1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانوی شاہی خاندان سے ہیروں کی واپسی کا مطالبہ

5 مئی 2023

بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی سے پہلے سینکڑوں جنوبی افریقی شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیرے واپس کیے جائیں، جو اس ملک سے برطانیہ لے جائے گئے تھے۔ دنیا کا سب سے بڑا شفاف ہیرا 1905 میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا تھا۔

برطانوی شاہی خاندان سے ہیروں کی واپسی کا مطالبہ
برطانوی شاہی خاندان سے ہیروں کی واپسی کا مطالبہتصویر: empics/picture alliance

جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے سب سے بڑے شفاف ہیرے کا نام کلینن ڈائمنڈ ہے اور اسے اس وقت کی نوآبادیاتی حکومت نے کِنگ ایڈورڈ ہفتم کو ان کی چھیاسٹویں سالگرہ کے موقع پر بطور تحفہ دیا تھا۔ بعدازاں اس ہیرے کو متعدد ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا تھا اور سب سے بڑا ٹکڑا شاہی عصے پر جڑ دیا گیا تھا۔ ہیرے کے اس ٹکڑے کو افریقہ کے 'عظیم ستارے‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اس کا ایک اور ٹکڑا امپیریل اسٹیٹ کراؤن پر جڑا ہوا ہے۔ اب آٹھ ہزار سے زائد جنوبی افریقی شہریوں نے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے ہیں، جس میں چارلس سوم سے کلینن ہیرے واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جوہانس برگ کے ایک وکیل اور کارکن موتھوسی کمنگا نے کہا کہ ہیروں کو جنوبی افریقیوں کے لیے ''فخر اور ثقافت کی علامت‘‘ ہونا چاہیے۔

کلینن ہیرے شاہی خاندان کے واحد متنازعہ جواہرات نہیں ہیںتصویر: Kirsty O'Connor/empics/picture alliance

انہوں نے کہا کہ 'ڈی کالونائزیشن‘ یا نوآبادیاتی دور کے خاتمےکا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ ماضی میں چوری کی گئی چیزوں کو واپس لایا جائے۔ کلینن ہیرے شاہی خاندان کے واحد متنازعہ جواہرات نہیں ہیں۔ ملکہ کیملا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ''سیاسی حساسیت‘‘ کی وجہ سے تاج پوشی کے موقع پر بھارت سے لایا گیا مشہور کوہ نور ہیرے کو نہیں پہنیں گی۔

بھارتی سیاست دانوں نے بھی ایک طویل عرصے سے اس ہیرے کو اس کے آبائی ملک یعنی بھارت کو واپس کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ برطانوی ملکہ کے تاج میں جڑا ہوا 105 قیراط کا یہ نادر ہیرا 1937ء میں اس وقت ہندوستان سے لے جایا گیا تھا، جب یہ خطہ برطانوی کالونی کا حصہ تھا۔ اسے ملکہ برطانیہ کے تاج میں دیگر تقریباً 2800 ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ساتھ جڑا گیا تھا۔

برطانوی حکمران اپنے دور حکمرانی میں جو نادر اور قیمتی چیزیں بھارت سے لے گئے تھے ان میں ٹیپو سلطان کی انگوٹھی بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ یونان کے پتھروں سے بنی مورتیوں کو بھی برطانیہ لے جایا گیا تھا۔ 1925ء سے یونان اپنی اس انمول ملکیت کی برطانیہ سے واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہ سنگِ مرمر آج بھی برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔

ا ا / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں