برطانوی الیکشن کے ابتدائی نتائج، قدامت پرست واضح طور پر آگے
8 مئی 2015
جمعرات سات مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں برطانوی رائے دہندگان نے ہاؤس آف کامنز یا ایوان زیریں کے 650 ارکان کے چناؤ کے لیے رائے دہی میں حصہ لیا تھا۔ آج جمعہ آٹھ مئی کی صبح تک 508 انتخابی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی تھی اور غیر حتمی سرکاری نتائج سامنے آ چکے تھے۔
لندن سے ملنے والی رپورٹوں میں الیکشن حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آج صبح تک 508 حلقوں میں سے 222 میں حکمران ٹوری پارٹی کو کامیابی حاصل ہو چکی تھی جبکہ لیبر پارٹی کو ملنے والی سیٹوں کی تعداد 203 تھی۔ انہی جزوی نتائج کے مطابق سکاٹ لینڈ میں سکاٹش نیشنل پارٹی کو 55 سیٹیں مل چکی ہیں جبکہ شمالی آئرلینڈ میں ڈیموکریٹک یونینسٹ بھی آٹھ حلقوں میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
برطانیہ میں عام طور پر تھوڑی سیٹیں جیتنے والی لیکن ماضی میں تیسری سیاسی قوت قرار دی جانے والی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو اب تک صرف چھ نشستیں ملی ہیں جبکہ یورپی یونین کی مخالفت کرنے والی جماعت یو کے انڈیپینڈنس پارٹی اب تک محض ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
جمعرات کے روز عوامی رائے دہی سے پہلے تک کے جائزوں میں یہ کہا جا رہا تھا کہ اگلی برطانوی پارلیمان میں قدامت پسندوں اور لیبر پارٹی میں سے کوئی بھی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے گا اور نئی پارلیمان ایک معلق پارلیمان ہو گی۔
اس کے برعکس رائے دہی کے بعد ووٹروں میں پائے جانے والے رجحان سے متعلق جائزوں میں یہ کہا جا رہا تھا کہ کیمرون کی ٹوری پارٹی لیبر پارٹی پر برتری حاصل کر لے گی۔ تب تک کنزرویٹو پارٹی کو ملنے والی ممکنہ سیٹوں کی تعداد 650 میں سے 316 بتائی جا رہی تھی۔
ایسے تمام اندازوں کے باوجود اب تک کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ٹوری پارٹی کو لیبر پارٹی پر واضح برتری تو حاصل ہے لیکن وہ شاید اتنی زیادہ سیٹیں حاصل نہ کر سکے کہ اکیلے ہی اپنی اکثریتی حکومت بنا سکے۔ لیکن چند ماہرین کے مطابق جن حلقوں کے نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا، وہاں ٹوری پارٹی غیر متوقع طور پر زیادہ کامیابی بھی حاصل کر سکتی ہے۔
لیبر پارٹی، جسے گزشتہ عام الیکشن میں 256 سیٹیں ملی تھیں، اس مرتبہ اپنی فتح کی امیدوں کو غلط ثابت ہوتا ہوا دیکھ رہی ہے۔ اسی لیے وزارت عظمٰی کے لیے اپوزیشن کے امیدوار ایڈ ملی بینڈ نے اب تک کے انتخابی نتائج پر نہ صرف ناامیدی کا اظہار کیا ہے بلکہ انہوں نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ لیبر پارٹی کو بظاہر انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نئی برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے ارکان کے تعداد اب اس لیے کم ہو جائے گی کہ ماضی میں اسے سکاٹ لینڈ میں بہت زیادہ سیٹیں ملتی رہی ہیں۔ اس بار لیکن وہاں سکاٹش نیشنل پارٹی کو غیر متوقع کامیابی ملی ہے اور اپنی اب تک کی 55 سیٹوں کے ساتھ لندن میں نئے ایوان زیریں میں سکاٹش قوم پسندوں کی نمائندہ یہ جماعت دراصل تیسری بڑی سیاسی قوت بن جائے گی۔