برطانوی مبلغ انجم چوہدری پر فرد جرم عائد کر دی گئی
17 اگست 2016انچاس سالہ انجم چوہدری اور ان کے شریک کار تینتیس سالہ محمد میزان الرحمان پر الزام تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر سلسلہ وار ایسی تقاریر پوسٹ کی ہیں جن میں مسلمانوں کو اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ ابو بکر بغدادی کی حمایت اور بیعت کی دعوت دی گئی ہے۔ انجم چوہدری اور ان کے معاون گزشتہ ماہ سے داعش کی حمایت کرنے کے الزام میں پولیس کی حراست میں تھے اور ان پر مقدمہ چلایا جا رہا تھا۔ تاہم عدالتی حکم کی رو سے مقدمے کی کارروائی کی اشاعت پر پابندی عائد تھی۔ چوہدری برطانیہ میں اسلام فور یوکے یا ’المہاجرون ‘ کے نام سے ایک تنظیم کے سر براہ بھی رہے ہیں جسے بعد میں برطانوی حکومت نے بین کر دیا تھا۔ اس تنظیم کے بانی عمر بکری محمد نے برطانیہ میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانوی پولیس کے مطابق ’ المہاجرون ‘ سے منسلک افراد لندن میں جولائی سن 2005 میں ہونے والے ان دھماکوں میں ملوث تھے جن میں باون افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انجم چوہدری اور ان کے ساتھی کو زیادہ سے زیادہ دس سال تک سزا ہو سکتی ہے۔ انجم چوہدری سن 2011 میں اس وقت اخباروں کی شہ سرخی بنے جب انہوں نے لندن میں اسامہ بن لادن کی حمایت میں ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس میں انسداد دہشت گردی کے شعبے کے سربراہ سو ہیمنگ کا کہنا تھا،’’ یہ دونوں افراد اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے کہ داعش ایک دہشت گرد گروہ ہے اور جن سفاکانہ سرگرمیوں میں وہ ملوث ہیں ، وہ غیر قانونی ہیں۔‘‘