج سامنے آ چکے تھے۔

لندن سے ملنے والی رپورٹوں میں الیکشن حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آج صبح تک 508 حلقوں میں سے 222 میں حکمران ٹوری پارٹی کو کامیابی حاصل ہو چکی تھی جبکہ لیبر پارٹی کو ملنے والی سیٹوں کی تعداد 203 تھی۔ انہی جزوی نتائج کے مطابق سکاٹ لینڈ میں سکاٹش نیشنل پارٹی کو 55 سیٹیں مل چکی ہیں جبکہ شمالی آئرلینڈ میں ڈیموکریٹک یونینسٹ بھی آٹھ حلقوں میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔

تصویر: Getty Images/P. Macdiarmid

برطانیہ میں عام طور پر تھوڑی سیٹیں جیتنے والی لیکن ماضی میں تیسری سیاسی قوت قرار دی جانے والی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو اب تک صرف چھ نشستیں ملی ہیں جبکہ یورپی یونین کی مخالفت کرنے والی جماعت یو کے انڈیپینڈنس پارٹی اب تک محض ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

جمعرات کے روز عوامی رائے دہی سے پہلے تک کے جائزوں میں یہ کہا جا رہا تھا کہ اگلی برطانوی پارلیمان میں قدامت پسندوں اور لیبر پارٹی میں سے کوئی بھی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے گا اور نئی پارلیمان ایک معلق پارلیمان ہو گی۔

اس کے برعکس رائے دہی کے بعد ووٹروں میں پائے جانے والے رجحان سے متعلق جائزوں میں یہ کہا جا رہا تھا کہ کیمرون کی ٹوری پارٹی لیبر پارٹی پر برتری حاصل کر لے گی۔ تب تک کنزرویٹو پارٹی کو ملنے والی ممکنہ سیٹوں کی تعداد 650 میں سے 316 بتائی جا رہی تھی۔

ایسے تمام اندازوں کے باوجود اب تک کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ٹوری پارٹی کو لیبر پارٹی پر واضح برتری تو حاصل ہے لیکن وہ شاید اتنی زیادہ سیٹیں حاصل نہ کر سکے کہ اکیلے ہی اپنی اکثریتی حکومت بنا سکے۔ لیکن چند ماہرین کے مطابق جن حلقوں کے نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا، وہاں ٹوری پارٹی غیر متوقع طور پر زیادہ کامیابی بھی حاصل کر سکتی ہے۔

لیبر پارٹی، جسے گزشتہ عام الیکشن میں 256 سیٹیں ملی تھیں، اس مرتبہ اپنی فتح کی امیدوں کو غلط ثابت ہوتا ہوا دیکھ رہی ہے۔ اسی لیے وزارت عظمٰی کے لیے اپوزیشن کے امیدوار ایڈ ملی بینڈ نے اب تک کے انتخابی نتائج پر نہ صرف ناامیدی کا اظہار کیا ہے بلکہ انہوں نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ لیبر پارٹی کو بظاہر انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نئی برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے ارکان کے تعداد اب اس لیے کم ہو جائے گی کہ ماضی میں اسے سکاٹ لینڈ میں بہت زیادہ سیٹیں ملتی رہی ہیں۔ اس بار لیکن وہاں سکاٹش نیشنل پارٹی کو غیر متوقع کامیابی ملی ہے اور اپنی اب تک کی 55 سیٹوں کے ساتھ لندن میں نئے ایوان زیریں میں سکاٹش قوم پسندوں کی نمائندہ یہ جماعت دراصل تیسری بڑی سیاسی قوت بن جائے گی۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں